اسلامی معاشرے کی تشکیل کیلئے ہر فرد کو اپنی انفرادی اور اجتماعی زندگیوں سے جھوٹ جبکہ تاجروں کوسود اور ادھار سے چھٹکارا پانا ہوگا، مولانا طارق جمیل

ہفتہ 21 جنوری 2017 22:58

فیصل آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 جنوری2017ء) ممتاز عالم دین حضرت مولانا طارق جمیل نے کہا ہے کہ اسلامی معاشرے کی تشکیل کیلئے ہر فرد کو اپنی انفرادی اور اجتماعی زندگیوں سے جھوٹ جبکہ تاجروں کوسود اور ادھار سے چھٹکارا پانا ہوگا۔ وہ فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں اسلامی معاشرے کی تشکیل اور احیائے اسلام کے موضوع پر ایک خصوصی نشست سے خطاب کر رہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے بنی آخرالزمان حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو پوری انسانیت کیلئے رحمت بنا کر بھیجا۔ انہوں نے کہا کہ کم وبیش ایک لاکھ 24 ہزار انبیاء میں سے صرف 4 نبی صاحب کتاب تھے جبکہ قرآن پاک میں 25 کا ذکر ہے۔ اسی طرح تاریخ میں تین سو کے نام ہونگے جبکہ باقیوں کے ناموں کا بھی علم نہیں مگر احمد مصطفی کی زندگی کا ایک ایک پہلو حتی کہ ان کے جانوروں تک کے نام تاریخ میں محفوظ ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ محسن انسانیت حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم خود تاجر تھے اور انہوں نے ہمیشہ سچ اور ایمانداری کے ساتھ تجارت کی۔ یہی وجہ ہے کہ انہیں صادق اور امین کے لقب سے پکارا جاتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ قیامت کے دن سچے تاجر کو نبیوں کے ساتھ اٹھایا جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ آج زیادہ تر لوگ منافع کی خاطر جھوٹ کا سہارا لیتے ہیں جس کی وجہ سے پورے معاشرے میں بگاڑ پیدا ہو رہا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اگر تاجر اپنے کاروبارے سے جھوٹ اور ادھار کو ختم کر دیں تو نہ صرف وہ اس دنیا بلکہ آخرت میں بھی سرخرو ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ہمارے بازاروں میں جھوٹ، سود اور ادھار عام ہے ۔ ایک آدمی کے پاس ہزار روپیہ ہوتا ہے مگر وہ 50 ہزار کا کاروبار کرتا ہے جس کی وجہ سے مصنوعی مہنگائی پیدا ہوتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آپ اپنے کاروبار کو جتنا مرضی بڑھائیں مگر اسے اپنے پیسے سے بڑھائیں۔

انہوں نے کہا کہ تاجروں میں آج بھی سچے لوگ موجود ہیں مگر ان کی تعداد لاکھوں میں ایک ہے جس کی وجہ سے ہمارا کاروباری نظام بری طرح متاثر ہو رہا ہے۔ انہوں نے تاجروں پر زور دیا کہ وہ رسول پاکؐ کے اصولوں کے مطابق تجارت کریں تا کہ مصنوعی مہنگائی اور منافع خوری سے پیدا ہونے والے معاشرتی بگاڑ کو روکا جا سکے۔ اس سے قبل اپنے خطبہ استقبالیہ میں فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر انجینئر محمد سعید شیخ نے کہا کہ فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری پاکستان کا تیسرا بڑا چیمبر ہے اسے ملک کے تیسرے بڑے شہر کی صنعتی ،کاروباری اور ٹریڈ کمیونٹی کا نمائندہ ادارہ ہونے کا بھی اعزاز حاصل ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے ممبران کی تعداد 5000 سے زائد ہے جس میں تمام سیکٹرز کے افراد شامل ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری نے ہمیشہ اپنے ممبرز کے مفادات، مسائل اور مشکلات کی وفاقی ، صوبائی اور مقامی سطح پر بڑ ھ چڑھ کر نمائندگی کی اور یہ سلسلہ آئندہ بھی جاری رہے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسلام ایک آفاقی ضابطہ حیات ہے ۔

جس سے دنیا کے نظام کو پورے نظم اور توازن سے چلایا جاسکتا ہے ۔ تاہم مغرب کی علمی ترقی کے باوجود پوری دنیا میں اس وقت انتشار کی کیفیت نظر آتی ہے اور منتشر اقوام میں سب سے زیادہ تعداد مسلمانوں کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم سبھی جانتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو آخری نبی کے طور پر مبعوث فرمایا جبکہ آپؐ کی ذات گرامی کے ساتھ ہی دین اسلام کو بھی مکمل کر دیا گیا ۔

انہوں نے کہا کہ ان حالات میں عالم اسلام میں انتشار بلاشبہ ہماری بد اعمالیوں اور اسلام کے سنہری اصولوں سے انحراف کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ رسول اکرم نے جس طرح زندگی گزاری وہ ہمارے لئے ایک نمونہ ہے مگر ہم انفرادی اور اجتماعی زندگیوں کو سیرت رسول کے مطابق ڈھالنے میں ناکام رہے جس کی وجہ سے آج پوری امت مسلمہ زوال پذیر ہے اور بدقسمتی سے اس میں اصلاح اور بہتری کی فوری صورت بھی نظر نہیں آرہی ۔

انہوں نے مولانا طارق جمیل سے استدعا کی کہ وہ اپنے خطاب میں آج عصر حاضر کے تقاضوں کے مطابق امت کے زوال کے حوالہ سے خاص طور پر ان پہلوئوں پر زیادہ توجہ دیں جن کی وجہ سے مسلمانوں میں فوری طور پر مثبت ذہنی ،قلبی اور فکری تبدیلی لا کراسلامی معاشرے کی تشکیل اور احیائے اور۱سلام کی راہ ہموار کی جا سکے ۔ اس تقریب میں فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سینئر نائب صدر رانا سکندر اعظم ، فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سابق صدر میاں محمد ادریس ، میاں جاوید اقبال، میاں آفتاب احمد ، شیخ خالد حبیب، شیخ عبدالقیوم کے علاوہ شہر بھر کی تاجروں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

متعلقہ عنوان :