مضبوط اور مستحکم معاشروں کے حصول کیلئے مؤثر گورننس اورترقیاتی اہداف کی ضرورت ہے ، بین الاقوامی برادری ان لوگوں کی ضروریات پوری کرے جو انصاف تک رسائی سے محروم ہیں

وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی انوشہ رحمن کا ڈیووس میں خصوصی سیشن ’’خوف کی بجائے امید ‘‘ سے خطاب لله

جمعرات 19 جنوری 2017 19:52

ڈیووس ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 جنوری2017ء) وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونیکیشنز انوشہ رحمن نے عالمی سطح کے معروف سرکاری حکام، آئی سی ٹی انڈسٹری کے لیڈرز اور دیگر اعلیٰ شخصیات کے ساتھ ملاقاتیں کیں۔ یہاں ایک خصوصی سیشن جس کا عنوان ’’خوف کی بجائے امید ‘‘ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مضبوط اور مستحکم معاشروں کے حصول کیلئے مؤثر گورننس اورترقیاتی اہداف کی ضرورت ہے اور بین الاقوامی برادری ان لوگوں کی ضروریات پوری کرے جو انصاف تک رسائی سے محروم ہیں، پائیدار ترقی کیلئے امن کے فروغ اور جامع معاشروں کی تشکیل کیلئے پائیدار ترقیاتی اہداف سب کیلئے انصاف کی رسائی فراہم کرتے ہیں اور ہر سطح پر مؤثر جوابدہ اور جامع ادارے فراہم کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ٹھوس اقدامات کے ساتھ جدید مضبوط ترقی کیلئے دنیا کے پاس ایک منفرد موقع ہے تاکہ اگلی جنریشن کی ٹیکنالوجیز کے استعمال کے ساتھ انصاف تک بنیادی رسائی میں مدد دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ انصاف تک عالمگیر رسائی پر عملدرآمد کیلئے ٹیکنالوجیز کی صلاحیت کو تسلیم کرنے اور قومی، علاقائی اور عالمی سطحوں پر ترقی کیلئے مدد اور آئی سی ٹی پر عملدرآمد کی ضرورت ہے۔

انہوں نے آئی سی ٹیز کے ذریعے انصاف تک جلد عالمگیر رسائی کیلئے ٹیکنالوجیکل پلیٹ فارم اور نیٹ ورکس کے فروغ کیلئے مل جل کام کرنے اور کثیر الجہتی سٹیک ہولڈر کے تعاون پر زور دیا۔ ڈیووس قیام کے دوران انہوں نے ’’جدید غلامی: ایک پوشیدہ جرم‘‘ کے موضوع پر اعلیٰ سطحی سیشن میں شرکت کی۔ برطانوی وزیراعظم تھریسامے پینل کی قیادت کی جس میں جدید غلامی کو ایک عالمی جرم قرار دیا گیا۔

عالمی اقتصادی فورم کے موقع پر انہوں نے ورلڈ اکنامک فورم کے ایگزیکٹو افسران بشمول فادی چی ہادی، دیگر سرکاری حکام اور صنعتکاروں سے بھی ملاقاتیں کیں اور انہیں آئی سی ٹی انڈسٹری کے فروغ اور مارکیٹ ڈویلپمنٹ سے آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں آئی سی ٹی کی ترقی کیلئے سرمایہ کاری کی سازگار فضاء موجود ہے اور بڑی صنعتوں کے سرمایہ کاری ملک میں سرمایہ کاری کیلئے پاکستان کی حکومت کے ساتھ تعاون کریں۔

متعلقہ عنوان :