حکومت پاکستان نے سرمایہ کار دوستانہ ماحول کے قیام کیلئے جامع منصوبہ تیار کیا ہے اور غیرملکی سرمایہ کاروں کو خوش آمدید کہنے کیلئے اپنی پالیسیوں کو آزادانہ بنا رہے ہیں، ملک میں نئے سرمائے کی آمد کیلئے ہم مراعات فراہم کررہے ہیں جس میں ٹیکس چھوٹ ، ٹیرف میں کمی، انفراسٹرکچر اور سرمایہ کاری کی سہولت کیلئے خدمات شامل ہیں،ہماری حکومت نے معیشت کو استحکام دیا، گزشتہ سال کے دوران 5.5 فیصد کی شرح سے جی ڈی پی گروتھ کا امکان ہے جو 2013 ء میں 3 فیصد تھی، مالیاتی خسارہ 8.6 سے کم ہوکر 4.2 فیصد ہوگیا ہے۔ ٹیکس ٹو جی ڈی پی ریشو 9.8 فیصد سے بڑھ کر 12.4 فیصد ہوگئی ہے، انوسٹمنٹ ٹو جی ڈی پی کا تناسب 14.9 فیصد سے بڑھ کر 15.2 فیصد ہوگیا ہے ،غیرملکی زرمبادلہ کے ذخائر بڑھ کر 24.5 ارب ڈالر ہوگئے ہیں

وزیراعظم محمد نوازشریف کی ورلڈ اکنامک فورم کے سالانہ اجلاس کے موقع پر گول میز کانفرنس میں معروف کمپنیوں کے سربراہوں کے گروپ سے بات چیت

جمعرات 19 جنوری 2017 20:46

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 جنوری2017ء) وزیراعظم محمد نوازشریف نے کہا ہے کہ ان کی حکومت نے سرمایہ کار دوستانہ ماحول کے قیام کیلئے ایک جامع منصوبہ تیار کیا ہے اور غیرملکی سرمایہ کاروں کو خوش آمدید کہنے کیلئے اپنی پالیسیوں کو آزادانہ بنا رہی ہے۔ ملک میں نئے سرمائے کی آمد کیلئے ہم مراعات فراہم کررہے ہیں جس میں ٹیکس چھوٹ ، ٹیرف میں کمی، انفراسٹرکچر اور سرمایہ کاری کی سہولت کیلئے خدمات شامل ہیں۔

انہوں نے یہ بات جمعرات کو یہاں ورلڈ اکنامک فورم کے 47 ویں سالانہ اجلاس کے موقع پر گول میز کانفرنس میں معروف کمپنیوں کے سربراہوں کے ایک گروپ سے بات چیت کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر جن کمپنیوں کے چیف ایگزیکٹو موجود تھے ان میں چیف ایگزیکٹو آفیسر ایگزیکٹو مینجنگ ڈائریکٹر جاپان بینک فار انٹرنیشنل تادا شی مائدا، چیف ایگزیکٹو آفیسر اینڈ چیئرمین انگریڈی اون انکارپوریٹڈ یو ایس اے مادام ایلیی گورڈن، چیف ایگزیکٹو آفیسر کے او سی ہولڈنگ ترکی لیونٹ کاکی روگ لو، چیف ایگزیکٹو آفیسروصدر ٹیلی نار گروپ سگیو بریکی، ایگزیکٹو وائس پریذیڈنٹ نیسلے مادام وینگ لینگ، ہیڈ پبلک افیئرز نووا ریٹس اے جی سوئیٹزرلینڈ مادام پیٹرا لاکس اور گلوبل پارٹنرشپس سوئز ری مینجمنٹ لمیٹڈ برطانیہ ، ویسٹرن یورپ کے چیئرمین مارٹین پارکر شامل تھے۔

(جاری ہے)

وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ پاکستان میں خصوصی اقتصادی زونز موجود ہیں جو سرمایہ کاروں کوپلانٹ اور مشینری کی ڈیوٹی فری درآمد کی سہولت فراہم کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے ایکسپورٹ پراسیسنگ زون قائم کئے ہیں یہاں سرمایہ کاروں کو خصوصی سہولیات اور ٹیکس ہالی ڈے حاصل ہے۔ قانون سازی کے ذریعے ان تمام سہولیات کو تحفظ دیا گیا ہے اس لئے ہم آپ کو پاکستان میں ان خصوصی اقتصادی علاقوں میں تجارتی سرگرمیوں کی دعوت دیتے ہیں وزیراعظم نے کہا کہ براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری کی ترغیب کیلئے خصوصی اکنامک زون کا قانون عالمی مسابقتی چیلنجز سے نمٹنے کیلئے بنایا گیا ہے جس کے تحت آزادانہ مراعات اور انفراسٹرکچر کی سہولیات کے ساتھ سرمایہ کاری کے لئے خدمات کے ساتھ صنعتوں کے قیام کی اجازت دی گئی ہے تاکہ پیداوار میں اضافہ کیا جاسکے اور تجارت کیلئے لاگت میں کمی لائی جاسکے۔

وزیراعظم نے کہا کہ گزشتہ تین سال میں پاکستان کا معاشی منظر تبدیل ہوگیا ہے جسے عالمی سطح پر سراہا جارہا ہے۔ عالمی معاشی درجہ بندی کا ادارہ سٹینڈرڈ اینڈ پوئر نے پاکستان کی لانگ ٹرم کریڈٹ ریٹنگ کو اپ گریڈ کرتے ہوئے بھی قرار دیا ہے اور امریکن بزنس کونسل کے حالیہ سروے میں بتایا گیا ہے کہ 78 امریکی سرمایہ کار پاکستان میں سرمایہ کاری کے خواہش مند ہیں وزیراعظم نے کہا کہ ہماری حکومت نے معیشت کو استحکام دیا، معاشی حالات میں مسلسل بہتری آرہی ہے۔

گزشتہ سال کے دوران 5.5 فیصد کی شرح سے جی ڈی پی گروتھ کا امکان ہے جو 2013 ء میں 3 فیصد تھی۔ مالیاتی خسارہ 8.6 سے کم ہوکر 4.2 فیصد ہوگیا ہے۔ ٹیکس ٹو جی ڈی پی ریشو 9.8 فیصد سے بڑھ کر 12.4 فیصد ہوگئی ہے اور انوسٹمنٹ ٹو جی ڈی پی کا تناسب 14.9 فیصد سے بڑھ کر 15.2 فیصد ہوگیا ہے غیرملکی زرمبادلہ کے ذخائر بڑھ کر 24.5 ارب ڈالر ہوگئے ہیں۔ تمام چیف ایگزیکٹو افسران نے پاکستان کی اقتصادی صورتحال کی تعریف کی اور پاکستان میں سرمایہ کاری کیلئے اپنی خواہش کا اظہار کیا اور کہا کہ پاکستان ویلیوایڈڈ پراڈکٹس کی دوبارہ برآمد کیلئے ایک اچھی منزل ہے۔ چیف ایگزیکٹو افسران نے وزیراعظم کو یقین دلایا کہ پاکستان کی شانداری پالیسیوں کے باعث وہ تیزی سے سرمایہ کاری کے خواہاں ہیں۔