پاکستان میں افغانستان کے سفیر ڈاکٹر حضرت عمر ضاخیل وال کی مولانا سمیع الحق سے ملاقات

جمعرات 19 جنوری 2017 21:03

نوشہرہ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 جنوری2017ء) پاکستان میں افغانستان کے سفیر ڈاکٹر حضرت عمر ضاخیل وال نے جمعیت علما اسلام کے امیر اوردفاع پاکستان کونسل کے سربراہ مولانا سمیع الحق سے ان کی رہائش گاہ دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک میں ملاقات کی۔ افغان سفیر کی وساطت سے افغانستان کے صدر اشرف غنی کے ساتھ مولانا سمیع الحق کی دو گھنٹے تک اہم بات چیت ہوئی۔

ملاقات میں دو طرفہ امور پر تبادلہ خیال کیاگیا۔ تفصیلات کے مطابق افغان سفیر ڈاکٹر عمرضاخیل وال اور جے یو آئی (س) کے امیر اور دفاع پاکستان کونسل کے سربراہ مولانا سمیع الحق کی اکوڑہ خٹک میں اہم ملاقات ہوئی۔ ملاقات کے دوران افغان سفیر نے افغانستان کے صدر کے تقریباً آدھا گھنٹہ فون پر بات کرائی، صدر اشرف غنی نے مولاناسمیع الحق اوردارالعلوم حقانیہ سے قدیم دیرینہ عقیدت کا اظہار کیا اورکہاکہ آپ نہ صرف طالبان بلکہ ہم سب کے لئے اورپوری افغان قوم کے لئے قابل احترام اور استاد کی حیثیت رکھتے ہیں، اور ہم سب کی نظریں قیام امن کے لئے آپ کی طرف اٹھتی ہیں اور میں خود آپ کو اپنا استاد سمجھتا ہوں۔

(جاری ہے)

مولانا سمیع الحق نے ان کے جذبات کی تحسین کی اورکہاکہ پاکستان اور افغانستان میں امن کا قیام ہم سب کی ضرورت ہے، لیکن اس سلسلے میں اصل ذمہ داری افغان حکومت پر ہے کہ وہ اس میں موثر کردار ادا کرے۔ اصل ضرورت یہ ہے کہ افغانستان پر مسلط کردہ جنگی محرکات کا ازالہ کیا جائے، بنیادی بات افغانستان کی آزادی ہے، اس کے لئے صرف طالبان نہیں بلکہ افغان حکومت اور پوری افغانی قوم کی مشترکہ ذمہ داری ہے کہ وہ افغانستان کو بیرونی طاقتوں سے آزاد کرائے تاکہ افغانستان کیلئے دی گئی لاکھوں افراد کی بے مثال قربانیاں ضائع ہونے سے بچ جائے۔

مذاکرات کیلئے بیرونی قوتوں بالخصوص امریکہ کے دباؤ سے نکلنا ہوگا، مذاکرات کی کامیابی کیلئے مولانا سمیع الحق نے خیرسگالی کے جذبے کے طورپر چند فوری اقدامات اٹھانے کی نشاندہی کی ۔ انہوں نے کہا کہ بیرونی قوتیں دونوں ملکوں کو مستحکم اور مضبوط نہیں دیکھنا چاہتی، مولاناسمیع الحق افغان سفیر کو موجودہ افغان حکومت اور پاکستان کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی اور بھارت کے ساتھ تعلقات اور روابط پر انہیں اپنے اور پوری قوم کی تشویش سے آگاہ کیا اورکہاکہ پاکستان اورافغانستان کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی سے اسلام اورپاکستان دشمن قوتیں فائدہ اٹھا رہی ہیں، ملاقات تقریباً دو گھنٹے جاری رہی۔