سرد جنگ کے خاتمے ، نائن الیون کے واقعات ، شام کی جنگ اور داعش کے وجود میں آنے کے بعد عالمی حالات بڑی تیزی سے بدلے ہیں، سرد جنگ کے وقت دنیا دو قطبی تھی، سویت یونین کے انہدام کے بعد امریکا واحد سپر پاور بن گیا،دنیا یک قطبی ہو گئی، حالات نے ایک بار بھر نئی کروٹ لی ،دنیامیں طاقت کے نئے مراکز ابھر رہے ہیں، عالمی امن و سلامتی کو اب بھی سنگین خطرات لاحق ہیں،چین ، روس اور یورپ عالمی فیصلہ سازی پر اثر انداز ہوتے ہیں،موجودہ صورتحال میں پاکستان کی اہمیت کسی طور پر کم نہیں ہوئی ، روس کے ساتھ ہمارے تعلقات بڑھ رہے ہیں، مایوس ہونے کی کوئی ضرورت نہیں،بین الاقوامی تنہائی اور خارجہ پالیسی کی ناکامی کے پروپیگنڈے پر یقین نہ کیا جائے،پاکستان کے ریاستی اداروں نے اہداف مقرر کر کے کام جاری رکھا ہوا ہے ،صدر آزاد جموں و کشمیر سردار محمد مسعود خان کا کمانڈ اینڈ سٹاف کالج میں ملکی اور غیر ملکی زیر تربیت افسران اور فیکلٹی ممبران سے خطاب

جمعرات 19 جنوری 2017 16:33

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 19 جنوری2017ء) صدر آزاد جموں و کشمیر سردار محمد مسعود خان نے کہا ہے کہ سرد جنگ کے خاتمے ، نائن الیون کے واقعات ، شام کی جنگ اور داعش کے وجود میں آنے کے بعد عالمی حالات بڑی تیزی سے بدلے ہیں۔ سرد جنگ کے وقت دنیا دو قطبی تھی ۔ سویت یونین کے انہدام کے بعد امریکا واحد سپر پاور بن گیا اور دنیا یک قطبی ہو گئی ۔

لیکن اب حالات نے ایک بار بھر نئی کروٹ لی ہے ۔ دنیامیں طاقت کے نئے مراکز ابھر رہے ہیں۔لیکن عالمی امن و سلامتی کو اب بھی سنگین خطرات لاحق ہیں۔ چین ، روس اور یورپ عالمی فیصلہ سازی پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ موجودہ صورتحال میں پاکستان کی اہمیت کسی طور پر کم نہیں ہوئی ، پاکستان اسلامی دنیا کی پہلی ایٹمی طاقت اسلامی تعاون تنظیم کے بانی رکن چین کا قریبی دوست ہونے کے ناطے خطے کا انتہائی موثر ملک ہے ۔

(جاری ہے)

روس کے ساتھ ہمارے تعلقات بڑھ رہے ہیں۔ا یران خلیجی ممالک اور وسط ایشیائی ریاستوں کے ساتھ پہلے سے خوشگوار تعلقات ہیں۔ اس لیے مایوس ہونے کی کوئی ضرورت نہیں ۔ بین الاقوامی تنہائی اور خارجہ پالیسی کی ناکامی کے پروپیگنڈے پر یقین نہ کیا جائے ۔ پاکستان کے ریاستی اداروں نے اہداف مقرر کر کے کام جاری رکھا ہوا ہے ۔ ہماری ترقی ، خوشحالی اور استحکام کے لیے اہداف مکمل طور پر درست ہیں۔

انشاء اللہ مثبت نتائج جلد سامنے آئیں گے ۔وہ یہاں کمانڈ اینڈ سٹاف کالج میں ملکی اور غیر ملکی زیر تربیت افسران اور فیکلٹی ممبران سے خطاب کررہے تھے ۔ صدر آزاد کشمیر کمانڈ اینڈ سٹاف کالج پہنچے تو کمانڈ نٹ کالج میجر جنرل عامر عباسی نے دیگر فیکلٹی ممبران کے ساتھ ان کا استقبال کیا ۔ صدر سردار مسعود خان نے ایک گھنٹے تک افسران سے خطاب کیا اور ایک گھنٹہ ان کے سوالات کے جوابات دیئے ۔

مسئلہ کشمیر کے تاریخی پس منظر پر روشنی ڈالتے ہوئے صدر سردار محمد مسعود خان نے کہا کہ کشمیریوں کی تحریک آزادی 1832 سے جاری ہے ۔ جس کے دوران ہمارے بزرگوں کی زندہ کھالیں کھینچیں گئیں۔ پھر معاہدہ امر تسر کے تحت مہارجہ گلاب سنگھ نے انگریزوں سے 75 لاکھ نانک شاہی سکہ ر ائج الوقت میں پورے کشمیر کو خرید لیا ۔ اس کے بعد سے کشمیری قوم غلامی کی زنجیروں میں جکڑی ہوئی ہے ۔

کشمیریوں پر مظالم کی تاریخ بہت طویل ہے ۔1947 میں جب انگریز برصغیر سے گیا ۔ پاکستان اور بھارت کو آزادی نصیب ہوئی ۔ کشمیریوں نے بھی آزادی کے لیے جدوجہد کی ۔ لیکن کشمیر کا ایک بڑا حصہ آزادی کی نعمت سے محروم رہا ۔ جس پر بھارت نے جابرانہ قبضہ کر لیا تھا ۔ 15 ہزار مربع میل کا علاقہ مقامی لوگوں نے بزور طاقت آزاد کروایا ۔ جسے آزادکشمیر کہا جاتا ہے ۔

اُس وقت مقبوضہ کشمیر کو بھی آزاد کروا یا جاتا اگر بھارت مسئلے کو اقوام متحدہ میں نہ لے جاتا ۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے فیصلہ کیا کہ مسئلہ کشمیر پر عالمی ادارے کی زیر نگرانی استصواب رائے کے جمہوری عمل کے ذریعے حل کیا جائے گا۔ لیکن بھارت نے آج تک ان قرار دادوں پر عمل درآمد نہیں کیا ۔ صدر سردار محمد مسعود خان نے کہا کہ 70 سال گزرنے کے بعد وہاں آزادی کی نئی تحریک شروع ہے ۔ بھارتی قابض افواج اب تک 20 ہزار افراد کو زخمی کر چکی ہے ۔ ایک ہزار کے قریب نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں کی بصارت سے محروم کر دیا گیا ۔ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال عصر حاضر کا بڑا عالمیہ ہے ۔ بھارت اب وہاں آبادی کا تناسب بدلنے کے لیے مختلف ہتھکنڈے استعمال کر رہا ہے ۔