سینیٹ خصو صی کمیٹی نے گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس کی مد میں عدم ادا رقم کے تعین کے حوالے سے فارمولہ طے کرنے کیلئے حکومت کو دو ہفتوں کا وقت دیدیا‘ وزارت خزانہ، ایس ای سی پی اور ایف بی آر کے حکام طریقہ کار وضع کریں گے

جن سی این جی اسٹیشنز نے صارفین سے گیس انفرا سٹرکچرڈویلپمنٹ سیس وصول کیا ان سے ایک ایک پیسہ وصول کیاجائیگا، کیپٹوپاور، صنعتی شعبے کیلئے گیس سیس ریٹس میں ردوبدل ہمارامینڈیٹ نہیں،اس حوالے سے وزارت خزانہ سے بات کی جائے،وفاقی وزیر پٹرولیم اجلاس میں سینیٹر طلحہ محمود اور سی این جی ایسوسی ایشن کے چیئرمین غیاث پر اچہ کے درمیان شدید تلخ کلامی

بدھ 18 جنوری 2017 19:04

اسلام آ باد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 18 جنوری2017ء) سینیٹ کی خصو صی کمیٹی برائے گیس انفرا سٹرکچرڈولپمنٹ سیس نے گیس انفراسٹریکچر ڈولپمنٹ سیس کی مد میں عدم ادا رقم کے تعین کے حوالے سے فارمولہ طہ کرنے کیلئے حکومت کو دو ہفتوں کا وقت دے دیا ، اس حوالے سے طریقہ کار وزارت خزانہ سیکوریٹز اینڈ ایکسچینج کمیشن اور ایف بی آر کے حکام وضع کریں گے،وفاقی وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ جن سی این جی اسٹیشنز نے صارفین سے گیس انفرا سٹرکچرڈویلپمنٹ سیس وصول کیا ان سے سیس وصول کریں گے اور ایک پیسہ بھی معاف نہیں کریں گے، کیپٹوپاور، صنعتی شعبے کیلئے گیس سیس ریٹس میں ردوبدل ہمارامینڈیٹ نہیں،اس حوالے سے وزارت خزانہ سے بات کی جائے۔

اجلاس میں سینیٹر طلحہ محمود اور سی این جی ایسوسی ایشن کے چیئرمین غیاث پر اچہ کے درمیان شدید تلخ کلامی ہوئی، طلحہ محمود نے کہاکہ سی این جی ایسوسی ایشن نے سیس بقایاجات مسئلے کے حل کیلئے پیسے اکٹھے کیے،صارفین سے پیسے اکٹھے کر کے قو می خزانہ میں جمع نہیں کرائے گئے ،سر چارج سمیت بقایا جات وصول کیا جا ئے۔

(جاری ہے)

بدھ کو سینیٹ کی گیس انفرا سٹریکچرڈولپمنٹ سیس کے حوالے سے خصوصی کمیٹی کا اجلاس سینیٹر الیاس بلو ر کی صدارت میںہوا۔

کمیٹی نے گیس انفراسٹکحر سیس کی عدم ادا رقم کے تعین کے فارمولے کیلے حکومت کو دو ہفتوں کا وقت دے دیا، طریقہ کار وزارت خزانہ سیکوریٹز اینڈ ایکسچینج کمیشن اور ایف بی آر کے حکام وضع کریں گے۔کمیٹی نے حکومت کو دوہفتوں کا وقت دے دیا۔انفراسٹرکچر سیس کی عدم ادا رقم کے تعین کے فارمولے کیلے حکومت نے دو ہفتوں کی اجازت مانگی۔ وفا قی وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ فارمولہ یہ طے کرے گا کہ کس نے سیس وصول کیا اور جمع کروایا کہ نہیں۔

اجلاس میں گیس انفراسٹریکچر ڈویلپمنٹ سیس بل 2015 کا جائزہ لیا گیا۔کمیٹی نے مستقبل میں گیس انفراسٹریکچر ڈویلپمنٹ سس کی وصولی کیلئے وزارت پیٹرولیم سے دو ہفتوں میں جامع میکنزم طلب کر لیا۔سینیٹر محسن عزیزنے کہاکہ آپ نے تمام صارفین سے سیس کی رقم وصول کی قومی خزانے میں جمع نہیں ہوئی جس پر شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ ہم ان سی این جی اسٹیشنز جنہوں نے صارفین سے سیس وصول کیا ان سے سس وصول کریں گے۔

محسن عزیز نے کہاکہآپ نے صنعتوں کو چھوٹ دی ہے چھوٹے پاور پلانٹ اور نئے کیپٹو پاور پلانٹس سے سیس کیوں وصول کیا جا رہا ہے۔شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ وزارت خزانہ نے سیس عائد کیا وزارت پیٹرولیم نے نہیں ۔ سینیٹرعثمان سیف اللہ نے کہاکہ دوہرے معیار کا خاتمہ کیا جائے کچھ سکیٹر سے سیس دو سو کسی سے سو روپے کیوں وصول کیا جا رہا ہے۔ چیئرمین سی این جی ایسوسی ایشن فورغیاث پراچہ نے کہاکہ ہم زخمی ہو گئے ہمارا معاملہ حل کیا جائے۔

وزیر پیٹرولیم نے کہاکہ سی این جی اسٹیشنز مالکان نے حکومت کو سیس کی مد میں29ارب روپے ادا کر نے ہیں۔سی این جی اسٹیشنز مالکان نے صرف 13ارب روپے ادا کیے اور کہتے ہیں زخمی ہو گئے ۔ سنیٹر طلحہ محمود نے کہاکہ سی این جی اسٹیشنز مالکان سے سیس کی رقم وصول کی جائے۔چیئرمین ایپٹما سندھ نے کہاکہ پورے ملک کی بجلی سستی اور کراچی کیلئے مہنگی کر دی گئی ہے۔

وزیر پیٹرولیم نے کہاکہ ہم کراچی اور پنجاب کے ٹیکسٹائل انڈسٹری کے درمیان فٹ بال بن کر رہ گئے کبھی ایک کبھی دوسرا کک مارتا ہے۔ سینیٹرطلحہ محمودنے کہاکہ مارکیٹ میں سی این جی ایسوسی ایشن کے حوالے سے غلط خبریں زیر گردش ہیں۔ان الزامات کو سامنے رکھتے ہوئے ان سے 29ارب سیس کی رقم جبکہ تیرہ ارب لیٹ سرچارج بھی وصول کیا جائے۔سی این جی ایسوسی ایشن حکام نے کہاکہآپ غلط بیانی کررہے ہیں ، الزام لگایا جارہاہے ،ایسی کوئی بات نہیں۔

شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ ہم ایک پیسا بھی معاف نہیں کریں گے ۔ سینیٹر طلحہ محمود نے کہاکہ وہ پیسے جمع تو ہوئے مگر حکومتی خزانے میں نہیں گئے،یہ بات مارکیٹ میں گردش کررہی ہے ۔سینیٹر طلحہ محمود اور سی این جی ایسوسی ایشن کے چئیرمین غیاث عبداللہ کے درمیان شدید تلخ کلامی ہوئی۔ طلحہ محمود نے کہاکہ سی این جی ایسوسی ایشن نے سیس بقایاجات مسئلے کے حل کیلیے پیسے اکٹھے کیے۔

چیرمین کمیٹی نے کہا کہ گیس ڈیولپمنٹ سیس کی رقم صارفین سے لینے والے حکومت کو ادا کریں۔محسن عزیز نے کہاکہ وفاقی وزیرنیریٹس کا معاملہ حل کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی۔اپٹماحکام نے کہاکہ ٹیکسٹائل سیکٹر کو بھی کیپٹوپاور کیریٹس میں شامل کردیاگیاپہلے ایسا نہ تھا۔کیپٹوپاورپلانٹ،انڈسٹریل سیکٹرکیگیس ڈیولپمنٹ سیس کیریٹ الگ الگ کیوں کیے۔

سینیٹر طلحہ محمود نے کہاکہ خبریں آ رہی ہیں کہ سی این جی اسیٹشنوں سے 2سے 4لاکھ وصول کیا گیا ہے ۔ اس معاملہ پر سی این جی اسو سی ایشن کے چئیرمین غیا ث پراچہ اور سینیٹر طلحہ محمود میں شد ید جھڑپ ہوئی۔طلحہ محمود نے کہاکہ صارفین سے پیسے لے کر قومی خزانہ میں جمع نہیں کئے گئے۔سی این جی اسوسی ایشن کے نمائندوں نے احتجاج کیا اور اجلاس سے چلے گئے اس پر چئیرمین نے کمیٹی کا اجلاس ختم کردیا۔ …(و خ )