سندھ اسمبلی کی پبلک اکائونٹس کمیٹی کا محکمہ توانائی کی آڈٹ رپورٹ میں 2 ارب 46 کروڑ روپے سے زائد کی بے قاعدگیوں کا انکشاف

یہ بے قاعدگیاں کے الیکٹرک، حیسکو اور سیپکو کو بلوں کی ادائیگی سے متعلق ہیں اورمحکمہ توانائی ادائیگیوں کے حوالے سے کوئی ریکارڈ پیش نہیں کرسکا

جمعرات 19 جنوری 2017 21:51

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 جنوری2017ء) سندھ اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس جمعرات کو سندھ اسمبلی بلڈنگ میں ہوا جس میں محکمہ توانائی کی آڈٹ رپورٹ برائے سال 2014-15کا جائزہlلیا گیا۔آڈٹ رپورٹ میں دو ارب 46کروڑ روپے سے زائد کی بے قاعدگیوں کا انکشاف ہوا۔ یہ بے قاعدگیاں کے الیکٹرک، حیسکو اور سیپکو کو بلوں کی ادائیگی سے متعلق ہیں اورمحکمہ توانائی ادائیگیوں کے حوالے سے کوئی ریکارڈ پیش نہیں کرسکاجس پر چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی سلیم رضا جلبانی نے سخت برہمی کا اظہار کیا۔

(جاری ہے)

اجلاس میںسیکریٹری توانائی آغا واصف نے ریکارڈ پیش کرنے کے لئے دو ہفتے کی مہلت مانگ لی۔انہوں نے بتایا کہ ادائیگیوں کی ایڈجسٹمنٹ کے حوالے سے وفاق اور سندھ حکومت کے درمیان معاہدہ ہوا تھا یہ ادائیگیاں اسی معاہدہ کے تحت کی گئیں تھیںاوربقایاجات تین ماہ میں ادا کرنے ہیں۔ سکریٹری توانائی نے کہا کہ وفاقی توانائی کے اداروں کء جانب سے سندھ کو تیس سے چالیس فیصد بوگس بجلی کے بل بھیجے جاتے ہیں۔ کمیٹی کی رکن سورٹھ تھیبو نے کہا کہ وہ محکمے کی کارکردگی سے مطمن نہیں ہیں اور انہیں گھپلے نظر آرہے ہیں۔ سورٹھ تھیبونے کہا کہ تھر میں سندھ حکومت جو خواب دکھا رہی ہے ویسا نہیں ہے مقامی لوگ احتجاج کررہے ہیں۔