شام میں داعش نے بشار کی10 فوجیوں کو ٹینکوں سے روند دیا

شدت پسندوں نے جنگی طیاروں کی نقل و حرکت کو متاثر کرنے کے لیے بڑی تعداد میں ٹائر اور تیل کے ڈرموں کو آگ لگا دی

جمعرات 19 جنوری 2017 13:13

بیروت(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 جنوری2017ء) شام میں سرگرم کارکنان نے تصدیق کی ہے کہ داعش تنظیم نے دیر الزور شہر میں شامی سرکاری فوج کے 10 قیدیوں کو ٹینکوں کے نیچے روند کر موت کے گھاٹ اتار دیا۔میڈیارپورٹس کے مطابق دیر الزور شہر میں بھی بشار کی فوج اور داعش تنظیم کے درمیان شدید جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے۔ اس دوران شدت پسندوں نے جنگی طیاروں کی نقل و حرکت کو متاثر کرنے کے لیے بڑی تعداد میں ٹائر اور تیل کے ڈرموں کو آگ لگا دی۔

داعش تنظیم نے دیر الزور پر کیے جانے والے ایک شدید ترین حملے میں شہر شامی فوج کے زیر کنٹرول علاقوں کو دو حصوں میں تقسیم کرکے فوجی ہوائی اڈے کو شہر سے علیحدہ کر دیا تھا۔داعش تنظیم 2014 سے دیر الزور شہر کے 60 فی صد سے زیادہ حصے پر قابض ہے۔

(جاری ہے)

اس نے 2015 کے اوائل سے شہر کا محاصرہ بھی کر رکھا ہے۔ یہ واحد شہر ہے جس میں داعش نے اس کے اندر شامی فوج کو محاصرے میں لے رکھا ہے۔

مانیٹرنگ گروپ کے اعداد و شمار کے مطابق ہفتے کے روز سے شروع ہونے والے حملے میں اب تک 151 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ لڑائی اور فضائی حملوں میں جان سے ہاتھ دھونے والوں میں 30 شہری ، 46 شامی سرکاری سکیورٹی فورسز کے اہل کار اور داعش کے 75 جنگجو شامل ہیں۔دیر الزور شہر میں سرگرم ایک نیوز گروپ کے رکن عمر ابو لیلی کے مطابق شدت پسند تنظیم نے وحشیانہ طریقے سے سرکاری فوج کے 10 اہل کاروں کو موت کے گھاٹ اتارا۔

ان اہل کاروں کو فوجی ہوائی اڈے پر حملے کے دوران قیدی بنا لیا گیا تھا۔ مذکورہ رکن نے بتایا کہ داعش نے ان قیدیوں کو ٹینکوں تلے روند کر ختم کر ڈالا، رکن کے مطابق اگر داعش نے شامی فوج کے علاقوں پر کنٹرول حاصل کر لیا تو وہ زیادہ بڑے پیمانے پر قتل عام کرے گی جو کہ بڑے خوف اور اندیشے کی بات ہے۔عالمی غذائی پروگرام کے تحت اپریل 2016 سے صرف دیر الزور میں شامی حکومت کے زیر انتظام علاقوں میں محصور آبادی کے لیے فضا سے امداد گرائی جار رہی ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق ان افراد کی تعداد کا اندازہ ایک لاکھ کے قریب لگایا گیا ہے۔

متعلقہ عنوان :