شراب ام الخبائث ہے،جس طرح جمہوری مسائل پر چیئرمین سینیٹ متحرک نظر آتے ہیں ، ایک جاندار موقف رکھتے ہیں اسی طرح کا رد عمل معاشرتی برائیوں کے خاتمے کیلئے بھی ہونا چائیے

قائد ملت جعفر یہ علامہ ساجد علی نقوی کا بیان

جمعہ 20 جنوری 2017 20:15

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 20 جنوری2017ء) قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہاہے کہ شراب ام الخبائث ہے،جس طرح جمہوری مسائل پر چیئرمین سینیٹ متحرک نظر آتے ہیں ، ایک جاندار موقف رکھتے ہیں اسی طرح کا رد عمل معاشرتی برائیوں کے خاتمے کیلئے بھی ہونا چاہیے، میاں رضا ربانی جیسی شخصیت کی جانب سے عیبوں کو چھپانے یا پردہ ڈالنے جیسے الفاظ کا استعمال کمزورہے ، کیونکہ اگراسلامی احکام اور معاشرتی برائیوں کے حوالے ’’مٹی پا?‘‘ والی پالیسی اپنائی جائے اور دیگر مسائل پر گرجا برسا جائے تو یہ غیر متوازن بات ، اس سے معاشرے کی اصلاح کی بجائے بگاڑ پیدا ہوگا۔

ان خیالات کا اظہار انہوںنے ان خبروں پر تبصرہ کرتے ہوئے کیا جو شراب نوشی کے حوالے سے سینیٹ میں سینیٹرحافظ حمداللہ برمحل نقطہ نگاہ پر بحث کے دوران چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی کے ریمارکس بارے شائع ہوئیں۔

(جاری ہے)

علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہاکہ شراب کو ام الخبائث کہا گیاہے۔ اگر جمہوری رویوںکے مخالف کوئی بات آئے تو سیاستدانوں کی جانب سے ناراضگی اور برہمی کا اظہار کیا جاتاہے اور بعض معاملات پر وہ متحرک و فعال بھی نظر آتے ہیں لیکن جیسے ہی اسلامی احکام، معاشرتی برائیوں یا علمائ سے جڑا کو ئی معاملہ آئے تو یہی حضرات پیچھے ہٹتے دکھائی دیتے ہیں جوکہ تعجب خیز ہے ، کچھ عرصہ قبل جب کسی معاملے پر نظریات سے ہٹ کر میاں رضا ربانی کو ووٹ دینا پڑا تو انہوںنے روتے ہوئے کہا تھا کہ ان کا دل نہیں مانتا کہ وہ ایسے معاملے پر حق رائے دہی استعمال کریں۔

معاشرتی برائیوں کے حوالے سے جنم لینے والے معاملات پر بھی چیئرمین سینیٹ کو انہی جذبات کا اظہار کرنا چاہیے کیونکہ اس وقت معاشرے کو بہت سی برائیوں ، خرابیوں کا سامنا ہے ، اعلیٰ تعلیمی اداروں سے لیکر پرائمری سطح تک منشیات کے استعمال کی باتیں زبان زد عام جبکہ کئی سروے بھی میڈیا پر آچکے ہیں،اس لئے اگر جمہوری معاشرے کو واقعی صحیح معنوں میں ہم پروان چڑھانا چاہتے ہیں تو پھر ہمیں معاشرے کی برائیوں کا بھی خاتمہ کرنا ہوگا اور معاشرتی برائیوں میں شراب ام الخبائث ہے اگر اسلامی احکام و معاشرتی برائیوں کے حوالے سے پالیسی ’’مٹی پا?‘‘ یا ’’پردہ پا?‘‘ والی ہو اور دیگر مسائل پر گرجا برسا جائے تو یہ غیر متوازن ہے جس سے معاشرے کی اصلاح کی بجائے بگاڑ پیدا ہونے کا احتمال ہے۔

بصورت دیگر تمام عیبوں پر پردہ ڈالنا ’’مجبوری ‘‘ کے زمرے میں آجائے گا۔

متعلقہ عنوان :