پانامہ کیس کی سماعت ،حکومتی وزرا ء کی سرکاری ملازمین کے لشکر کے ساتھ سپریم کورٹ آمد

کمرہ عدالت میں جگہ کم پڑ نے سے صحافی اور وکلاء کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے لائو لشکر کے ساتھ آنیوالے وفاقی وزراء کے کارندوں کیخلاف وکلا ء تنظیموں کا عدالت میں درخواست دائر کرنے کا فیصلہ

بدھ 18 جنوری 2017 22:35

پانامہ کیس کی سماعت ،حکومتی وزرا ء کی سرکاری ملازمین کے لشکر کے ساتھ ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 18 جنوری2017ء) حکومتی وزرا ء کی پانامہ لیکس کیس کی سماعت کے موقع پر سرکاری ملازمین کے لشکر کے ساتھ آمد کے باعث کمرہ عدالت میں جگہ کم پڑ جانے سے صحافی اور وکلاء کو کیس کی سماعت کے لیے شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، لائو لشکر کے ساتھ آنیوالے وفاقی وزراء کے کارندوں کے خلاف وکلا ء تنظیموں نے عدالت میں درخواست دائر کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے، تفصیلات کے مطابق جب سے سپریم کورٹ میں پانامہ لیکس کیس کی سماعت شروع ہوئی ہے تو وفاقی وزرا ء کی کثیر تعداد سرکاری ملازمین کے ساتھ کمرہ عدالت میں تشریف لاتے ہیں دوسری جانب پی ٹی آئی کے چیئرمین سمیت دیگر پارٹی رہنما ئوں کی بھی بڑی تعداد میں کیس کی سماعت کے موقع سپریم کورٹ آنے سے کمرہ عدالت کچھا کچھ بھر ا رہتا ہے ،اس طرح کیس کی سماعت کے دوران غیر متعلقہ افراد کی موجودگی کے باعث صحافیوں اور وکلا ء کو دشواری کا سامنا ہوتا ہے اور بیشتر صحافی اور وکلا ء کمرہ عدالت کے باہر ہی کھڑے رہتے ہیں، اس سے قبل صحافیوں کیلئے نشستیں کم ہونے کے باعث بیشتر صحافی کمرہ عدالت کی سیڑھیوں پر بیٹھ کر رپورٹنگ کر لیتے تھے لیکن پانامہ لیکس کی سماعت کے دوران کمرہ عدالت کی سیڑھیاں بھی ملازمین اور سیاسی جماعتوں کے کارکنان سے بھری پڑی ہوتی ہیں، بعض اوقات صحافیوں اور سرکاری ملازمین کے درمیاں تلخ جملوں کا بھی تبادلہ ہوتا ہے، مسلم لیگ کے وز راء کیلئے نشست رکھنے کیلئے پہلے سے انکے کارندے سیٹوں براجمان ہو جاتے ہیں، تاکہ ان کیلئے سیٹ رکھوالی جائے جب وفاقی وزراء یا مسلم لیگ نواز کے رہنما آتے ہیں تو وہ نشست خالی کر دیتے ہیں جس پر حکومتی ٹیم کے لوگ بیٹھ جاتے ہیں، یہ سلسلہ پانامہ لیکس کیس کی پہلی سماعت سے لیکر آج تک جاری ہے، کمرہ عدالت میں جتنے لوگ سیٹوں پر بیٹھے ہوتے ہیں اس سے زیادہ لوگ کھڑے ہوکر کیس کی سماعت کر رہے ہوتے ہیں، بدھ کے روز پانامہ لیکس کی سماعت کے دوران ججز کے سخت سوالات پر وزیراعظم کے وکیل مشکلات میں تھے تو اس وقت پی ٹی آئی کے رہنما چیئرمین سمیت کھڑے ہوکر سماعت سن رہے تھے اور خوش ہو رہے تھے جب کہ نواز لیگ کے وزرا اور رہنما سماعت کے دوران پریشان دکھائی دے رہے تھے، اور آپس میں یہ طے کر رہے تھے کہ سماعت کے بعد کون سے ریمارکس پر میڈیا سے بات کرنی ہے، مشاورت کے بعد لیگی رہنما میڈیا سے بات کرتے ہیںِ۔

(جاری ہے)

واضح رہے کہ عدالت نے جب وزیراعظم کے وکیل سے کہا کہ وزیراعظم کی تقاریر اور عدالت ہی جمع کروائی گئی دستاویزات میں تضاد ہے اس پر وضاحت دیں تو پی ٹی آئی کے رہنما بہت خوش ہوئے اور نواز لیگ کے وزرا ء پریشان دکھائی دیئے، اس طرح سماعت کے دوران نواز لیگ والے کبھی خوش اور کبھی پریشان دکھائی دیئے۔