دنیا بھر میں سالانہ 30 لاکھ افراد سانس کی نالیوں کی تنگی کی دائمی بیماری (سی او پی ڈی) کے باعث ہلاک ہو جاتے ہیں، ماہرین

جمعرات 19 جنوری 2017 14:17

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 جنوری2017ء) دنیا بھر میں سالانہ 30 لاکھ افراد سانس کی نالیوں کی تنگی کی دائمی بیماری (سی او پی ڈی) کے باعث ہلاک ہو جاتے ہیں دنیا میں اس کے مریضوں کی تعداد 21 کروڑ ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق سی او پی ڈی 2030 تک دنیا میں اموات کی تیسری بڑی وجہ بن جائے گی جس سے سالانہ 45 لاکھ افراد ہلاک ہوں گے ان خیالات کا اظہار پاکستان چیسٹ سوسائٹی کے صدر پروفیسر ندیم احمد رضوی ، نائب صدر پروفیسر ڈاکٹر نثار احمد راؤ اور جنرل سیکریٹری ڈاکٹر سیف اللہ بیگ نے سی او پی ڈی کے عالمی مہینے کی مناسبت سے کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا۔

پروفیسر ندیم احمد رضوی نے کہا کہ اس مرض میں سانس کی نالی دائمی طور پر سکڑ جاتی ہے جس کی بنیادی وجہ سگریٹ نوشی ہے اس کے زیادہ تر کیسز کو سگریٹ نوشی ترک کرکے روکا جاسکتا ہے تاہم زیادہ اہم یہ ہے کہ تمام ممالک عالمی ادارہ صحت کے ٹوبیکو کنٹرول کنوینشن پر عملدرآمد کرائیں اور اس ضمن میں MPOWER پر نفاذ کو یقینی بنایا جائے جس سے مراد یہ ہے کہ تمباکو کے استعمال کو روکنے کے لئے پالیسیز بنائی جائیں ، عوام کو تمباکو نوشی سے بچایا جائے ، تمباکو کے استعمال کو ترک کرنے میں مدد کی جائے ، اس کے نقصانات سے آگاہ کیا جائے اور اس کی تشہیر پر پابندی کے ساتھ اس پر عائد ٹیکس میں اضافہ کیا جائے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ یہ بیماری رفتہ رفتہ بڑھتی ہے اور عموماً 40 اور 50 سال کی عمر کے بعد لگتی ہے۔ اس بیماری کو ختم نہیں کیا جاسکتا تاہم علاج سے شدت میں کمی ، معیار زندگی میں بہتری اور اموات کے خدشے کو کم کیا جاسکتا ہے انہوں نے کہا کہ 2015 میں اس بیماری سے دنیا میں 30 لاکھ افراد ہلاک ہوئے جو 2015 میں دنیا بھر میں ہونے والی اموات کا 5 فیصد بنتا ہے۔

ڈاکٹر نثار احمد راؤ نے کہا کہ سی او پی ڈی سے ہر 10 سیکنڈ میں ایک ہلاکت ہوتی ہے اور اس ہونے والی ہلاکتوں کی شرح میں مسلسل اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا میں اس وقت سی او پی ڈی کے 21 کروڑ مریض ہیں جبکہ کچھ ادارے ان کی تعداد 60 کروڑ بتاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سی او پی ڈی سے ہونے والی 90 فیصد اموات کا تعلق ترقی پذیر ممالک سے ہے جس کی بنیادی وجہ سگریٹ نوشی ہے۔

پاکستان میں سگریٹ نوشی کرنے والے افراد کی شرح 18.7 فیصد ہے اور تحقیق سے یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ سگریٹ نوشی سے زندگی کی مدت کم ہو جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس بیماری سے پھیپھڑوں کی قوت مدافعت کم ہوجاتی ہے اور پھر بار بار انفیکشن ہوتا ہے ان مریضوں کو سردی میں زیادہ انفیکشن بھی ہوتے ہیں اس لئے سردیوں کے آغاز میں ہی ان کو فلو ویکسینیشن کر الینی چاہیے دوا باقاعدگی سے لینی چاہیے۔

ڈاکٹر سیف اللہ بیگ نے کہا کہ سی او پی ڈی کے 50 فیصد مریض اپنی ادویات نہیں لیتے جس سے مرض کی شدت بڑھتی رہتی ہے انہوں نے کہا کہ شدت بڑھنے پر 33.3 فیصد مریضوں کو اسپتال داخل کیا جاتا ہے جبکہ 26.7 کو ایمرجنسی بھیجا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسی کوئی دوا ایجاد نہیں ہوئی جو ان مریضوں کی زندگی کو بڑھا سکے لیکن دواؤں اور فاماکولوجیکل تھراپی سے مرض میں کمی لائی جا سکتی ہے انہوں نے کہا کہ ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ تمباکو نوشی چھوڑنے والوں کی حوصلہ افزائی کریں اور سگریٹ چھڑوانے میں اپنا کردار ادا کریں۔

متعلقہ عنوان :