ملک کے اندر منقسم پشتونوں کو ایک وحدت میں پرونے کیلئے جمہوری جدوجہد کو اولیت دیں گے ‘ فاٹا کے منتخب اراکین صوبہ پشتونخوا میں انضمام کے حق میں فیصلہ دے چکے‘ ریفرنڈم کے کے مطالبات کرنے والے فاٹا کو مزید اندھیروں میں رکھنے اور دہشت گردوں ، رجعت پسندوں کے زیر تسلط کرنا چاہتے ہیں

عوامی نیشنل پارٹی کے رہنمائوں ‘اصغر اچکزئی ‘انجینئر زمرک اچکزئی‘نظام الدین کاکڑ و دیگر کاشمولیتی اجتماع سے خطاب

اتوار 22 جنوری 2017 20:10

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 22 جنوری2017ء) عوامی نیشنل پارٹی کے رہنمائوں نے کہا ہے کہ ملک کے اندر منقسم پشتونوں کو ایک وحدت میں پرونے کے لئے جمہوری جدوجہد کو اولیت دیں گے ، فاٹا کے منتخب اراکین صوبہ پشتونخوا میں انضمام کے حق میں فیصلہ دکے چکے، ریفرنڈم کے کے مطالبات کرنے والے فاٹا کو مزید اندھیروں میں رکھنے اور دہشت گردوں ، رجعت پسندوں کے زیر تسلط کرنا چاہتے ہیں ، صوبے کے عوام کی اجتماعی حقوق کے حصول کے لئے صاف شفاف مردم شماری ناگزیر ہیں ، قوم اور مذہب کے نام پر باریاں لینے والوں نے ذاتی گروہی مفادات کو مقصد بنالیا اور پشتونوں کی اجتماعی معاشی حقوق کو پس پشت ڈال دیا گیا ، سی پیک مغربی روڈ پر عمل درآمد سے انکار پنجاب کی بالادست اشرافیہ کی پرانی اور متعصب روشن کی عکاس ہے ملک کے مظلوم محکوم قومیتوں کی بقاء صرف اور صرف فکر باچاخان میں مضمر ہیں ، پشتونوں کی جوق درجوق سرخ پرچم تلے جمع ہونا مستقبل میں خوشحالی و ترقی میں معاون رجعت پسندی ، انتہاء پسندی کے خاتمے میں معاون و مددگار ثابت ہوگی ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر اصغر خان اچکزئی ، صوبائی پارلیمانی لیڈر انجینئر زمرک خان اچکزئی ، صوبائی جنرل سیکرٹری نظام الدین کاکڑ ،ضلعی صدر ابراہیم کاسی ، نیشنل لائرز فورم کے چیئرمین ارباب غلام ایڈووکیٹ ، عصمت اللہ بازئی ، بہادر خان بازئی ، عبدالعزیز کاکڑ ، پروفیسر صابر خان ، حاجی شہباز ، سمیع اللہ بازئی ، باز محمد سرباز نے سرہ غورگئی میں شمولیتی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

ا س سے پہلے نواں کلی کے مقام پر پارٹی قائدین کا پرتپاک استقبال اور بڑے جلوس کی شکل میں سرہ غوڑگئی پہنچایا گیا ۔ اس موقع پر پروفیسر صابر خان ، باز محمد سرباز ، سمیع اللہ ، صادق خلجی کی قیادت میں کوزسرہ غوڑگئی ، برسرہ غوڑگئی ، کلی سرہ خولہ ، کلی راغہ سے پشتونخوا علاقائی کمیٹی ، ابتدائی یونٹوں ، معاون سیکرٹریز سمیت 160 سے افراد نے مستعفی ہو کر عوامی نیشنل پارٹی میں شمولیت کا اعلان کیا ۔

مقررین نے نئے شامل ہوانے والوں کو مبارکباد دیتے ہوئے انہیں اس فیصلے پر مبارکبادی اور یہ توقع ظاہر کی کہ وہ فکر باچاخان میں شامل ہو کر وطن ترقی ، خوشحالی میں منظم اور فعال کردار ادا کریں گے آج پشتون نوجوانوں ، سیاسی کارکنوں ، قبائلی عمائدین کی فکر باچاخان سے آراستہ ہونا کلیدی اہمیت کا حامل ہے ۔ مقررین نے کہاکہ 69 سالوں میں ملک کے اندر پشتونوں کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک رواک رکھا گیا ۔

تمام تر وسائل جنت نظیر وطن کے مالک ہونے یے باوجود دربدر کی ٹھوکریں اور دو وقت کی روٹی کے لئے دیار غیر میں محنت مزدوری پر مجبور ہیں ۔ مقررین نے کہا کہ ہمارے اقدار ، تاریخ ، کلتور ، زبان کو بقاء کے خطرات لاحق ہوچکے ہیں کل ہم حقوق کی بات کرتے تھے آج ہمیں بقاء کا مسئلہ درپیش ہے ، طویل چالیس سالہ دہشت گردی سے پشتونوں کے علمی ، معاشی ، ثقافتی اقدار پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہمارے مساجد ، سکول ، بازار ، تعلیمی ادارے سب ویران کر دیئے گئے ہمارے علماء کرام ، سیاسی رہنمائوں ، طالب علموں ، وکیلوں ، ڈاکٹروں ، انجینئروں اور استادوں کو ٹارگٹ کیا گیا ۔

سانحہ 8 اگست ، سانحہ پی ٹی سی ، سانحہ شاہ نورانی اور حال ہی میں پارا چنار میں بے گناہ نہتے انسانوں کو نشانہ بنایا گیا ۔ اگر نیشنل ایکشن پلان اور ضرب عضب آپریشن پر اس کے اصل روح کے مطابق پر عمل درآمد کیا جاتا تو آج آج یہ نوبت نہ آتا ۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ صوبائی و وفاقی حکومتیں ڈیلیور کرنے میں ناکام ہوچکے ہیں ۔ صوبائی حکومت کرپشن و کمیشن و قبضہ گیری کو مقصد بنا بیٹھے ۔

گوادر ، کاشغر اقتصادی راہداری مغربی روٹ پر عمل درآمد نہ کرنے میں وفاقی حکومت کے ساتھ ساتھ صوبائی حکومت اور اس میں شامل جماعتیں برابر کے شریک ہیں ۔ مقررین نے کہا کہ صاف شفاف مردم شماری صوبے کے عوام کا آئینی و جمہوری حق ہے ۔ وفاق اور پنجاب کی خواہش ہے کہ مردم شماری نہ ہوں لہذا صوبے کے تمام وطن دوست ، قوم دوست ، جمہوری قوتیں مردم شماری میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں اور اس حوالے سے تمام شکایات اور تحفظات دور کرنا حکومت اور ریاست کی ذمہ داری بنتی ہے ۔

مقررین نے کہا کہ تمام تر بلند و بانگ دعوئوں کے باوجود ایک بارش اور برفباری نے صوبائی حکومت کی قلعی کھول دی ۔ صوبائی دارالحکومت کوئٹہ سمیت پورا صوبہ بجلی ، گیس ، پانی کی سہولت سے محروم ہے جو حکومت اور اداروں کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔ بعد اازاں قائدین کے اعزاز میں عصرانہ دیا گیا ۔ دریں اثناء باچاخان مرکز سے جاری کردہ بیان میں پارٹی رہنماء اور طلباء لیڈر عبدالرحمن ایسوٹ کو ان کی برسی کے موقع پر ان کی شاندار قومی ، سیاسی ، علمی خدمات پر خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ عبدالرحمن ایسوٹ نے انتہائی نامساعد حالات میں پشتون قومی تحریک میں فعال کردار ادا کیا وہ ایک باعمل متحرک اور سیاسی طور پر زہرک رہنماء تھے ۔

انہوں نے جن مقاصد اور ارمانوں کے لئے جدوجہد کی وہ آج بھی حل طلب ہیں لہذا ان قومی ہیروز کے آیام مناتے وقت ہمین ان کے اصولوں اور جدوجہد کو سامنے رکھنا ہوگا اور انکے لئے عملاً جدوجہد کرنی ہوگی ۔

متعلقہ عنوان :