وزیر اعظم کی اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی ملاقات ،ْ مسئلہ کشمیر سمیت مختلف امورپر تبادلہ خیال

ترقی کیلئے جموں وکشمیر سمیت تمام تصفیہ طلب مسائل پر مربوط مذاکراتی عمل ضروری ہے ،ْنواز شریف بھارت مذاکرات سے ہٹ دھرمی کرکے خطہ کی پہلے سے موجود کشیدگی کو بڑھا رہا ہے ،ْ سلامتی کونسل کی قراردادوں میں کشمیری عوام کو ایک آزادانہ، شفاف اور غیر جانبدارانہ رائے شماری کی ضمانت دی گئی ،ْوعدہ کو ابھی تک پورا نہیں کیا جا سکا ،ْ ملاقات میں گفتگو پاکستان سمیت خطہ کے ممالک کیلئے انتہائی تعمیری اور مثبت کردار ادا کرونگا ،ْ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی یقین دہانی

جمعرات 19 جنوری 2017 22:14

ڈیووس (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 جنوری2017ء) وزیر اعظم محمد نواز شریف نے کہاہے کہ ترقی کیلئے جموں وکشمیر سمیت تمام تصفیہ طلب مسائل پر مربوط مذاکراتی عمل ضروری ہے ،ْ بھارت مذاکرات سے ہٹ دھرمی کرکے خطہ کی پہلے سے موجود کشیدگی کو بڑھا رہا ہے ،ْ سلامتی کونسل کی قراردادوں میں کشمیری عوام کو ایک آزادانہ، شفاف اور غیر جانبدارانہ رائے شماری کی ضمانت دی گئی تاہم وعدہ کو ابھی تک پورا نہیں کیا جا سکا جبکہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گٹریس نے یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ پاکستان سمیت خطہ کے ممالک کیلئے انتہائی تعمیری اور مثبت کردار ادا کریں گے۔

وزیراعظم نے کانگریس سنٹر میں عالمی اقتصادی فورم کے 47 ویںسالانہ اجلاس کے موقع پر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سے ملاقات کی اس موقع پر وزیراعظم نے کہا کہ کشمیر عالمی سطح پر تسلیم شدہ تنازعہ ہے جو سیکورٹی کونسل کے ایجنڈے میں شامل رہا ،ْانہوں نے کہا کہ ترقی کیلئی جموں و کشمیر سمیت تمام تصفیہ طلب مسائل پر مربوط مذاکراتی عمل ضروری ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اسی جذبہ کے تحت پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق تنازعہ کشمیر کے حل کیلئے بھارت کو بات چیت کی دعوت دی تاہم بھارت نے مثبت جواب نہ دیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ان کی حکومت کی اولین ترجیح ایک پرامن ہمسائیگی ہے، ہم اپنے خطہ میں پائیدار امن، سلامتی اور اقتصادی تعاون کیلئے سازگار ماحول چاہتے ہیں جو جنوبی ایشیاء کے تمام عوام کے مفاد میں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ ہمارے خطہ کے عوام کی فلاح اقتصادی ترقی و خوشحالی میں ہے اور اگر ہم اپنے مسائل حل نہ کر سکے اور ایک دوسرے سے تعاون نہ کر پائے تو یہ مقصد حاصل نہیں ہو سکے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ بھارت مذاکرات سے ہٹ دھرمی کرکے خطہ کی پہلے سے موجود کشیدگی کو بڑھا رہا ہے، ناشائستہ بیانات کے ذریعے فضاء خراب کر رہا ہے اور کشمیری عوام کے جائز حق خود ارادیت کی آواز کو دبانے کی کوشش کر رہا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ سلامتی کونسل کی قراردادوں میں کشمیری عوام کو ایک آزادانہ، شفاف اور غیر جانبدارانہ رائے شماری کی ضمانت دی گئی تاہم اس وعدہ کو ابھی تک پورا نہیں کیا جا سکا۔ انہوں نے کہا کہ ہم اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی قیادت اور اثر و رسوخ کے منتظر ہیں، اس مسئلہ کے حل کیلئے اقوام متحدہ کو کردار ادا کرنے کیلئے ایک دیرینہ ذمہ داری پوری کرنی ہے۔

سیکرٹری جنرل نے وزیراعظم کو بتایا کہ وہ دونوں ممالک کے درمیان مسائل کی حساسیت سے پوری طرح آگاہ ہیں۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے اقوام متحدہ کے امن برقرار رکھنے کے آپریشنز میں پاکستان کے کردار اور لاکھوں افغان پناہ گزینوں کی دیکھ بھال کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ وہ پاکستان سمیت خطہ کے ممالک کیلئے انتہائی تعمیری اور مثبت کردار ادا کریں گے۔

وزیراعظم نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے ساتھ سندھ طاس معاہدہ کو بھی اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ سیکرٹری جنرل کے اپنا عہدہ سنبھالنے کے بعد ان سے ملاقات کرکے مجھے بڑی خوشی ہوئی جو ایک بڑے عالمی ادارہ کی قیادت کر رہے ہیں۔ وزیراعظم نے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے پناہ گزین کے طور سیکرٹری جنرل کے متاثر کن کردار کو سراہا اور کہا کہ اس حیثیت میں ان کے دورہ پاکستان سے انہیں لاکھوں پناہ گزینوں کی میزبانی کے چیلنجوں سے آگاہی ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان سمجھتا ہے کہ سیکرٹری جنرل کے عہدہ کیلئے انتونیو گٹریس ایک مثالی امیدوار تھے۔ وزیراعظم نے کہا کہ عہدہ سنبھالنے کے بعد سیکرٹری جنرل کی ترجیحات بھی بڑی حوصلہ افزاء ہیں، اقوام متحدہ کے رکن ممالک کو چاہئے کہ وہ پہلے امن کیلئے کوششیں کریں اور پاکستان ان کے مینڈیٹ کی تکمیل میں تعاون اور مدد کی یقین دہانی کراتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم کشیدگی کے خاتمہ اور پائیدار امن کو ترجیح دینے کی ان کی کال کی بھی حمایت کرتے ہیں۔ وزیراعظم سیکرٹری جنرل کو جلد دورہ پاکستان کی دعوت دی اور کہا کہ ان کا دورہ خطہ میں امن و ترقی کیلئے ان کے تعاون اور کمٹمنٹ کا مظہر ہو گا۔