Live Updates

تحریک انصاف کا رویہ اداروں کو دبائو میں لانے کی کوشش کی ہے، مسلم لیگ (ن)

عمران خان تیسری بار منتخب وزیر اعظم کو جھوٹے دعوئوں پر تنقید کا نشانہ بنا کر اقتدار سے ہٹانا چاہتے ہیں ،مریم اورنگزیب ہم سیاسی کارکن ہیں، عمرخان کو گالیاں دینے کا حق نہیں، پی ٹی آئی کے رویئے سے آج مجھ جیسا کارکن کا لب و لہجہ سخت ہے، کچھ لوگ جمہوریت کو تباہ اور اداروں کو کھوکھلا کرنا چاہتے ہیں ، خواجہ سعد رفیق بلاول بھٹو زرداری کی کرپشن کے خلاف ریلی قیامت کی نشانی ہے، طلال چوہدری

جمعرات 19 جنوری 2017 19:09

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 19 جنوری2017ء) مسلم لیگ(ن) کے رہنمائوں نے سپریم کورٹ سے استدعا کی ہے کہ عدالتی کارروائی پر سیاسی جماعتوں اور میڈیا کی جانب سے تبصرہ کرنے پر پابندی عائد کی جائے ۔مسلم لیگ(ن) نے عدالتی کارروائی پر میڈیا ٹاک سے گریز کا پیغام دیا اور واضح کیا کہ تحریک انصاف نے میڈیا ٹاک کی تو ردعمل میں ہم بھی کریں گے ۔

ان خیالات کا اظہار لیگی رہنمائوں نے پانامہ لیکس کیس کی سماعت کے بعد سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو میں کیا ۔ وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ ہر روز سپریم کورٹ کے باہر عدالت لگتی ہے جس میں منتخب نمائندوں کی پگڑیاں اچھالی جاتی ہیں ۔پچھلے دو دن سے مجھ جیسا سیاسی کارکن بھی سخت رویہ اور لہجہ اپنانے پر مجبور ہے جس کا مجھے احساس ہے لیکن یہ ہم انصاف کے ٹھیکیداروں کے نازیبا رویئے کے ردعمل میں کر رہے ہیں انہوں نے کہا کہ عمران خان کس طرح گالیاں دے کر ہماری پگڑیاں اچھال سکتے ہیں ان کو گالیاں دینے کا کوئی حق نہیں ۔

(جاری ہے)

ہم سیاسی کارکن ہیں جنہوں نے مارشل لاء کا ساتھ نہیں دیا ۔بلکہ جمہوریت کی بحالی ‘ مضبوطی اور عدلیہ کی آزادی کے لئے بھرپور جدوجہد کی ۔ وکلاء اور سیاسی جماعتوں کے ساتھ مل کر مشرف کی آمریت کا مقابلہ کیا ۔ اپنوں کے خون سے جمہوریت کے لئے قربانیاں دیں ۔ جیلیں کاٹی اور قیدو بند کی صعوبتیں سہیں ۔یہ قربانیاں ہم نے ذاتی مفاد کے لئے نہیں بلکہ جمہوریت کی مضبوطی اور انصاف کی سربلندی کے لئے دی ۔

عدلیہ کے فیصلوں کی قدر کرتے ہیں اور جو بھی فیصلہ کرے گی ہم ہر صورت قبول کریں گے ۔ انہوں نے مزید کہا ہے کہ آج ہم مجبور ہیں کچھ لوگ جمہوریت کو تباہ اور اداروں کو کھوکھلا کرنا چاہتے ہیں ۔پانامہ لیکس پر تحریک انصاف کے رویہ سے ظاہر ہے کہ وہ آئینی اداروں کو دباو مین لانے کی کوشش کر رہے ہیں ۔ عدالت میں ججز حق تک پہنچنے سے پہلے سوالت کرتے ہیں اور دلائل پر ریمارکس بھی دیتے ہیں لیکن ان پر ہمیں تحفظات اور اعتراضات کے باوجود تنقید کا نشانہ نہیں بنانا چاہئے اور نہ اس پر تبصرہ کرنے چاہئے کیونکہ وہ یہ سب کچھ سچائی تک پہنچنے کے لئے کرتے ہیں ۔

ہمیں عدالت کے ہر فیصلے کو ماننا ہو گا اور ذاتی مفاد کے لئے ان پر دبائو ڈالنے سے گریز کرنا ہو گا ۔تب ہی انصاف کا بول بالا ہو سکتا ہے ۔ وفاقی وزیر نے کہا ہے کہ کچھ لوگ عدالت کی کارروائی پر تبصرہ کرتے ہیں اور حقیقت کو چھپا کر عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں ۔ پانامہ ایک حساس معاملہ ہے جس طرح اس پر سیاسی جماعتیں اور میڈیا کے بعض جغادری اینکر تبصرے کرتے ہیں اس سے عدالتی کارروائی کے دوران سامنے آنے والے سچ کا قتل کیا جاتا ہے ۔

میں عدالت عظمیٰ سے استدعا کرتا ہوں کہ ان تمام تبصروں کا جائزہ لیاجائے کہ آیا ان کے ذریعے عدالتی کارروائی پر اثر انداز ہونے اور ججز کے مشاہدات کو توڑ مروڑ کر توہین عدالت کا ارتکاب تو نہیں کیاجا رہا ۔ہم مانتے ہیں کہ سیاسی جماعتیں کمزور ہیں ان میں خرابیاں بھی ہیں لیکن ہمارے پاس آپشن کم ہے اور وفاقی جماعتوں کی تعداد نہ ہونے کے برابر ہے اس لئے بے جا تنقید اور پگڑیاں اچھال کر اس کو مزید بگاڑ کا شکار نہ بنایا جائے ۔

انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف والے اس وزیر اعظم پر تنقید کرتے ہیں جس نے قوم کو ایٹم بم دیا نامساعد حالات کے باوجود موٹر وے بنائی اور ادارے تعمیر کئے لیکن اس کے باوجود ان کو تنقید کا نشانہ بنانے سے ملک کو بھی نقصان ہو گا ۔ تحریک انصاف کے راہنما اور میڈیا اینکر ججز نہ بنیں اور اپنی طرف سے فیصلے صادر نہ کریں ۔ ججز عدالت میں موجو دہیں کام کر رہے ہیں ان کو کام کرنے دیں ان کے کام میں رکاوٹ نہ ڈالیں ۔

انہوں نے مزید کہا ہے کہ تحریک انصاف فیصلہ کرین عوام میں جاتے ہیں یا عدالت میں اگر عدالت میں جانا ہے تو پھر سپریم کورٹ میں سامنا کریں اور اگر عوام میں جانا چاہتے ہیں تو پھر عدالت میں جانے کی کوشش نہ کریں لیکن خان صاحب آپ کا رویہ بہت عجیب ہے عدالت کا فیصلہ آپ کے حق میں آتا ہے تو آپ اسے منظور کرتے ہیں اور جب خلاف آتا ہے تو پھر سڑکوں پر نکل کر انتشار پھیلاتے ہیں آپ چہرہ بدلنے چھوڑ کر ایک الگ رنگ ہو جائو تاکہ مسائل کا حل ممکن ہو سکے ایک بیٹے کی جانب سے باپ کو تحفے دینے میں برائی ہی کیاہے انہوں نے تو سب کچھ ڈکلیئر کر دیا ہے اور یہ سب کچھ ایک سسٹم کے تحت ہو ا ہے کے ثبوت موجود ہیں ۔

اس کے باوجود آپ کو زیب نہیں دیتا کہ منتخب لیڈر کی پگڑی اچھالے ۔ وزیر اعظم اس ملک پر قابض نہیں ہوئے بلکہ انہوں نے عشروں پر محیط سیاسی جدوجہد کی ہیں ۔ بے نظیر بھٹو بھی بڑی لیڈر تھی انہوں نے سیاسی جدوجہد کے ذریعے اپنا لوہا منوایا جن کے خلاء کو آج تک پورا نہیں کیاجا سکا ۔ آپ بھی لیڈر ہوں گے لیکن اگر آپ بڑے اور قومی لیڈر بننا چاہتے ہیں تو اس کے لئے آپ ذاتی حملے چھوڑ کر سیاسی جدوجہد کی راہ اپنائیں اور اپنے عمل کے ذریعے ثابت کریں کہ آپ سیاسی لیڈر بن سکتے ہیں ۔

خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ آج عدالتی کارروائی کے بعد ہمارے راہنما میڈیا ٹک نہیں کریں گے اور ہمارے واضح پیغام کے باوجود اگر تحریک انصاف میڈیا گفتگو کریں گے تو ردعمل کے لئے ہم بھی سامنے رہیں گے ۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ عدالت کی کسی کارروائی پر تبصرہ کرنا غیر آئینی اور غیر قانونی ہے ۔ عمران خان کا موقف بڑا عجیب ہے بنک کے ذریعے پیسے بھیجے گئے ٹیکس ریٹرن میں پیسہ گیا اور پورا ایک سسٹم اس میں شامل رہا تو اس کو کس طرح تنقید کا نشانہ بنایا جا سکتا ہے ۔

خود مختار اور مالی لحاط سے اپنے والدین کو تحائف اور پیسے بھیجے اس میں قباعت ہی کیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ دراصل معاملہ ملک کی ترقی کا ہے مسلم لیگ(ن) نے 2013 میں جو وعدے کئے تھے وہ ایمانداری سے ڈلیور کررہی ہے اور یہی خوف تحریک انصاف کو کھائے جا رہا ہے کہ اگر مسلم لیگ(ن) نے دلیور کر دیا تو پھر 2018 میں مجھے کرسی تک پہنچنے کا موقع نہیں ملے گا اس لئے پاکستان کی ترقی میں روکاٹیں ڈال کر عمران خان ذاتی خواہش کی تکمیل چاہتے ہیں جو اس بات کا ثبوت ہے کہ دشمنوں اور ان کے اہداف بالکل ایک ہے انہوں نے مزید کہا کہ تحریک انصاف کو گربیان میں جھانکنا چاہئے کہ چار وکٹوں الیکشن کمیشن اسمبلی ‘ دھاندلی اور دھرنا حربوں سے باز نہیں آ رہے ۔

وزیر مملکت برائے اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ پانامہ کا کیس اگر سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے تو ہماری وجہ سے ہے ہم نے عدالت میں دستاویزات دی لیکن عمران خان اپنی پٹیشن پر کوئی بھی ثبوت نہیں دے سکے ۔ انہوں نے کہا کہ عدالت میں بحث سے واضح ہو گیا ہے کہ عمران خان تیسری بار منتخب وزیر اعظم کو جھوٹے دعوئوں پر تنقید کا نشانہ بنا کر اقتدار سے ہٹانا چاہتے ہیں لیکن وہ یاد رکھیں عوام نے نواز شریف پر اعتماد کا اظہار کر کے ان کو تیسری بار ملک کا وزیر اعظم منتخب کیا ۔

صاف واضح ہے کہ عوام وزیر اعظم کے ساتھ ہیں اور جھوٹے دعوئے کرنے والوں کو منہ کی کھانا پڑے گی انہوں نے عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کا دورہ ڈیواس کامیابی سے جاری ہے آپ کے تمام دعوے غلط ثابت ہوئے ۔ مسلم لیگ(ن) کے راہنما طلال چودھری نے کہا ہے کہ عجیب بات ہے کہ وزیر اعظم کے صاحبزادے کی جانب سے والد کو تحائف دینے پر وہ لوگ اعتراض کر رہے ہیں جن کا کردار دغدار ہے ۔

جہانگیر ترین اپنے چوکیداروں اور مالیوں سے گفٹ لیتے ہیں لیکن وزیر اعظم کو تنقید کا نشانح بنا رہے ہیں اور عمران خان کی تو بات ہی چھوڑیں کہ بیوی سے جدائی کے چھ ماہ بعد بھی پیسے وصول کرتے ہیں اور وزیر اعظم پر انگلیاں اٹھاتے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ یہ قیامت کی نشانی نہیں تو کیا ہے کہ زرداری کا بیٹا کرپشن کے خلاف بات کرے اور ریلی نکالے ۔زرداری کا نام بھی آپ کے کردار کی وضاحت کرتا ہے کرپشن کی بات اس وقت تک نہ کریں جب تک زرداری کا نام آپ کے ساتھ لگا ہو اہے ۔ بھٹو خاندادن کے دعو چھوڑیں کہ آپ کی باتوں سے ہی نہیں لگتا کہ آپ بھٹو خاندان سے تعلق رکھتے ہیں انہوں نے عمران خان اور بلاول بھٹو کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی ڈگریاں تولندن کی ہیں لیکن ذہن لنڈے کے ہیں ۔ (جاوید)
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات