چینی صدر کی بصیرت عالمی برادری کے جذبات کی ترجمان ہے ، شہباز شریف

عالمی برادری کو عالمی گورننس کے مساوی ،منصفانہ اور موثر ڈھانچے میں لانے کی کوشش کررہے ہیں وہ ایسی مفید شراکت داری کی خواہش رکھتے ہیں جس سے عالمی برادری خوشحالی سے ہمکنار ہو سکے پاکستان کے تمام صوبوں میں آٹھ صنعتی زونز سے سرمایہ کاری اور روزگار کے ہزاروں مواقع پیدا ہونگے اے آئی آئی بینک اور بیلٹ اینڈ روڈ منصوبہ ان کی عظیم بصیرت کے شاہکار ہیں ،پیپلز ڈیلی میں اظہار خیال

اتوار 22 جنوری 2017 15:00

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 22 جنوری2017ء) چین کے صدر شی چن پھنگ کو ان کی قائدانہ صلاحیتوں پر خراج تحسین پیش کرتے ہوئے پنجاب کے وزیر اعلیٰ میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ چینی صدر کی بصیرت اور ان کے نظریات بین الاقوامی برادری کے جذبات کی ترجمانی کرتے ہیں ، عالمی آرڈر کے مستقبل پر تحفظات اور خدشات میں چینی صدر نے عالمی برادری کے جذبات کی ترجمانی کی ہے ۔

ان خیالات کا اظہار پنجاب کے وزیر اعلیٰ میاں محمد شہباز شریف نے اپنے ایک مضمون میں کیا ہے جو چین کے سرکاری اخبار پیپلز ڈیلی کی تازہ ترین اشاعت میں منظر عام پر آیا ہے ۔ اپنے مضمون میں انہوں نے کہا ہے کہ ایک مدبر کے طورپر چینی صدر کا ہاتھ عوام کی نبض پر ہے ، وہ جب کہتے ہیں کہ موجودہ عالمی گورننس نظام اور میکنزم میں عالمی منظر اور بڑے چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لئے اصلاحات کی ضرورت ہے تو وہ عالمی برادری کی ترجمانی کرتے ہیں ، وہ عالمی برادری کو عالمی گورننس کے مساوی ،منصفانہ اور موثر ڈھانچے میں لانے کی کوشش کررہے ہیں جہاں عوام کے جذبات کی تکمیل ہو سکے ۔

(جاری ہے)

میاں شہباز شریف کا کہنا ہے کہ چینی صدر کے تجویز کردہ دو منصوبوں پر یہاں غور کرنے کی ضرورت ہے جن سے یہ ظاہرہوتا ہے کہ وہ ایسے عملی اقدامات کر ر ہے ہیں جن سے مساوی ترقی اور فوائد حاصل ہو سکیں اور وہ ایسی مفید شراکت داری کی خواہش رکھتے ہیں جس سے عالمی برادری خوشحالی سے ہمکنار ہو سکے ، ایشین انفراسٹرکچر بینک( اے آئی آئی بی) ایشیائی برادری کی بنیاد ی ڈھانچے کی ترقی اور بڑھتی ہوئی ضروریات کیلئے چینی ذمہ داریوں کو ظاہر کرتا ہے ،یہ منصوبہ عالمی ترقی کے مقاصد حاصل کرنے کیلئے اہم کردار ادا کرنے کا عزم رکھتا ہے ۔

چینی اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ ان کی ترقی کا بڑا انحصار عالمی تعاون پر ہے ، اے آئی آئی بی ایشیائی ملکوں میں بنیادی ڈھانچے کی ترقی کیلئے فنڈز فراہم کرنے میں قائدانہ کردار ادا کرے گا ، یہ کردار اس وقت بہت اہم ہوجاتا ہے جب 2010ء سے 2020ء کے عشرے میں عالمی بینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک 800ارب ڈالر کا سرمایہ فراہم نہیں کررہے تھے اور انہیں اس سلسلے میں کمی کا سامنا تھا ، چینی صدر کا دوسرا مجوزہ منصوبہ بیلٹ اینڈ روڈ ہے جو عالمی جغرافیائی منظر میں ان کی بصیرت کی عکاسی کرتا ہے ، یہ منصوبہ معیشت اور تجارت میں بنیادی اہمیت کا حامل ہے ،اس منصوبے میں چھ راہداری منصوبے شامل ہیں جن میں چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ جو کہ ہوائی، شاہرائوں اور سمندری راستوں کے ذریعے 65سے زائد ممالک کو ایک دوسرے سے منسلک کردے گا جس سے ایک اندازے کے مطابق تجارتی حجم 2.5ٹریلین امریکی ڈالر تک پہنچ جائے گا ، بیلٹ اینڈ روڈ منصوبہ چینی صدر کی اس بصیرت کی عکاسی کرتا ہے کہ بین الاقوامی برادری کے مفادات ، ان کی قسمت اور ذمہ داریاں ایک ہو جائیں ، یہ چین کی اصلاحات اور کھلے پن کی عظیم حکمت عملی کا حصہ ہیں ،مساوی شراکت داری کا نظریہ جس کا چینی صدر ہر مرحلے پر اظہار کرتے ہیں خواہ وہ مرحلہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا 70واں نیویارک اجلاس ہو ہانگ جو میں جی 20-کانفرنس ہو یا بھارت میں آٹھویں برکس کانفرنس ، وہ ہر فورم پر امن اور مساوی خوشحالی کا پیغام دیتے ہیں ، چین پاکستان اقتصادی راہداری کا منصوبہ بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کا پرچم بردار چینی منصوبہ ہے جو کہ اس وقت تکمیل کے مراحل میں ہے ،ان منصوبوں پر 30ارب ڈالر خرچ کئے جارہے ہیں ، پاکستان کے تمام صوبوں میں آٹھ انڈسٹریل زون بنائے جارہے ہیں جن کے نتیجے میں سرمایہ کاری اور ملازمت کے بڑے مواقع پیدا ہوں گے ، پاکستان کے بڑے منصوبوں میں جن میں سی پیک کے تحت سرمایہ کاری کی جارہی ہے توانائی کے منصوبے ہیں جن پر 34ارب ڈالر خرچ کئے جارہے ہیں جب یہ منصوبے مکمل ہونگے تو پاکستان کی کل قومی پیداوار میں دو فیصد کی شرح سے اضافہ ہو جائے گا ۔

متعلقہ عنوان :