کشمیر، فلسطین اور برما میں نہتے مسلمانوں کاقتل روکنے کیلئے کردار ادا کرنا مسلم امہ پر فرض ہے ، مسلمانوں کے خون کی عزت و حرمت بیت اللہ کی حرمت کی طرح ہے ،امریکہ ویورپ کو مسلمانوں کے بہتے خون کی کوئی پروا ہ نہیں، مسلمانوں کو اپنے مسائل حل کرنے کیلئے خود اپنے قدموں پر کھڑا ہونا ہو گا ،سال 2017ء کشمیر کے نام کرنے کا مقصد مظلوم کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کرنا ہے ،کشمیر کے بغیر پاکستان نامکمل ہے‘ کشمیریوں کو غاصب بھارت کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑ سکتے

امیر جماعةالدعوة پاکستان پروفیسر حافظ محمد سعید کا اجتماع جمعہ سے خطاب

جمعہ 20 جنوری 2017 19:33

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 20 جنوری2017ء) امیر جماعةالدعوة پاکستان پروفیسر حافظ محمد سعید نے کہا ہے کہ کشمیر، فلسطین اور برما میں نہتے مسلمانوں کاقتل روکنے کیلئے کردار ادا کرنا مسلم امہ پر فرض ہے ، مسلمانوں کے خون کی عزت و حرمت بیت اللہ کی حرمت کی طرح ہے ،امریکہ ویورپ کو مسلمانوں کے بہتے خون کی کوئی پروا ہ نہیں، مسلمانوں کو اپنے مسائل حل کرنے کیلئے خود اپنے قدموں پر کھڑا ہونا ہو گا۔

سال 2017ء کشمیر کے نام کرنے کا مقصد مظلوم کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کرنا ہے۔ چاروں صوبوں و آزاد کشمیر میں بڑے پروگراموں کا انعقاد کیا جائے گا ،کشمیر کے بغیر پاکستان نامکمل ہے‘ کشمیریوں کو غاصب بھارت کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑ سکتے۔ جامع مسجد القادسیہ میں خطبہ جمعہ کے دوران انہوںنے کہاکہ کشمیر پاکستان کا حصہ ہے اوراس کے بغیر یہ ملک نامکمل ہے۔

(جاری ہے)

پاکستان میں ’’ک‘‘ کشمیر کا ہے۔ہمیں یہ بات لوگوں کو سمجھانی ہے اور کشمیر کی آزادی کیلئے انہیں متحدو بیدار کرنا ہے۔ مظلوم کشمیری مسلمان میدانوں میں قربانیاں پیش کر رہے اور ہمیں پکار رہے ہیں۔ کشمیر، فلسطین ، برما سمیت جن خطوں و علاقوںمیںمسلمانوںکا خون ناحق بہایا جارہا ہے ان کی مدد کرنا پوری مسلم امہ پر فرض ہے۔ آج ہمارے وزیر خارجہ کہتے ہیں کہ برما کے مسلمانوں کاقتل روکنے کیلئے دنیا میدان میں آئے لیکن ہم صاف طور پر کہتے ہیں کہ مسلمانوں کی یہ دشمن قوتیں کبھی مظلوموں کی مدد کیلئے آگے نہیں آئیں گی۔

انہوںنے کہاکہ مشرقی تیمور کامسئلہ ہو تو یہ فوری حرکت میں آجاتے ہیں لیکن مسلمانوں کا خون بہایاجارہا ہوتو ان کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی۔ مسلمانوں کو خود اپنے قدموں پر کھڑا ہونا ہو گا۔ کشمیریوں نے قربانیوں کی انتہا کر دی ہے۔ پاکستانی حکمران کس چیز کا انتظار کر رہے ہیں انہیں مظلوم کشمیریوںکو اس بات کا یقین دلانا چاہیے کہ وہ انہیں غاصب بھارت کے مقابلہ میں کسی صورت تنہا نہیں چھوڑیں گے۔

یہ ہمارا دینی فریضہ ہے۔ آج ہم یہ آواز بلند کرتے ہیں اسی لئے دشمن قوتیں ہمارا وجود برداشت کرنے کیلئے تیار نہیں ہیں۔ انہیں ہمار ے بولنے سے سخت تکلیف ہوتی ہے۔ وہ ہمارے خلاف جھوٹا اور بے بنیاد پروپیگنڈا کرتے ہیں لیکن ہمیں ان باتوں کی پرواہ نہیں ہے۔ ہم ان شاء اللہ دین اسلام کی دعوت اور خدمت انسانیت کا کام جاری رکھیں گے۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان ایک آزاد و خودمختار ملک اور اللہ تعالیٰ کا بہت بڑا انعام ہے۔

جہاں جہاں مسلمانوں کی عزتیں و حقوق اور آزادیاں محفوظ نہیں ہیں اور مسلمانوںکا قتل کیا جارہا ہے ہمیں ان کا خون محفوظ بنانے کیلئے اپنی ذمہ داریاں ادا کرنا ہے۔حافظ محمد سعید نے کہاکہ خطبہ حجة الوداع میں مسلمانوں کیلئے بہت بڑا پیغام ہے۔ درحقیقت یہ مسلمانوں کا آئین اور دستور ہے۔اللہ کے نبی ﷺ نے اس تاریخی خطبہ میں جو کچھ ارشاد فرمایا اگر ہماری حکومتیں اور علما ء کرام اسے سمجھیں توانہیں پتہ چلے کہ دنیا کی کوئی تہذیب نبی مکرم ﷺ کے بیان کر دہ بنیادی حقوق کا مقابلہ نہیں کر سکتی۔

اس خطبہ میں مسلمانوںکو یہ بات سمجھائی گئی ہے کہ ان کے مسائل کا حل سیرت رسول ﷺ پر عمل پیرا ہونے میں ہے۔انہوںنے کہاکہ اللہ نے خون مسلم کی اہمیت بیان کرتے ہوئے حکم دیا ہے کہ کہیں مسلمانوں کا خون نہ بہے اور کوئی ان کے قتل کے درپے نہ ہو لیکن افسوس کی بات ہے کہ آج امت مسلمہ کا خون کس طرح بہایاجارہا ہے۔ چھوٹی چھوٹی باتوں پر قتل کیا جارہا ہے۔

حقوق العباد میں سب سے پہلا حساب اسی کا ہوگا۔ مسلمانوں کے باہمی تشدد اور قتل و غارت گری نے امت کو جس قدر نقصان پہنچایا ہے اتنا کسی چیز سے نہیں پہنچا۔ تکفیر اور خارجیت کا فتنہ مسلم امہ کے آغاز سے ہی شروع ہو گیا تھا اور آج تک جاری ہے۔مسلمانوں کے دو خلیفہ حضرت عثمان غنی اور حضرت علی رضی اللہ عنہما اسی خارجیت کے فتنہ کے نتیجہ میں شہید کئے گئے۔

اس دور میں بھی یہودیوں کی طرف سے مسلمانوں کے خلفاء کے بارے میں جھوٹی افواہیں پھیلا کر کلمہ گو مسلمانوں کوانہیں شہید کرنے کیلئے بھڑکایا گیا تو آج بھی یہودی و صلیبی میڈیا کو مسلمانوں کیخلاف استعمال کر رہے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ بیرونی قوتوں کی شروع دن سے کوشش رہی ہے کہ کلمہ گو مسلمانوں کاسازشوںکا شکار کر کے انہیں آپس میںلڑایا جائے۔

یہ یہودیوں کا پرانا طریقہ ہے‘ وہ باہم دشمنیاں پروان چڑھا کر اپنے مذموم ایجنڈے پورے کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔خلفائے راشدین کے ادوار میں صلیبی ویہودی پوری قوت استعمال کرنے کے باوجود مسلمانوں کے بڑھتے قدموں کو نہیں روک سکے تھے۔اپنی ان سازشوں میں ناکامی پر مسلمانوں میں تکفیر اور خارجیت کا فتنہ کھڑا کیا گیا۔انہوںنے کہاکہ مسلمان تو ایک طرف اسلام نے مسلمانوں کیخلاف جنگ میں شریک نہ ہونے والے کفار کے جان و مال کے بھی تحفظ کا حکم دیا ہے۔ کسی مسلمان ملک میں اگر کسی کافر کو قتل کیا جاتا ہے تو اس کیلئے بھی اسلام نے سخت سزا مقرر کی ہے۔