سندھ طاس معاہد ہ کا کوئی باقاعدہ فورم نہیں، عالمی بنک ضامن ہے ،خواجہ آصف
گزشتہ تین سالوں میں پاک بھارت وفود118بار ایک دوسرے کی پانی کی جگہوں کا دورہ کرچکے ہیںسندھ طاس معاہدے کے تحت کوئی باقاعدہ کمیشن نہیں ، تنازعے کی صورت میں کمیشن تشکیل دیا جاتا ہے،وفاقی وزیر پانی وبجلی او جی ڈی سی ایل کے ایم ڈی کیلئے کوئی مناسب امیدوار نہیں مل رہا اسلئے موجودہ سی ای او کو اضافی ذمہ داریاں دی گئی ہیں،شاہد خاقان عباسی ،سینٹ وقفہ سوالات
بدھ 18 جنوری 2017 20:29
(جاری ہے)
بدھ کو سینیٹ کے اجلاس میں وقفہ سوالات میں سوالوں کے جوابات دیتے ہوئے وفاقی وزیر خواجہ آصف نے ایوان کو بتایا کہ کوشش کر رہے ہیں کہ بھارت کے ساتھ پانی کا مسئلہ خوش اسلوبی کے ساتھ حل ہوجائے اور کسی تنازعہ کا سامنا نہ کرنا پڑے،پاکستان بھارت کی جانب سے مغربی دریاؤں پر تعمیراتی حوالے سے آگاہ ہے اور اس غیر قانونی تعمیر کے حوالے سے سوالات بھی اٹھاتا رہتا ہے جبکہ بھارت کی جانب سے رسمی طور پر ان منصوبوں کے ڈیزائن دکھائے جاتے ہیں اگر حکومتی سطح پر کامیابی نہ ملے تو پھر ورلڈ بنک سے رابطہ کیا جاتا ہے گزشتہ3سالوں کے دوران پاکستان ثالثی عدالت میں فیصلہ اپنے حق میں لینے میں کامیاب ہوا ہے ایوان کو تحریری طور پر بتایا گیا کہ ورسک ڈیم کی استعداد 243 میگاواٹ ہے لیکن ٹربائنز اور گائیڈویز وغیرہ زنگ آلود ہونے کی وجہ سے اس کی استعداد185 میگاواٹ ہوگئی ہے جس کی اصل وجہ دریائے کابل میں کیچڑ اور مٹی کی زیادتی ہے۔
وفاقی وزیر برائے پٹرولیم شاہد خاقان عباسی نے ایوان کو بتایا کہ او جی ڈی سی ایل کے ایم ڈی کیلئے کوئی مناسب امیدوار نہیں مل رہا جس کی وجہ سے موجودہ سی ای او کو اضافی ذمہ داریاں دی گئی ہیں،ماضی میں میٹرک پاس لوگ بھی ایم ڈی کے عہدے پر تعینات رہے ہیں۔سینیٹر سسی پلیجو نے سوال کیا کہ ایوان بالا کو بتایا گیا کہ کیا د و ہری شہریت والے افراد ادارے چلا رہے ہیں جبکہ دہری شہریت والا شخص پارلیمنٹ کا ممبر نہیں بن سکتا جس پر شاہد خاقان عباسی نے جواب دیا کہ دہری شہریت والے افسر پاکستان کے بھی شہری ہیں او جی ڈی سی ایل کے چیف آپریٹنگ آفیسر دہری شہریت رکھنے والے نکلے تھے یہ آفیسر بیرون ملک ملٹی نیشنل آئل اینڈ گیس کمپنیوں میں کام کر رہا تھا،او جی ڈی سی ایل میں دوہری شہریت رکھنے والے افسر کی تعیناتی کے حوالے سے پابندی نہیں ہے اگر کوئی آفیسر دوہری شہریت رکھتا ہے تو وہ پاکستان کا بھی شہری ہوتا ہے۔وفاقی وزیر نے ایوان کو بتایا کہ حکومت ایران پاکستان گیس پائپ لائن منصوبے پر عملدرآمد کی کوشش کر رہی ہے،پاکستان نے گیس سیلز اینڈ پرفیئرایگریمنٹ میں ترمیم کی درخواست کی ہے ترمیم کا مقصد فریقین کو توسیع شدہ عرصہ کے دوران منصوبہ مکمل کرنے کی اجازت دینا ہے۔ایوان کو وزارت پٹرولیم وگیس کی جانب سے تحریری طور پر بتایا گیا کہ ایرانی صدر کے 2016ء کے دورہ پاکستان پر منصوبہ زیر غور لایا گیا تھا اور اس بات پر اتفاق کیا گیا تھا کہ ایران پر عالمی پابندیاں اٹھانے کے بعد اس منصوبہ پر دوبارہ سے کام شروع کر دیا جائے گا اور اس حوالے سے پاکستان کا اہم وفد ایران کا دورہ بھی کرے گا۔2016-17ء کے بجٹ میں گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ کیلئے بی آئی ڈی سی ٹی میں 25بلین روپے مختص کئے گئے ہیں ،اس رقم میں ایران پاکستان گیس پائپ لائن منصوبہ بھی شامل ہی۔۔۔(ولی/شاہد عباس)مزید اہم خبریں
-
ہم اربوں ڈالر یوکرین اور روس کے کسانوں کو تو دے دیتے ہیں تاہم چند ہزار اپنے کسانوں کو نہیں دے رہے
-
ہم نئی جماعت نہیں لا رہے،بس ملک کو ایک نئی سوچ کی ضرورت ہے
-
وہ ڈاکو جنہوں نے گندم امپورٹ کی، جو کسان کے گلے پر چھری پھیر رہے ہیں انہیں اسلام آباد میں الٹا لٹکائیں
-
اگر انتخابی نظام اور نئے الیکشن کی بات ہوتی ہے توسب بات کریں گے
-
SECP ایس ا ی سی پی کا انشورنس سیکٹر میں IFRS 17 لاگو کرنے پر زور
-
میں اگر پروآرمی یا پروانسٹیٹیوٹ ہوں تو میں بالکل پرو آرمی ہوں
-
وزیراعظم شہبازشریف سے چیئرمین بزنس مین گروپ محمد زبیر موتی والا کی سربراہی میں کراچی چیمبر کے وفد کی ملاقات، پاکستان میں کاروباری برادری کو درپیش مختلف مسائل کے حوالے سے بریفنگ
-
آصف علی زرداری سے آسٹریلیا کے ہائی کمشنر نیل ہاکنز کی ملاقات
-
کسی عمومی کمیٹی کے اوپر خصوصی کمیٹی کی تشکیل درست نہیں ،سپیکر قومی اسمبلی
-
متحدہ عرب امارات میں پاکستان سفارت خانہ ابوظہبی کی جانب سے یوم پاکستان کی مناسبت سے استقبالیہ کا اہتمام
-
بے ضابطگیوں اور آزادانہ مشاہدے پر پابندیوں نے انتخابی عمل پر شکوک و شہبات کو بڑھا دیا
-
ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی کا دورہ اسلام آباد،پاک ایران کا مشترکہ اعلامیہ جاری
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.