سال 2017 پی آئی اے کی بحالی کا سال ہو گا،احسن اقبال

ادارے کی بہتری کے لیے ٹھوس ماسٹر پلان کی ضرورت ہے ،سینئیر انتظامیہ ادارے کی بحالی کے لیی26 جنوری تک دو سال کا جامع ابتدائی پلان تیار کرے پلان وزیر اعظم کے سامنے پیش کیا جائے گا، پی آئی اے کو حکومتی محکمے کے طور پر چلایا نہیں جا سکتا ، ان روٹس پر توجہ دی جائے گی جو نقصان میں ہے، وفاقی وزیر ی کا پی آئی اے کی اصلاحات کی نگرانی کے لیے قائم خصوصی کمیٹی کے اجلاس سے خطاب

ہفتہ 21 جنوری 2017 22:39

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 21 جنوری2017ء) وفاقی وزیر ترقی و منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ سال 2017 پی آئی اے کی بحالی کا سال ہو گا پی آئی اے کی مالی حالت اور ادارے میں بہتری لائی جائے گی ادارے کی بہتری کے لیے ٹھوس ماسٹر پلان کی ضرورت ہیسینئیر انتظامیہ ادارے کی بحالی کے لیی26 جنوری تک دو سال کا جامع ابتدائی پلان تیار کرے ، یہ پلان وزیر اعظم کے سامنے پیش کیا جائے گا، پی آئی اے کو حکومتی محکمے کے طور پر چلایا نہیں جا سکتا ، ان روٹس پر توجہ دی جائے گی جو نقصان میں ہے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پی آئی اے کی اصلاحات کی نگرانی کے لیے قائم خصوصی کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کے دوران کی اجلاس میں زبیر عمر ، طارق باجوہ نے شرکت کی احسن اقبال نے کہا کہ پی آئی اے کو عالمی معیار کی ائیر لائن بنانے کے لیے واضح اور صاف ویڑن، میرٹ پر عملدرآمد ، انسانی وسائل کی ترقی پر توجہ اور احتساب لازم ہے،پی آئی کی انتظامیہ اور ملازمین کے پاس ادارے کی حالت بہتر بنانے کا یہ آخری موقع ہے ، پی آئی آے کو ایک اور سٹیل ملز بننے کی اجازت نہیں دی جا سکتی ایئرلائن کے مضبوط بنیادی اصول ہیں لیکن اس کے باوجود یہ نقصان میں ہے ماضی میں ادارے کو سیاست کی نظر کیا گیا جو ادارے کی تباہی کی بڑے وجہ بنا انہوںنے کہا کہ واضح روڈ میپ اور بزنس ماڈل کے بغیر ادارے کی بحالی کے حوالے سے کوئی کامیابی حاصل نہیں کی جا سکتی، ادارے میں ہر سطح پر احتساب کو لازم قرار دیا جائے ، ادارے کی کاکردگی کا مسلسل جائزہ لیا جانا ضروری ہے وفاقی وزیر نے کہاکہ سال 2017 پی آئی اے کی بحالی کا سال ہو گا ، پی آئی اے کی مالی حالت اور ادارے میں بہتری لائی جائے گی ، ادارے کی بہتری کے لیے ٹھوس ماسٹر پلان کی ضرورت ہے، سینئیر انتظامیہ ادارے کی بحالی کے لیی26 جنوری تک ، دو سال کا جامع ابتدائی پلان تیار کرے ، یہ پلان وزیر اعظم کے سامنے پیش کیا جائے گا، پی آئی اے کو حکومتی محکمے کے طور پر چلایا نہیں جا سکتا ، ان روٹس پر توجہ دی جائے گی جو نقصان میں ہے، فلیٹ میں نئے طیارے شامل کیے جائیں گے ، بہتر سروس کوالٹی ، وقت کی پابندی اور اعتبار کے زریعے صارفین کو پی آئی اے کے پاس واپس لایا جائے ۔

شہزاد

متعلقہ عنوان :