خورشید شاہ کی زیر صدارت پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس

وفاقی و صوبائی حکومتیں مچھیروں کے فنڈز پر عیاشیاں کر رہی ہیں، مچھلی اور مچھروں کا تحفظ صوبائی نہیں قومی مسئلہ ہے ،خورشید شاہ کمیٹی کا مچھلی کی برآمد کا ڈھائی فیصد مچھیروں پر لگانے کی سفارش،شبعہ ماہی گیری کے تحفظ کیلئے تین رکنی ذیلی کمیٹی کی تشکیل ،چھوٹی مچھلی کے شکار پر پابندی عائد کر نے کی بھی ہدایت

بدھ 18 جنوری 2017 17:46

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 18 جنوری2017ء) پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے مچھلی کی برآمد کا ڈھائی فیصد مچھیروں پر لگانے ، ایکسپورٹ ڈوپلمنٹ بورڈ میں سندھ اور بلوچستان کی نمائندگی اور سندھ حکومت کو سیوریج کے پانی کو صاف کرنے کیلئے قانون سازی کرنے کی سفارش کر دی، سیوریج ٹر یٹمنٹ پلانٹ نہ لگانے والی فیکڑیوں کو بند کیا جائے جبکہ چھوٹی مچھلی کے شکار پر پابندی کے علاوہ اس کی چکن فیڈ تیاری میں استعمال پر پابندی لگانے کی ہدایت کر دی، کمیٹی نے فشریز کے شبعہ کے تحفظ کیلئے تین رکنی ذیلی کمیٹی بھی تشکیل دیدی، اس 850اقسام کی سمندری حیات پانی پانی میں سمندری حیات کو زیادہ مچھلیاں پکڑنے کے سبب سنگین خطرات لاحق ہوتے ہیں، سروے کے مطابق سمندری حیات میں چند برس کے دوران سات گنا کمی واقع ہوئی ہے، کراچی میں روزانہ 472ملین گیلن آلودہ پانی سمندر میں ڈالا جارہا ہے، آلودہ پانی پہلے سے سمندری حیات کو بری طرح نقصان پہنچ رہا ہے، کمیٹی مٹینگ کے دوران خورشید شاہ نے کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں مچھیروں کے فنڈز پر عیاشیاں کر رہی ہیں، مچھلی اور مچھروں کا تحفظ صوبائی نہیں قومی مسئلہہے، پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سید خورشید شاہ کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا اس موقع پر سیکرٹری پورٹس اینڈ شپنگ بورڈ سندھ محکمہ فشریز نے سمندر میں ماہی گیری کی موجودہ صورتحال پر بریفنگ دی، سیکرٹری ی پورٹس اینڈ شپنگ خالد رسول نے کہا کہ سمندر میں مچھلی کی مختلف اقسام کی تعداد تیزی سے کم ہو رہی ہے ہر سال ماہی گیری کیلئے ایک سو کشتیوں کا اضافہ ہو رہا ہے عالمی ادارہ خوراک نے پاکستان کو فٹنگ فلیٹ میں50فیصد کمی کی تجویز دی ہے اجلاس کے دوران مچھلی کے بچوں کو پولٹری سیکٹر میں استعمال کرنے کا انکشاف بھی ہوا، سیکرٹری خالد رسول نے مزید کہا کہ مچھلی کے بچوں کو پولٹری سیکٹر میں استعمال کرنے سے ان کی آبادی تیزی سے کم ہورہی ہے، سندھ حکومت کی جانب سے بتایا گیا کہ کراچی سے یومیہ47کروڑ 20لاکھ گیلن سیوریج کا پانی سمندر میں شامل ہو رہا ہے، نہر خیام، مکری نالہ، پچرنالا، سٹی اسٹیشن نالا، ملیر ندی، کورنگی انڈسٹریل ایریا اور محمود آباد نالا سمندر کو زیر آلودہ کر رہے ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ سمندر میں 27کروڑ 50لاکھ گیلن سیوریج کراچی پورٹ اور 13کروڑ 60لاکھ گیلن سیوریج ڈی ایچ اے سے شامل ہوتا ہے، کمیٹی کے رکن شفقت محمود نے کہا کہ مجھے پتہ نہیں مچھلی کتنے گندے پانی میں پل رہی ہے، مچھلی کی بیماریوں پر کبھی کوئی تحقیق نہیں ہوئی، رشید گو ڈیل نے کہا کہ مچھیرے 2.5فیصد سالانہ ایکسپورٹ ڈوپلمنٹ فنڈ میں دے رہے ہیں مگر ان کی بہتری کیلئے حکومت کوئی رقم نہیں لگا رہی، وزارت کامرس میں ایک مضبوط لابی ہے جو ایک شبعے کا پیسہ دوسرے میں لگا رہی ہے اجلاس میں کمیٹی کے ممبر محمود خان اچکزئی نے 6ہزار غیر ملکیوں کو ڈیپ سی فٹنگ لائسنس دینے پر تشویش کا اظہار کیا، جس پر سیکرٹری پورٹس اینڈ شپنگ نے کہا کہ لائسنس کا اجراء وفاق نے نہیں سندھ حکومت نے کیا ہے ہمارا موقف ہے کہ گہرے سمندر میں بھی چھوٹے ماہی گیر کو مچھلی پکڑنے کی اجازت ہونی چاہئے، عارف علوی نے کہا کہ کراچی 4ربر میں 500ٹرالرز کی گنجائش ہے لیکن چھ ہزار لائسنس جاری کیے گئے ہیں جس پر سندھ کے صوبائی وزیر فشریز نے کہا کہ گزشتہ سات سالوں سے کوئی نیا لائسنس جاری نہیں کیا جبکہ پہلے سے جاری کردہ لائسنس کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ مچھلی اور مچھیروں کا تحفظ صوبائی نہیں قومی مسئلہ ہے جس پر کمیٹی نے سفارش کی کہ فشریز کے شعبے کے تحفظ کے لئے تین رکنی ذیلی کمیٹی تشکیل دی جائے جبکہ سیوریج ٹرٹمنٹ پلانٹ نہ لگانے والی فیکٹریوں کو بند کرایا جائے، پی اے سی نے چھوٹی مچھلی کے شکار پر پابندی کے علاوہ اس کی چکن فیڈ تیاری میں استعمال پر بھی پابندی لگانے کی سفارش کر دی�

(جاری ہے)

وقار)