نیوکلیئر سپلائر گروپ بارے چین کے موقف نے بھارت کو پریشان کردیا

این ایس جی کی رکنیت امریکہ سے الوداعی تحفے کے طوپر نہیں لینا چاہتے ، بھارت چین کی طعنہ زنی کے جوا ب میں بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان کا ردعمل اگر بھارت کو استثنیٰ دیا جا سکتا ہے توپاکستان کو کیوں نہیں ، چینی وزارت خارجہ

اتوار 22 جنوری 2017 15:00

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 22 جنوری2017ء) بیجنگ کی اس طعنہ زنی کا جواب دیتے ہوئے کہ بھارت نیو کلیئر سپلائر گروپ (این ایس جی ) کی رکنیت امریکہ کے سبکدوش ہونیوالے صدر براک اوباما سے کسی الوداعی تحفے کے طورپر حاصل کرنا چاہتا ہے کہا کہ وہ ایٹمی اسلحہ کے عدم پھیلائو کے اپنے ریکارڈ کی بنا پر اس گروپ میں شمولیت کاخواہاں ہے۔

اے این آئی نیوز نیٹ ورک کے مطابق بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان وکاس سواروپ نے کہا کہ بھارت کے این ایس جی کا رکن بننے کے بارے میں ہمارے خیالات واضح ہیں اور ہم اس سے پہلے کئی مواقع پر اس کا اظہار کر چکے ہیں ۔ بھارت این ایس جی کی رکنیت تحفے کے طورپر حاصل کرنے کی خواہش نہیں رکھتا بلکہ وہ ایٹمی اسلحہ کے عدم پھیلائو کی بنیاد پر یہ رکنیت حاصل کرنا چاہتا ہے ، ہم کسی دوسرے درخواست گزار کی ترجمانی نہیں کر سکتے ۔

(جاری ہے)

بھارت کا یہ رد عمل چین کے وزارت خارجہ کے ترجمان ہوا چن ینگ کے اس بیان کے بعد سامنے آیا ہے کہ این ایس جی کی رکنیت کسی امریکی تحفے کے طورپر بھارت کو نہیں مل سکتی ، این ایس جی گروپ کی رکنیت کیلئے بھارتی درخواست اور جن ملکوں نے این پی ٹی پر دستخط نہیں کئے ، ہم نے اپنا موقف اس سے پہلے واضح کر دیا ہے ، اس لئے ہم اسے بار بار نہیں دہرائیں گے ، ہم صرف یہ کہنا چاہتے ہیں کہ این ایس جی کی رکنیت کسی ملک کو کسی ملک کیلئے الوداعی تحفہ کے طورپر نہیں ملنی چاہئے ۔

یاد رہے کہ چین این ایس جی گروپ میں بھارتی شمولیت پر مسلسل اعتراض کررہا ہے کیونکہ اس نے ایٹمی عدم پھیلائو کے معاہدے (این پی ٹی ) پر دستخط نہیں کئے ہیں جبکہ چین کا موقف یہ بھی ہے کہ اگر نئی دہلی کو این ایس جی گروپ میں شامل کرنے کے لئے استثنیٰ کی اجازت دی جاتی ہے تو پھر اس کے اتحادی پاکستان کو کیوں نہیں مل سکتی ۔