استنبولنائٹ کلب سے قبل تقسیم اسکوائر پر حملے کا منصوبہ تھا،مرکزی ملزم

استنبول میں نائیٹ کلب پر حملے کے لیے ہدایات شام سے داعش کی قیادت کی طرف سے ملتی رہیں،اعتراف

جمعرات 19 جنوری 2017 11:36

استنبولنائٹ کلب سے قبل تقسیم اسکوائر پر حملے کا منصوبہ تھا،مرکزی ملزم

استنبول (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 جنوری2017ء) ترکی کے شہر استنبول میں سال نو کے جشن کے لیے منعقد کردہ ایک تقریب پرفائرنگ کرکے 39 افراد کو موت کے گھاٹ اتارنے والے مرکزی ملزم نے دوران تفتیش کئی اہم اعترافات کیے ہیں اورکہاہے کہ استنبول میں نائیٹ کلب پر حملے کے لیے اسے ہدایات براہ راست شام کے شہر الرقہ سے داعش کی قیادت کی طرف سے ملتی رہی ہیں۔

غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق داعشی دہشت گرد نے ترک پولیس کو بتایا کہ نائیٹ کلب پرحملے کا منصوبہ بعد میں بنایا گیا۔ داعش کی طرف سے ہدایت کی گئی تھی کہ سال نو پر استنبول کے پرھجوم علاقے تقسیم اسکوائر میں سیاحوں کو نشانہ بنایا جائے مگر فول پروف سیکیورٹی کی وجہ سے وہاں پرحملہ ممکن نہ ہوسکا۔ اس کے بعد ہدف تبدیل کیا گیا اور رینا ہوٹل میں قائم ایک نائیٹ کلب کو نشانہ بنانے کی ہدایت کی گئی۔

(جاری ہے)

حال ہی میں استنبول سے پکڑے گئے ازبکی دہشت گرد عبدالقادر مشاربوف المعروف ابو محمد الخراسانی نے ترک پولیس کو بتایا کہ تقسیم اسکوائر پرحملہ داعش کی ترجیح تھی مگر سیکیورٹی کی وجہ سے وہاں حملہ نہ کیا جاسکا۔مشاربوف نے پولیس کو بتایا کہ میں خود تقسیم اسکوائر گیا اور وہاں کی تصاویر الرقہ میں ایک داعشی کو ارسال کیں۔ ترک ذرائع ابلاغ میں بھی ایک فوٹیج نشر کی گئی ہے جس میں مشاربوف کو تقسیم اسکوائر میں ویڈیو بناتے دکھایا گیا ۔

مشاربوف نے اعتراف کیا کہ جب میں نے داعشی قیادت کو مطلع کیا کہ تقسیم اسکوائر میں حملہ ممکن نہیں توانہوں نے ٹارگٹ تبدیل کرنے کی ہدایت کی۔ اس کے بعد میں نے ایک ٹیکسی کرائے پر لی اور رینا ہوٹل کی طرف ساحل کے ساتھ طویل سفر کیا۔ یہ آسان ٹارگٹ تھا کیونکہ یہاں پر سیکیورٹی زیادہ سخت نہیں تھی۔داعشی دہشت گرد نے بتایا کہ اس نے نائیٹ کلب پرحملے کے لیے نصف شب کا وقت چنا۔

ہوٹل پہنچنے پر اس نے پہلے سیکیورٹی پرمامور ایک پولیس اہلکار کو قتل کیا اس کے بعد وہ ہال میں داخل ہوگیا اور لوگوں کو ایک ایک کرکے گولیاں مارتا رہا۔خیال رہے کہ ازبکستان سے تعلق رکھنے والے دہشت گرد مشاربوف نائیٹ کلب پرحملے کے بعد فرارہوگیا تھا۔ تاہم 16 جنوری کو ترک پولیس نے اسے استنبول سے چار دیگر مشتبہ افراد کو گرفتار کرلیا تھا۔ ان میں تین خواتین اورایک مشتبہ جنگجو شامل ہیں

متعلقہ عنوان :