سائبر سے زیادہ گلہریوں کے حملے خطرناک ہیں،نئی تحقیق

جیلی فش کے بجلی گھر کو ٹھنڈے پانی کی ترسیل کرنے والے پائپ مسدود کرنے پرسویڈن کا جوہری بجلی گھر بند ہو گیا

بدھ 18 جنوری 2017 12:31

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 جنوری2017ء) ایک سکیورٹی ماہر نے کہاہے کہ دنیا بھر کے بنیادی ڈھانچے کو کسی دشمن ملک یا تنظیموں سے نہیں بلکہ گلہریوں سے زیادہ خطرہ لاحق ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق کرس ٹامس نے ایک سکیورٹی کانفرنس کو بتایا کہ 1700 سے زائد مرتبہ بجلی منقطع ہونے کے ذمہ دار گلہری، پرندے، چوہے اور سانپ تھے جس کے باعث 50 لاکھ افراد متاثر ہوئے۔

انھوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ وہ ان مسائل کا ریکارڈ اس لیے رکھ رہے ہیں تاکہ ہیکنگ کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنے کے واقعات کا سدباب کیا جا سکے۔انھوں نے واشنگٹن میں شموکون سکیورٹی کانفرنس کے شرکا کو بتایا کہ ان کے سائبر سکوئرل ون نامی پروجیکٹ کا مقصد ’حکومت اور کاروباری اداروں کی جانب سے سائبر جنگ کے دعووں کی مضحکہ خیزی واضح کرنا ہے۔

(جاری ہے)

ان کے مطابق گلہری 879 ’حملوں‘ کے ساتھ سرفہرست ہے اور جس کے بعد پرندوں کا نمبر آتا ہے جنھوں نے 434 ’حملے کیے جبکہ سانپوں نے 83، ریکون نے 72، چوہوں نے 36، مارٹین نے 22 اور مینڈکوں نے تین ’حملے کیے۔‘انھوں نے آخر میں کہا کہ حقیقی سائبر حملوں کے باعث ہونے والے نقصانات جانوروں سے لاحق ’سائبر خطرے‘ کی نسبت بہت چھوٹے ہیں۔زیادہ تر جانوروں کے ’حملے‘ بجلی کی تاروں پر ہوئے ہیں لیکن ٹامس نے بتایا کہ جیلی فش نے 2013 میں بجلی گھر کو ٹھنڈے پانی کی ترسیل کرنے والے پائپ مسدود کر دیے جس کے باعث سویڈن کا جوہری بجلی گھر بند ہو گیا۔

انھیں یہ بھی معلوم ہوا کہ انفراسٹرکچر پر ہونے والے جانوروں کے حملوں سے آٹھ افراد کی ہلاکتیں بھی ہوئی ہیں، جن میں گلہری کے بجلی کی تاروں کو کاٹنے اور ان کی زد میں آ کر ہلاک ہونے والے چھ افراد بھی شامل ہیں۔

متعلقہ عنوان :