مغربی دریائوں پر بھارت کے پن بجلی منصوبے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی ہیں، پچھلے 47 سال کے دوران 118 بار پاکستان اور بھارت نے ایک دوسرے کے تعمیراتی مقامات کا دورہ کیا ہے، ہم چاہتے ہیں کہ سندھ طاس معاہدے کے تحت پانی کے دو طرفہ مسائل حل ہوں

وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ محمد آصف کا ایوان بالا میں وقفہ سوالات کے دوران جواب

بدھ 18 جنوری 2017 18:30

اسلام آباد ۔18جنوری(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 جنوری2017ء) وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ مغربی دریائوں پر بھارت کے پن بجلی منصوبے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی ہیں۔ بدھ کو ایوان بالا میں وقفہ سوالات کے دوران سینیٹر اعظم سواتی اور سعید الحسن مندوخیل کے سوالات کے جواب میں خواجہ آصف نے کہا کہ پچھلے 47 سال کے دوران 118 بار پاکستان اور بھارت نے ایک دوسرے کے تعمیراتی مقامات کا دورہ کیا ہے۔

ہم چاہتے ہیں کہ سندھ طاس معاہدے کے تحت پانی کے دو طرفہ مسائل حل ہوں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اس معاہدے میں عالمی بنک کا کردار سہولت کار کا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بجلی کی فراہمی بہتر بنانے کے لئے بجلی کی ٹرانسمیشن لائنوں پر کام ہو رہا ہے۔ چار ہزار میگاواٹ کی ٹرانسمیشن لائن سی پیک کا حصہ ہے وہ دو سال میں بن جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی بجلی کی طلب 1100, 1200 میگاواٹ ہے۔ اس وقت 800 سے 850 میگاواٹ فراہم کی جارہی ہے۔ رواں سال طلب اور رسد میں کمی کا فرق دور ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت مغربی دریائوں پر بڑی تعداد میں پن بجلی گھر تعمیر کر رہا ہے۔ منصوبوں کے ڈیزائن سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی ہیں۔