خطے میں پائیدار امن وسلامتی کیلئے ہمسایہ ممالک سے بہتر تعلقات کے خواہاں ہیں،نوازشریف

عوامی بہبود معاشی ترقی سے ہی ممکن ہے،پاکستان بھارت کے ساتھ مسئلہ کشمیر سمیت تمام تصفیہ طلب مسائل کا حل چاہتا ہے بھارت نے غیر ذمہ دارانہ بیانات دے کر مذاکرات نہ کرنے کا تاثر دیا،اقوام متحدہ مسئلہ کشمیر کو سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے کا وعدہ ایفا کرے،وزیر اعظم کی اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنر ل سے ملاقات

جمعرات 19 جنوری 2017 22:12

ڈیووس(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 19 جنوری2017ء) وزیراعظم محمد نوازشریف نے کہا ہے کہ خطے میں پائیدار امن وسلامتی کیلئے ہمسایہ ممالک سے بہتر تعلقات کے خواہاں ہیں،عوامی بہبود معاشی ترقی سے ہی ممکن ہے،پاکستان بھارت کے ساتھ مسئلہ کشمیر سمیت تمام تصفیہ طلب مسائل کا حل چاہتا ہے مگر بھارت نے غیر ذمہ دارانہ بیانات دے کر مذاکرات نہ کرنے کا تاثر دیا،اقوام متحدہ مسئلہ کشمیر کو سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے کا وعدہ ایفا کرے۔

وزیراعظم نوازشریف کی اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گیوٹریس سے سوئٹزرلینڈ کے شہر ڈیووس میں جاری عالمی اقتصادی فورم کے موقع پر ملاقات ہوئی جس میں وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ منصب سنبھالتے ہی آپ سے ملاقات پر خوشی ہوئی۔

(جاری ہے)

اقوام متحدہ کمشنر برائے پناہ گزین کے طور پر آپ کے کردار کے معترف ہیں۔کمشنر کے طور پر آپ کا پاکستان کا دورہ چیلنجز کو سمجھنے میں مددگار ہوگا،ہمارا یقین ہے کہ سیکرٹری جنرل کیلئے آپ انتہائی موزوں امیدوار تھے۔

انہوں نے کہا کہ 21ویں صدی کے تقاضوں پر پورا اترنے کیلئے نئی قیادت کی ضرورت ہے اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری کا منصب سنبھالنے کے بعد اپ کی ترجیحات حوصلہ افزاء ہیں۔بلاشبہ امن اقوام متحدہ کے رکن ممالک کی پہلی ترجیح ہے۔پاکستان اقوام متحدہ کے اہداف کے حصول میں ہر ممکن مدد جاری رکھے گا۔پاکستان تنازعات کو روکنے سے متعلق آپ کے نکتہ نظر کا حامی ہے۔

پاکستان دنیا میں پائیدار امن کی کوششوں کی بھرپور حمایت کرتا ہے۔وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ پرامن ہمسائیگی پاکستان کی سب سے پہلی ترجیح ہے ہم خطے میں پائیدار امن اور سلامتی کیلئے پرعزم ہیں،پاکستان خطے میں اقتصادی تعاون کیلئے سازگار ماحول چاہتا ہے خطے میں امن اور ترقی جنوبی ایشیاء کے عوام کے مفاد میں ہے ہمارا یقین ہے کہ عوامی بہبود معاشی ترقی سے ہی ممکن ہے،مسائل کے حل اور تعاون کے بغیر علاقائی ترقی کا ہدف حاصل نہیں ہوسکتا۔

انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر عالمی سطح پر مسلمہ تنازعہ ہے کشمیر اقوام متحدہ کسی سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر ہے،خطے کی ترقی کیلئے کشمیر سمیت تصفیہ طلب تنازعات کا حل ضروری ہے،مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے مستقل مزاجی سے مذاکرات کی ضرورت ہے،پاکستان نے مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے بھارت کا بات چیت کی دعوت دی مگر بھارت نے ہماری کوشش کا مثبت جواب نہیں دیا اور بھارت نے غیر ذمہ دارانہ بیانات سے پاک بھارت مذاکرات نہ کرنے کا تاثر دیا۔

وزیراعظم نے کہا کہ بھارت کشمیریوں کی حق خودارادیت کی آمرانہ دبانے کی کوشش کی اور خطے میں کشیدہ ماحول کو مزید غیر مستحکم کر رہا ہے۔پاکستان نکتہ نظر مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کے مطابق ہے،ہم مسئلہ کشمیر کا حل کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق چاہتے ہیں۔کشمیریوں کو آزاد،شفاف اور غیر جانبدارانہ استصواب کا حق اقوام متحدہ نے دیا ہے۔

اقوام متحدہ تاحال کشمیریوں سے کیا گیا یہ وعدہ ایفا نہیں کرسکی۔مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے کردار اقوام متحدہ کی ذمہ داری ہے۔اس موقع پر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیوگراس نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے مابین مسائل کی حساسیت کو سمجھتے ہیں۔پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی سے خطے کی سلامتی پر اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کیلئے پاکستان کی معاونت کو سراہتے ہیں پاکستان کے افغان پناہ گزینوں اور امن مشنز کیلئے تعاون کے معترف ہیں،پاکستان اور خطے کیلئے مثبت اور تعمیری کردار ادا کروں گا۔

وزیراعظم نے پاک بھارت کے درمیان سندھ طاس معاہدے کا معاملہ بھی یو این سیکرٹری جنرل کے سامنے اٹھایا۔ملااقت کے اختتام پر وزیراعظم نوازشریف نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو دورہ پاکستان کی دعوت دی اور کہا کہ آپ کے دورہ پاکستان سے خطے میں امن اور ترقی کے عزم کی عکاسی کرے گا۔۔۔(ولی)