قائمہ کمیٹی قانون و انصاف میں سپریم کورٹ کے ازخود نوٹس پر اپیل سے متعلق 24ویں آئینی ترمیم کا بل پر ایک بار پھر موخر مقدمات کے ا خراجات اور ان کے عدالتوں سے باہر متبادل طریقہ کار کے ذریعے حل سے متعلق 2 بل منظور

جب تک پانامہ کیس کا معاملہ حل نہیں ہوتا بل کو موخر کیا جائے، قانون سازی ہونی چاہئے مگر یہ وقت موزوں نہیں کہ عدلیہ کے ازخود نوٹس کے معاملے کو چھیڑا جائے، اپوزیشن ارکان کمیٹی وزیر اعظم نے کئی بار عافیہ صدیقی کا معاملہ ا ٹھایا ہے ، ان کی رہائی کے سلسلے میں اب بھی امریکی انتظامیہ سے بات چیت جاری ہے،وفاقی وزیر قانون زاہد حامدکی کمیٹی کو یقین دہانی

بدھ 18 جنوری 2017 18:13

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 18 جنوری2017ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف میں سپریم کورٹ کے ازخود نوٹس پر اپیل دائر کرنے سے متعلق 24ویں آئینی ترمیم کا بل پر ایک بار پھر موخر کر دیا گیا،اپوزیشن ارکان کمیٹی نے کہا کہ جب تک پانامہ کیس کا معاملہ حل نہیں ہوتا بل کو موخر کیا جائے، قانون سازی ہونی چاہئے مگر یہ وقت موزوں نہیں کہ عدلیہ کے ازخود نوٹس کے معاملے کو چھیڑا جائے ،کمیٹی نے مقدمات کے عدالتوں سے باہر متبادل طریقہ کار سے حل اور مقدمات کے ا خراجات سے متعلق 2 بل منظور کر لئے۔

جماعت اسلامی کی رکن کمیٹی عائشہ سید نے ڈا کٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کیلئے حکومت سے امریکہ سے رابطے کا مطالبہ کیا جس پر وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے کہا کہ ڈا کٹر عافیہ صدیقی کے معاملے کو وزیر اعظم نواز شریف نے کئی بار اٹھایا ہے ، اب بھی ڈا کٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کیلئے امریکی انتظامیہ سے بات چیت جاری ہے۔

(جاری ہے)

بدھ کوکمیٹی کا اجلاس چیئر مین چوہدری محمود بشیر ورک کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا،جس میں کمیٹی ارکان سمیت وفاقی وزیر قانون زاہد حامد ،وزارت قانون و انصاف کے حکام نے شرکت کی ۔

اجلاس میں سپریم کورٹ کے ازخود نوٹس پر اپیل دائر کرنے سے متعلق 24ویں آئینی ترمیم کے بل پر بحث ہوئی ۔ پیپلز پارٹی کے کمیٹی رکن سید نوید قمر نے کہا کہ جب تک پانامہ کیس کا معاملہ حل نہیں ہوتا بل کو موخر کیا جائے جس پر وفاقی وزیر زاہد حامد نے کہا کہ یہ اہم بل ہے اس پر سیاست نہیں کرنی چاہئے جسکا جواب دیتے ہوئے سید نوید قمر نے کہا کہ ہم سیاست نہ کریں تو پھر کیا کریں تحریک انصاف کے کمیٹی رکن علی محمد خان نے کہا کہ قانون سازی ہونی چاہئے مگر یہ وقت موزوں نہیں کہ عدلیہ کے ازخود نوٹس کے معاملے کو چھیڑا جائے۔

جس کمیٹی نے اعلیٰ عدلیہ کے از خود نوٹس لینے کے اختیارات کو محدود کرنے سے متعلق آئین میں ترمیم کرنے کا بل موخر کر دیا، کمیٹی میں مقدمات کے عدالتوں سے باہر متبادل طریقوں سے حل اور مقدمات کے خراجات سے متعلق بلوں پر بھی بحث کی گئی ۔وفاقی وزیرقانون زاہد حامد نے تنازعات کے حل کیلئے متبادل طریقہ کار کے بل پر کہا کہ یہ اہم اور اچھا بل ہے، عدالت سے باہرتنازع حل ہونا اچھی بات ہے،تنازعات سے متعلق بل پہلے مراحلے میں صرف اسلام آباد میں نافذ کریں گے، صو بائی اسمبلیوں میں قراردادکے بعد بل کو پورے ملک میں نافذ کیا جاسکتا ہے، اگرکسی کو فیصلے سے اتفاق نہ ہو تو عدالت سے رجوع کیا جاسکتا ہے ۔

کمیٹی نے مقدمات کے عدالتوں سے باہر متبادل طریقہ کار سے حل اور مقدمات کے ا خراجات سے متعلق دو نوں بل منظور کر لئے۔کمیٹی میں امریکہ میں قید ڈا کٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کی بھی باز گشت۔ جماعت اسلامی کی رکن کمیٹی عائشہ سید نے ڈا کٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر بارک اوباما کی جانب سے جاری قیدیوں کی فہرست میں ڈا کٹر عافیہ صدیقی کا نام شامل ہے،حکومت انکی رہائی کیلئے امریکہ سے رابطہ کرے ،جس پر وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے کہا کہ ڈا کٹر عافیہ صدیقی کے معاملے کو وزیر اعظم نواز شریف نے کئی بار اٹھایا ہے ، اب بھی ان کی واپسی کیلئے امریکی انتظامیہ سے بات چیت ہو رہی ہے۔

کمیٹی رکن علی محمد خان نے کہا کہ گزشتہ دونوں چند بلاگرز اٹھائے گے ہیں ،ان پر لگائے گے الزامات سچ ہیں یاجھوٹ ہمیں نہیں پتہ،اگر بلاگرز توہین رسالت کے مرتکب ہوتے ہیں تو ان کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے۔ گستاخ رسول کی ایک ہی سزا ہے اور وہ ہے موت،ایک ویب سائیڈ پر بھینسا نامی ویب سائیڈ رسول کی نشان میں نازیبا الفاظ استعمال کئے گئے،ہمارے بڑے بڑے سیاستدان اس معاملے پر کیوں خاموش ہیں،ویب سائیڈ پر نازیبا الفاظ کی تحقیقات ہونی چاہیے اور ذمہ داروں کو سخت سزا ملنی چاہئے۔

وزیر قانون زاہد حامد نے کہا کہ بلاگرز کے معاملے کی تحقیقات وزارت داخلہ کر رہی ہے۔ جس پر چیئر مین کمیٹی بشیر محمود ورک نے کہا کہ ڈا کٹر عافیہ صدیقی اور بلاگرز کا ایشو انتہائی اہم ہے ان معاملات کو قومی اسمبلی میں اٹھایا جائے گا۔ (رڈ)