Live Updates

ہمارے وکیل نے جو دستاویزات اور بیانات اور ٹیکس ادائیگی کے حوالہ سے ثبوت عدالت میں جمع کرائے ہیں ان میں کوئی جھول نہیں، عمران خان ٹیکس چھپانے کیلئے آف شور کمپنیوں اور بیرون ملک جائیداد اور ملکی جائیداد کے حوالہ سے غلط بیانی سے کام لیتے رہے ہیں اور جو الزامات وہ وزیراعظم اور ان کے بچوں پر لگاتے آئے ہیں وہ عمران خان پر مکمل فٹ آتے ہیں

مسلم لیگ (ن) کے رہنما ڈاکٹر مصدق ملک اور دانیال عزیز کی پریس کانفرنس

جمعرات 19 جنوری 2017 20:36

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 جنوری2017ء) مسلم لیگ (ن) کے رہنما ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا ہے کہ وزیراعظم کے وکیل نے عدالت میں دلائل مکمل کر لئے ہیں، وکیل کے مطابق تحریک انصاف لگائے گئے الزامات کے ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہی، آرٹیکل 184 کے دائرہ کار کے تحت عدالت نے اخباری تراشوں، مفروضوں اور زبانی الزامات کو مسترد کر دیا ہے ۔

جمعرات کو یہاں مسلم لیگ (ن) کے رہنما رکن قومی اسمبلی دانیال عزیز کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے فلیٹس، ٹیکس چوری اور منی ٹریل نہ ہونے سے متعلق جو الزامات لگائے تھے ان کے ثبوت ندارد رہے، عدالت نے سماعت کیلئے آرٹیکل 184 کے تحت طریقہ کار طے کیا جس کے تحت عدالتوں کے فیصلوں، شواہد یا غیر متنازعہ اور تصدیق شدہ ثبوت پیش کرنا تھے لیکن کسی ایک الزام کے حوالہ سے انہوں نے کوئی ثبوت نہیں دیا، ہمارے وکیل نے جو دستاویزات اور بیانات اور ٹیکس ادائیگی کے حوالہ سے ثبوت عدالت میں جمع کرائے ہیں ان میں کوئی جھول نہیں اور تمام منی ٹریل عدالت کے سامنے رکھ دی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہمارے وکیل کے نقطہ نظر کے مطابق وزیراعظم کے حوالہ سے اب کیس زیر سماعت نہیں رہا، مریم اور حسین نواز کے حوالہ سے آئندہ دنوں سماعت ہو گی اور وہاں بھی عمران خان کے الزامات محض مفروضے ثابت ہوں گے۔ رکن قومی اسمبلی و رہنما مسلم لیگ (ن) دانیال عزیز نے کہا کہ عمران خان ٹیکس چھپانے کیلئے آف شور کمپنیوں اور بیرون ملک جائیداد اور ملکی جائیداد کے حوالہ سے غلط بیانی سے کام لیتے رہے ہیں اور جو الزامات وہ وزیراعظم اور ان کے بچوں پر لگاتے آئے ہیں وہ عمران خان پر مکمل فٹ آتے ہیں۔

انہوں نے عمران خان کے پارلیمنٹ میں اس حوالہ سے تقریر اور نجی ٹیلی ویژن چینل پر انٹرویو اور جمع کرائے گئے اثاثوں کی ریکارڈنگ اور عکس میڈیا کو دکھائے۔ پارلیمنٹ کے خطاب میں عمران خان نے کہا کہ نیازی سروسز کی ملکیت فلیٹ تھا اور وہ بیچ کر رقم پاکستان لایا اور کوئی بھی پراپرٹی بے نامی نہیں اور تمام پیسہ اور پراپرٹی میرے یا میرے بیوی بچوں کے نام ہے جبکہ جمائما خان کہتی ہیں کہ بنی گالہ پراپرٹی عمران خان نے خرید کر میرے نام بے نامی کی وہ میری نہیں عمران ہی کی ہے۔

پھر اپنے ایک انٹرویو میں عمران خان کہتے ہیں کہ پراپرٹی جمائما کے نام ہو یا میرے نام فرق نہیں پڑتا تھا کیونکہ جب اثاثے ڈیکلیئر کرنا ہوتے ہیں تو ذاتی اور بیوی بچوں کے اثاثے بھی ڈیکلیئر کرنا پڑتے ہیں اس لئے مجھے کیا ضرورت تھی کہ میں جمائما کے نام پراپرٹی خریدتا جبکہ اسی پروگرام کے اگلے سوال میں عمران خان کہتے ہیں کہ بنی گالہ کی پراپرٹی گوشواروں میں اس لئے ظاہر نہیں کی کیونکہ یہ جمائما کے نام تھی وہ میری نہیں تھی اور جب سوال کیا گیا کہ پہلے سوال میں آپ نے کہا کہ اثاثے بیوی بچوں کے بھی ڈیکلیئر کرنا ہوتے ہیں اور پھر آپ نے کیوں بنی گالہ کی پراپرٹی چھپائی، جواب دینے کی بجائے سوال کرنے والے کو کہتے ہیں کہ کنفیوژ نہ کریں۔

دانیال عزیز نے کہا کہ بنی گالہ کی یہ بے نامی جائیداد عمران خان نے 13 مارچ 2002ء میں خریدی جبکہ جون 2002ء میں عمران خان نے جو گوشوارہ جمع کرایا اس میں بنی گالہ کی پراپرٹی کو نہ اپنے نام پر اور نہ ہی اپنی بیوی یا بچوں کے نام پر ظاہر کیا جس میں زمان پارک لاہور کے مکان نمبر 2، اسلام آباد کے فلیٹ، وہاڑی، میاں چنوں اور سیالکوٹ کی اراضی کا ذکر ہے جس کے آخر میں ان کا حلفیہ بیان ہے کہ میں نے اپنے اور اپنے بیوی بچوں کی تمام تر جائیداد اپنے علم کے مطابق ظاہر کر دی ہے اور اب عدالت میں جو بیان حلفی اپنے دستخطوں کے ساتھ جمع کرایا ہے اس میں کہا کہ پیسے باہر سے نہیں لائے۔

جمائما کہتی ہیں کہ بنی گالہ کی جگہ کیلئے پیسے عمران خان نے دیئے اور میرے نام پر جائیداد بے نامی رکھی۔ عمران خان نہ تو اپنی منی ٹریل پیش کر سکے ہیں کہ بیرون ملک فلیٹس کے پیسے کہاں گئے اور بنی گالہ کی پراپرٹی کہاں سے خریدی اور عمران خان نے جو انٹرویو، پارلیمنٹ میں تقریر اور بیان حلفی دیئے ان سب میں غلط بیانی کی ہے، انہیں فارن فنڈنگ کا بھی جواب دینا ہو گا اور ٹیکس چوری اور اثاثے چھپانے کا بھی۔

عمران خان کو فارن پارٹی رجسٹریشن ایکٹ کے ذریعے پی ٹی آئی کے نام پر فنڈنگ لانے سے متعلق بھی جواب دینا پڑے گا اور مانی شیخ کا بھی جواب دینا ہو گا جس کے ہم بہت جلد میڈیا کے سامنے ثبوت لائیں گے۔ دانیال عزیز نے کہا کہ دوسری جانب عمران خان الیکشن کمیشن میں پیش نہیں ہوئے اور تاخیری حربے استعمال کرتے آئے ہیں جس پر الیکشن کمیشن کو اب خود سماعت شروع کرنا پڑی ہے جبکہ ان کے پاس اس کارروائی کے حوالہ سے کوئی حکم امتناعی نہیں تھا اور اب وہ حکم امتناعی لانے کیلئے کوششیں کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کو دوسروں پر الزامات لگانے کی عادت ہے لیکن اپنے بارے بیانات میں مسلسل غلط بیانی کرتے آئے ہیں۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات