احسن اقبال نے گوادر میں صاف پانی کی قلت کا نوٹس لے لیا ،ْ بحران کے حل کیلئے مؤثر و فوری اقدامات کرنے کی ہدایت

گوادر میں پہلے سے کھارے پانی کو صاف کرنے کیلئے نصب کارواٹ پلانٹ کو فوری طور پر فعال بنایا جائے ،ْوفاقی وزیر پاک چین اقتصادی راہداری کے تحت گوادر میں شروع آبنوشی منصوبے پر کام کی رفتار کو تیز کیا جائی،ْ اجلاس سے خطاب

بدھ 18 جنوری 2017 18:49

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 جنوری2017ء) وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات پروفیسر احسن اقبال نے گوادر میں صاف پانی کی قلت کا نوٹس لیتے ہوئے بحران کے حل کیلئے مؤثر و فوری اقدامات کرنے کی ہدایت کی ہے ۔بدھ کو انہوں نے یہ ہدایات پلاننگ کمیشن اسلام آباد میں گوادر آبنوشی مسائل کے حل کیلئے بلائے گئے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے دیں۔

اجلاس میں وزارت منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات کے علاوہ گورنمنٹ آف بلوچستان اور گوادر ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے حکام نے شرکت کی۔ اس موقع پر وفاقی وزیر احسن اقبال نے واضح کیا کہ گوادر شہر، یہاں متوقع صنعتکاری و بندرگاہ کی توسیع کو مدنظر رکھتے ہوئے آبنوشی مسئلہ کے مستقل اور پائیدار حل کیلئے تمام تر کوششیں بروئے کار لائی جائیں۔

(جاری ہے)

وفاقی وزیر نے ہدایت دی کہ گوادر میں پہلے سے کھارے پانی کو صاف کرنے کیلئے نصب کارواٹ پلانٹ کو فوری طور پر فعال بنایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ پلانٹ کو اس کی مکمل صلاحیت کے مطابق چلانے کیلئے مختلف ذرائع سے بجلی کی بلا تعطل فراہمی یقینی بنائی جائے۔ احسن اقبال نے متعلقہ حکام کو ہدایت دی کہ پاک چین اقتصادی راہداری کے تحت گوادر میں شروع آبنوشی منصوبے پر کام کی رفتار کو تیز کیا جائے۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ اس منصوبے کی تکمیل سے گوادر میں پانی کا مسئلہ مستقل بنیادوں پر حل ہو جائے گا۔

اس موقع پر وفاقی وزیر احسن اقبال نے زور دے کر کہا کہ مقامی آبادی کو بہترین طبی سہولیات کی فراہمی یقینی بنانے کیلئے گوادر ہسپتال کو پیشہ وارانہ انداز میں چلایا جائے۔ انہوں نے اس ادارے کے بہترین انتظام و انصرام کیلئے مؤثر بزنس ماڈل وضع کرنے کے احکامت بھی جاری کئے۔ اجلاس میں گوادر ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر سجاد حسین نے گوادر میں آبنوشی مسائل کے حوالہ سے تفصیلی بریفنگ بھی دی۔

انہوں نے بتایا کہ پورے مکران بیلٹ میں بارشوں کے نہ ہونے کی وجہ سے خشک سالی کا سامنا ہے جس کی وجہ سے گوادر میں آبنوشی کا اہم ذخیرہ انکرہ کور ڈیم بھی ڈیڈ لیول کے قریب پہنچ گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ عوامی ضروریات کو مدنظر رکھ کر حکومت میرانی ڈیم سے واٹر ٹینکرزکے ذریعے یہاں پانی فراہم کر رہی ہے۔ گوادر میں پانی کی موجودہ روزانہ ضرورت4.6 ملین گیلن ہے،2020 ء تک یہ 12 ملین گیلن جبکہ 2030ء تک یہ 30 ملین گیلن تک پہنچ جائے گی۔

گوادر میں صاف پانی کی ضروریات پوری کرنے کے لئے حکومت نی3800 ملین روپے کی لاگت سے شادی کور ڈیم کی تعمیر ممکن بنائی ہے، اس کے علاوہ 7900 ملین روپے کی لاگت سے سواد اور شادی کور ڈیم سے روزانہ پانچ ملین گیلن پانی کے حصول کیلئے پائپ لائنز بچھانے اور پانچ ملین گیلن صلاحیت کے نئے ڈی سیلی نیشن پلانٹ کی تعمیر کا منصوبہ شروع کررکھا ہے۔ اجلاس کے دوران ڈی جی گوادر ڈیویلپمنٹ اتھارٹی نے گوادر میں موجودہ ہسپتال اور چینی گرانٹ کے تحت اس کے توسیعی منصوبے کے حوالے سے بھی بریفنگ دی۔

اس ادارے کو بہتر انداز میں چلانے کیلئے ممبر انفرا سٹرکچر وزارت منصوبہ بندی، سیکرٹری صحت بلوچستان اور ڈی جی گوادر ڈویلپمنٹ اتھارٹی پر مشتمل ایک تین رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی جو پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ کے تحت ادارے کو چلانے کے ساتھ ساتھ دیگر تجاویز کے حوالہ سے رپورٹ تیار کرے گی۔