کراچی، سوئی سدرن گیس کمپنی ٹرمینل پر سالانہ کروڑوں روپے کی درآمدی ایل پی جی کی چوری کا انکشاف

ملک میں پائپ لائن گیس کی چوری اوری لیکج سے ملک و قوم کو بھاری مالیت کے سالانہ نقصانات کے بعد اب درآمد شدہ ایل پی جی کی چوری کا ایک بڑا اسکینڈل منظر عام پر آیا ہے، چیئرمین ایل پی جی ڈسٹری بیوٹرز گیس چوری کا انکشاف گیس کی ترسیل کے لیے استعمال ہونے والے بائوزر کے کانٹے پر وزن کی نگرانی سے کیا گیا ، پریس کانفرنس

جمعرات 19 جنوری 2017 22:12

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 19 جنوری2017ء) چیئرمین ایل پی جی ڈسٹری بیوٹرز ایسوسی ایشن پاکستان عرفان کھوکھر نے سوئی سدرن گیس کمپنی کے ایل پی جی ٹرمینل پر سالانہ کروڑوں روپے کی درآمدی ایل پی جی کی چوری کا انکشاف کیا ہے۔جمعرات کو کراچی پریس کلب میں عرفان کھوکھر نے ایسوسی ایشن کے دیگرممبران کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ ملک میں پائپ لائن گیس کی چوری اوری لیکج سے ملک و قوم کو بھاری مالیت کے سالانہ نقصانات کے بعد اب درآمد شدہ ایل پی جی کی چوری کا ایک بڑا اسکینڈل منظر عام پر آیا ہے جس کا نقصان ایل پی جی کے درآمد کنندگان، ڈسٹری بیوٹرز، صارفین اور خود حکومت پاکستان کو بھی اٹھانا پڑرہا ہے،اس نقصان کی اور گیس چوری کے بڑی اسکینڈل کی براہ راست ذمہ داری سوئی سدرن گیس کمپنی کے پورٹ قاسم پر واقع ایل پی جی ٹرمینل کی انتظامیہ پر عائد ہوتی ہے جس کی غفلت بدنیتی اور ملکی مفاد کے منافی طرز عمل کی وجہ سے نہ صرف ایل پی جی کی سپلائی چین متاثر ہورہی ہے بلکہ سالانہ کروڑوں روپے کی گیس چوری کا سلسلہ بھی جاری ہے جسے ایل پی جی چیمبر آف کامرس کے پلیٹ فارم سے پہلی مرتبہ منظر عام پر لایا گیا اور اس سنگین معاملے کی اطلاع وفاقی وزیر پیٹرولیم و قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی کو دی گئی جس پر وفاقی وزیر نے فی الفور سوئی سدرن گیس کمپنی کے اعلیٰ حکام سے رابطہ کرکے معاملے کی تحقیقات اور ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کی ہدایت کی۔

(جاری ہے)

اس سلسلے میں ایل پی جی ڈسٹری بیوٹرز ایسوسی ایشن اور امپورٹرز کے ایک چار رکنی وفد نے ایک ماہ قبل سوئی درن گیس کمپنی کے گیس ٹرمینل سے وابستہ اعلیٰ حکام سے رابطہ کرکے انہیں درآمدی ایل پی جی کی چوری کے بارے میں تمام دستاویزی ثبوت بھی فراہم کیے تاہم ایل پی جی ٹرمینل کی انتظامیہ کی جانب سے کوئی توجہ نہ دی گئی ۔انہوں نے بتایا کہ وفاقی وزیر پیٹرولیم و قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی اور سوئی سدرن گیس کمپنی کے بورڈ کے چیئرمین ڈاکٹر مفتاح اسماعیل کی ہدایت پر ایل پی جی امپورٹرز ایسوسی ایشن کے ایک وفد نے میری قیادت میںگزشتہ روزسوئی سدرن گیس کمپنی کے صدر دفتر میں کمپنی کے قائم مقام ایم ڈی امین راجپوت سے ملاقات کی، اس ملاقات میں ایس ایس جی سی کے ایم ڈی ایل پی جی زید اے سید، کنسلٹنٹ محب اے خان، آپریشن منیجر لیاقت علی، پراجیکٹ ڈائریکٹر لکویکڈ گیس عاصم ترمزی بھی موجود تھے۔

اس ملاقات میں ایل پی جی انڈسٹری کی جانب سے سوئی سدرن گیس کمپنی کے گیس ٹرمینل پر گیس کی چوری کے دستاویزی ثبوت اعدادوشمار پیش کرتے ہوئے سوئی سدرن گیس کمپنی کے اعلیٰ حکام کو بتایا گیا کہ پورٹ قاسم پر واقع ایل پی جی ٹرمینل پر درآمد ہونے والی گیس کی بڑی مقدار چوری کی جارہی ہے ۔ صرف گزشتہ ایک سال کے عرصے کے دوران 2ہزار میٹرک ٹن گیس چوری کی گئی جس کی موجودہ قیمت کے لحاظ سے مجموعی مالیت 14کروڑ 70لاکھ روپے بنتی ہے۔

گیس چوری کا انکشاف گیس کی ترسیل کے لیے استعمال ہونے والے بائوزر کے کانٹے پر وزن کی نگرانی سے کیا گیا ، سوئی سدرن گیس ٹرمینل پر نصب کانٹا درست نتائج نہیں دے رہا جس کی وجہ سے غیرجانبدار اور نجی کانٹے پر بائوزر کا وزن کرانے پر ہر بائوزر سے اوسطاً 250کلو گرام سے 300کلو گرام گیس چوری ہونے کا انکشاف ہوا جس میں ٹرمینل کو چلانے والے اعلیٰ افسران اور متعلقہ عملہ شامل ہے۔

اس اجلاس میں سوئی سدرن گیس کمپنی کے قائم مقام ایم ڈی امین راجپوت نے ایل پی جی انڈسٹری کی شکایات اور گیس چوری کے معاملے کا سنجیدگی سے نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ افسران کو ملک کے وسیع ترمفاد میں سرکاری کمپنی کی حیثیت سے عائد ہونے والی ذمہ داریوں کو شفاف اور احسن انداز میں انجام دینے کی ضرورت پر زور دیا۔ تاہم اجلاس میں شریک ایم ڈی ایل پی زید اے سید کی جانب سے چوری اور سینہ زوری کا رویہ اختیار کرتے ہوئے ایل پی جی امپورٹرز کی جائز اور حقیقت پر مبنی شکایات کو سننے اور قبول کرنے سے انکار کردیا۔

ایل پی جی امپورٹرز کی جانب سے سوئی سدرن گیس کمپنی کے ٹرمینل کا نجی گیس ٹرمینل ای وی ٹی ایل سے موازنہ پیش کیا گیا جس میں بتایا گیا کہ ایک سال کے دوران ای وی ٹی ایل نے 2لاکھ 26ہزار ٹن درآمدی ایل پی جی کی ہینڈلنگ کی جبکہ اسی دورن سوئی سدرن گیس کمپنی کے ٹرمینل پر 2لاکھ 14ہزار ٹن ایل پی جی ہینڈل کی گئی دونوں ٹرمینلز کی اسٹوریج اور پراسیس کی صلاحیت ایک جیسی ہے اور ای وی ٹی ایل نے گیس کی یہ مقدار مہینے میں 14روز کے دوران ہینڈل کی ہے جبکہ باقی دنوں میں دیگر کیمیکلز بھی درآمد کیے اس کے برعکس سوئی سدرن گیس کمپنی کے ٹرمینل پر صرف ایل پی جی درآمد ہونے کے باوجود نجی ٹرمینل سے کم مقدار کی ایل پی جی ہینڈل کی گئی جس میں بھاری مالیت کی گیس چوری کا سامنا کرنا پڑا اس کے برعکس نجی ٹرمینل پر گیس چوری کی ایک بھی شکایت نہیں آئی ۔

کارکردگی کے اس نمایاں فرق سے ظاہر ہوتا ہے کہ سوئی سدرن گیس کمپنی کے ایل پی جی ٹرمینل کی انتظایہ اس ٹرمینل کو جان بوجھ کر خسارے اور بدنامی سے دوچار کرنا چاہتی ہے جو ملکی مفاد کے منافی ہے۔عرفان کھوکھر کا یہ کہنا بھی تھا کہ ایم ڈی ایل پی جی زید اے سید آگ میرے انکشافات پر بگولہ ہوگئے اور حقائق کو یکسر رد کرتے ہوئے اس بات کا دعویٰ بھی کیا کہ اگر سوئی سدرن گیس کمپنی کے ٹرمینل کو فروخت کرنے کی نوبت آئی تو وہ خود ذاتی طور پر یہ ٹرمینل خرید لیں گے اس دعوے سے ان کی نیت اور ملک و قوم کے مفاد کے منافی طرز عمل کی عکاسی ہوتی ہے۔

عرفان کھوکر نے کہا کہ ایل پی جی ڈسٹری بیوٹرز ایسوسی ایشن ملک میں ناقص اور غیرمعیاری گیس سلنڈرز کی تیاری اور فروخت کی روک تھام کے لیے بھی بھرپور کردار ادا کررہی ہے، ملک میں معیاری اور محفوظ سلنڈرز کی تیاری کے لیے قوانین اور پالیسی موجود ہونے کے باوجود گوجروانولہ کے علاقے میں 400کارخانوں میں ناقص اور غیرمعیاری سلنڈرز تیار کیے جارہے ہیں جو حادثات کی صورت میں قیمتی جانی نقصان کا سبب بن رہے ہیں،11سال کے دوران ملک بھر میں سلنڈرز پھٹنے کی وجہ سے 3240فراد جان کی بازی ہار چکے ہیں ۔

ناقص سلنڈرز کی وجہ سے پاکستان میں اوسطاً یومیہ 2حادثات رونما ہورہے ہیں جن میں ہر حادثے میں 4سے 6انسانی جانیں ضایع ہورہی ہیں۔ اس ضمن میں آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی کا کردار انتہائی مایوس کن ہے۔ ایل پی جی ڈسٹری بیوٹرز ایسوسی ایشن ناقص اور غیرمعیاری سلنڈرز کی روک تھام اور اوگرا کے مایوس کن کردار کے خلاف لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کرچکی ہے تاکہ قیمتی جانوں کے ضیاع کو روکا جاسکے۔ ایل پی جی ڈسٹری بیوٹرز ایسوسی ایشن ایک بار پھر حکومت اور اوگرا سے مطالبہ کرتی ہے کہ ملک بھر میں ناقص اور غیرمعیاری سلنڈرز کی تیاری پر پابندی عائد کی جائے اور غیرمعیاری سلنڈرز تیار کرنے والی فیکٹریوں کو سیل کرکے مالکان کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے۔