مقبوضہ کشمیر میں بھارتی درندگی کے خلاف انٹرنیشنل فورم فار جسٹس اینڈ ہیومن رائٹس جموں وکشمیر کے زیراہتمام احتجاجی دھرنا

عالمی انسانی حقوق کے علمبرداروں مقبوضہ کشمیر میں جاری مظالم پر خاموشی لمحہ فکریہ ہے، مسئلہ کشمیر حل نہ ہوا تو پوری دنیا کا امن خطرہ میں پڑ جائیگا۔ مقررین

اتوار 22 جنوری 2017 13:30

مظفرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 جنوری2017ء) مقبوضہ کشمیر میں بنیادی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں، جنوری 1990، 1993اور 1994میں شہید ہونیوالے کشمیری نوجوانوں کو خراج عقیدت پیش کرنے اور مقبوضہ کشمیر میں ہندوستان کی درندہ صفت افواج کے جاری مظالم کیخلاف انٹرنیشنل فورم فار جسٹس اینڈ ہیومن رائٹس جموں وکشمیر کے زیراہتمام احتجاجی دھرنا۔

آزادی کے حق میں اور بھارت مخالف شدید نعرہ بازی کی گئی، عالمی انسانی حقوق کے علمبرداروں مقبوضہ کشمیر میں جاری مظالم پر خاموشی لمحہ فکریہ ہے، مسئلہ کشمیر حل نہ ہوا تو پوری دنیا کا امن خطرہ میں پڑ جائیگا۔ مقررین کا دھرنا سے خطاب۔ تفصیلات کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں جنوری جنوری 1990، 1993اور 1994میں سانحہ گائوں کدل 67کشمیریوں کی شہادت، ہندوراہ میں 26کشمیریوں کی شہادت اور سوپورمیں 55کشمیریوں کی شہادت 300مکانات اور دکانات خاکستر ، سانحہ کپواڑہ 26کشمیریوں کی شہادت کیخلاف اور مقبوضہ کشمیر میں جاری بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کیخلاف انٹرنیشنل فورم فار جسٹس اینڈ ہیومن رائٹس جموں وکشمیر کے زیر اہتمام برہان مظفر وانی شہید چوک میں احتجاجی دھرنا دیا، اور ریلی کا انعقاد بھی کیا گیا برہان مظفر وانی چوک سے گھڑی پن چوک تک احتجاجی مارچ کیاگیا، مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اور بینر زاٹھا رکھے تھے۔

(جاری ہے)

انٹرنیشنل فورم فارجسٹس اینڈ ہیومن رائٹس جموں وکشمیر کے وائس چیئرمین مشتاق الاسلام کی قیادت میں احتجاجی مظاہرہ اور ریلی کا انعقاد کیا گیا جس میں مشتاق الاسلام کے علاوہ ، مولانا عبدالعزیز علوی، حریت کانفرنس کے رہنما الطاف حسین وانی، پاسبان حریت جموں وکشمیر کے سربراہ عزیر احمد غزالی، حریت کانفرنس آزاد شاخ کے سیکرٹری جنرل عبدالمجید میر، شوکت جاوید میر، ڈائریکٹر کشمیر لبریشن سیل راجہ سجاد لطیف ، وکلاء کی نمائندگی راجہ ناصر لطیف، مہاجرین جموں وکشمیر کے رہنما قاری بلال احمد فاروقی، عبدالرشید پردیسی، چوہدری محمد اسماعیل، اسماعیل میر ، جعفر الاسلام ،حمزہ شاہین، مسیحی برادری کی نمائندگی سونیا ریاست ، آزادکشمیر یوتھ کی نمائندگی راجہ جنید جبکہ مہاجرین یوتھ کے رہنما شبیر احمد خان نے کی۔

اس موقع پر مظاہرین نے بھارت مخالف شدید نعرے بازی کی اورآزادی کے حق میں نعرے لگائے۔ فضاء نعروں سے گونج اٹھی۔ مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 1990سے جاری تحریک آزادی کشمیر میں ہندوستان کے جابر اور قابض افواج نے کشمیریوں کو گاجر مولی کی طرح کاٹا، 1990،93اور 1994میں جو لوگ ایک ہی دن شہید کیئے گئے آج تک ان کے ورثاء کو انصاف نہیں مل سکا، ہندوستان کی عدالتیں بھی کشمیریوں کو انصاف فراہم نہیں کرسکیں، ان کی عدالتیں کشمیریوں کی مخالف ہیں جو صرف اور صرف ہندوستان نواز ہیں ۔

انہوںنے کہا کہ مسئلہ کشمیر کا پائیدار حل پاک بھار ت دونوں کے مفاد میں ہے ، یہ معاملہ حل نہ ہوا تو نہ صرف پاک بھارت بلکہ جنوبی ایشیاء سمیت پور ی دنیا کا امن خطرہ میں پڑ جائیگا۔ انہوںنے کہا کہ بھارت کی 8لاکھ فوج نے مقبوضہ کشمیر میں گزشتہ 25برسوں سے تمام بنیادی انسانی حقوق سلب کررکھے ہیں کالے قوانین پوٹا، افسپا ، ٹاڈا کا نفاذ کیا ہوا ہے جس کے نتیجے میں چھ ہزار سے زائد گمنام قبریں دریافت ہو چکی ہیں،12ہزار سے زائد عفت مآب بہنوں اور بیٹیوں کو بے آبرو کیا گیا۔

1لاکھ سے زائد بچوں کو یتیم کیا گیا ، 1900سے زائد نیم بیوہ خواتین بھارت کی نام نہاد جمہوریت پر نوح کناں ہیں۔ نریندر مودی کشمیر کے مسلم تشخص کو ختم کرنے کیلئے استعماری ہتھکنڈے استعمال کررہا ہے۔ مسئلہ کشمیر کو حل کیئے بغیر دنیا میں امن قائم نہیں ہوسکتا ۔ پورے کشمیر کو بھارت نے ایک کھلی جیل بنا رکھا ہے، سکولوں اور کالجز میں نوجوانوںکی زندگیوں کو خطرات لاحق ہیں۔

مقررین نے مقبوضہ کشمیر کے اندر بھارتی قابض افواج کی جانب سے پیلٹ گن کے استعمال پر شدید تشویش کا اظہار کیا اور اقوام متحدہ کے نئے سیکرٹری جنرل انٹینیو گتریز سے مطالبہ کیا وہ اپنی قانونی ذمہ داریوں کو پورا کرتے ہوئے بھارت کو مقبوضہ کشمیر کے اندر انسانی حقوق کی پامالیوں سے روکنے میں اپنا کردار ادا کرے۔ مقررین نے لائن آف کنٹرول پر بھارت کی جانب سے حالات کو خراب کر کے مسئلہ کشمیر کو پس پشت ڈالنے کی سازش کی بھی مذمت کی ۔

بھارت جنوبی ایشیاء کے امن کیلئے خطرے کا باعث ہے۔ عالمی برادری بھارت کی اس سازش کو سمجھے اور اس خطہ میں پائیدار امن کیلئے کشمیری عوام کو ان کی مرضی اور خواہش کے مطابق حق خودارادیت دلانے میں اپنا کردار ادا کرے۔ مقررین نے شہدائے کشمیر کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے اس بات کا عزم کیا کہ بھارت کی ریاست سے آزادی تک اس مقدس تحریک کی پاسداری اور آبیاری کی جائیگی۔ انٹرنیشنل فورم فار جسٹس کے زیر اہتمام احتجاجی دھرنا کے بعد مارچ کا انعقاد کیا گیا جو گھڑی پن چوک میں اختتام پذیر ہوا اس موقع پر شہدائے کشمیر کے بلندی درجات، کشمیر کی آزادی کیلئے دعائیں کی گئیں۔