لاپتہ افراد کے حق میں ٹویٹ کرنے والا طالبعلم اغوا، تشدد کا نشانہ بنایا گیا

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین بدھ 18 جنوری 2017 12:09

لاپتہ افراد کے حق میں ٹویٹ کرنے والا طالبعلم اغوا، تشدد کا نشانہ بنایا ..

لاہور (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 18 جنوری 2017ء) : لاء کالج یونیورسٹی کے ایک طالعبلم کو سلمان حیدر سمیت دیگر سرگرم کارکنوں کی باحفاظت بازیابی کے لیے ٹویٹر پر پیغام دینے کے بعد ایک مذہبی سیاسی یونین کے سرگرم کارکنوں نے تین گھنٹے کے لیے اغوا کر کے تشدد کا نشانہ بنا ڈالا۔ اس واقعہ پر نوٹس لیتے ہوئے پنجاب یونیورسٹی انتظامیہ نے مسلم ٹاؤن تھانے میں مقدمہ درج کروادیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق سہیل احمد نامی یہ طالبعلم لاء کی تعلیم حاصل کرنےکے ساتھ ساتھ قومی سطح پر ایک ممتاز مبحث بھی ہے۔ ٹویٹر پر سہیل نے اسلام آباد سے لا پتہ ہونےولے پروفیسر سلمان حیدر کی بازیابی کے حق میں ٹویٹ کیا اورلا پتہ افراد کے ساتھ یکجہتی کے طور پر فیض احمد فیض کی ایک نظم بھی شئیر کی ۔

(جاری ہے)

سہیل کی یہ پوسٹ اسلامی جمیعت طلبا سے تعلق رکھنے والے افراد کو ناگوار گزری، جس کے بعد قریبا 14 سرگرم کارکنوں نے سہیل کو زبرستی گھسیٹ کر کمرہ نمبر 139 میں منتقل کیا جسے اسلامی جمیعت برائے طلبا کسی بھی طالبعلم کو سبق سکھانےاور اس پر تشدد کرنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

تشدد کا نشانہ بننے والے طالبعلم نے بتایا کہ سرگرم کارکنوں نے اس پر ایک کمبل اوڑھایا جس کے بعد ہوسٹل کے برآمدے میں لانے سے قبل اسے تشدد کا نشانہ بناتے رہے۔ سہیل کا کہنا ہے کہ وہ چلایا ضرور تھا لیکن کوئی بھی سکیورٹی اس کی مدد کو نہ آسکی۔ سہیل کو بد ترین تشدد کا نشانہ بننے کے بعد اسپتال منتقل کیا گیا تھا ۔ نام نہ لینے کی شرط پر یونیورسٹی کے ایک پروفیسر نے بتایا کہ نئے وائس چانسلر نے انتظامیہ کو اسلامی جمیعت برائے طلبا کے ساتھ مفاہمت کرنے کی ہدایات کی ہیں۔

پنجاب یونیورسٹی کے ترجمان نے بتایا کہ سہیل پر ہوئے تشدد کا نوٹس لیتے ہوئے ایف آئی آر درج کروادی گئی ہے۔ انہوں نے اس بات کی سختی سے تردید کی کہ اسلامی جمعیت برائے طلبا کو یونیورسٹی معاملات میں دخل دینے کی اجازت دی گئی ہے۔

متعلقہ عنوان :