سی پیک پر پختونوں کے حقوق کیلئے جدوجہد کر رہے ہیں، اسفندیار ولی

وزیر اعظم نے مغربی اکنامک کوریڈور پر وعدے پورے نہ کئے تو انہیں جدہ میں بھی چھپنے کی جگہ نہیں ملے گی، وزیر اعظم اے پی سی بلائیں اور بتائیں نیشنل ایکشن پلان پر کس حد تک عمل درآمد کیا گیا انگریز کی کھینچی گئی لکیر ختم کرنے کا وقت آ گیا اور فاٹا کیلئے خصوصی آئینی پیکج دینا وقت کی اہم ضرورت ہے، اے این پی پانامہ کیس پر عدالتی فیصلہ قبول کرے گی،جلسہ عام سے خطاب

اتوار 22 جنوری 2017 21:00

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 جنوری2017ء) عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر اسفندیار ولی خان نے کہا ہے کہ سی پیک پر پختونوں کے حقوق کیلئے جدوجہد کر رہے ہیں اور اگر وزیر اعظم نے مغربی اکنامک کوریڈور پر کئے گئے وعدے پورے نہ کئے تو انہیں جدہ میں بھی چھپنے کی جگہ نہیں ملے گی،فخر افغان باچا خان اور رہبر تحریک خان عبدالولی خان کی برسی کے موقع پر چارسدہ میں ایک بڑے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے دونوں اکابرین کو خراج عقیدت پیش کیا اور کہا کہ باچا خان اور ولی خان کی ولولہ انگیز کوششوں کے باعث پختونوں کو انگریز سامراج سے آزادی ملی،انہوں نے باچا خان یونیورسٹی کے شہداء کو بھی خراج عقیدت پیش کیا اور کہا کہ افسوس کا مقام ہے کہ ایک سال گزرنے کے باوجود شہداء پیکج کا اعلان نہیں کیا گیا جس سے تعصب کی بو محسوس ہو رہی ہے انہوں نے کہا کہ حکومت صرف اس لئے ایسا نہیں کر رہی کیونکہ یہ یونیورسٹی باچا خان کے نام سے منسوب تھی،انہوں نے کہا کہ اے این پی نے اپنے پانچ سالہ دور میں صوبے کے حقوق کی جنگ لڑی اور پختونوں کیلئے ان کی شناخت حاصل کی جبکہ این ایف سی ایوارڈ کے ذریعے منافع حاصل کیا ،انہوں نے کہا کہ صوبائی خودمختاری کیلئے جو جدوجہد اے این پی نے کی وہ سیاسی تاریخ کا ایک روشن باب ہے ،اسفندیار ولی خان نے فاٹا کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ فاٹا کو جلد از جلد صوبے میں ضم کر کے وہاں مردم شماری کرائی جائے تاکہ قبائلی عوام کو ان کے جائز حقوق مہیا ہو سکیں،انہوں نے کہا کہ انگریز کی کھینچی گئی لکیر ختم کرنے کا وقت آ گیا ہے اور فاٹا کیلئے خصوصی آئینی پیکج دینا وقت کی اہم ضرورت ہے ،انہوں نے یہ مطالبہ بھی کیا کہ صوبائی کابینہ میں فاٹا کو خاص فیصد کے حساب سے نمائندگی دی جائے اور اس کے ساتھ صوبے کے ترقیاتی فنڈز میں بھی ان کی حصہ داری ہونی چاہئے،مرکزی صدر نے کہا کہ نواز شریف کی مدد کیلئے عمران خان میدان میں ہیں اور ان کی کوششوں سے اپوزیشن جماعتیں تقسین ہو گئی ہیں، نواز شریف 23مارچ کو عمران خان کو بھی صلہ امتیاز سے نوازیں،صوبائی حکومت پر کڑی تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اے این پی کے خاتمے کا خواب دیکھنے والوں کو جلد اپنی حیثیت کا اندازہ ہو جائے گا کیونکہ انہوں نے عوام کے مینڈیٹ کی توہین کی ہے اور صوبے کا خزانہ لوٹ لیا گیا ہے ، انہوں نے اس امر پر حیرت کا اظہار کیا کہ پی ٹی آئی کے وزیر نے برملا کہا کہ تمام کرپشن وزیر اعلیٰ نے خود کی ہے لیکن نیب کو سانپ سونگھ گیا ہے اور ضیا اللہ آفریدی کے الزامات پر کوئی ایکشن نہیں لیا جا رہا ،پفوجی عدالتوں کے ھوالے سے اسفندیار ولی خان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم اے پی سی بلائیں اور بتائیں کہ نیشنل ایکشن پلان پر کس حد تک عمل درآمد کیا گیا اور جہاں عمل درآمد نہیں ہو سکا وہاں کیا رکاوٹیں تھیں، انہوں نے کہا کہ سب لوگ عوامی مسائل چھوڑ کر پانامہ لیکس کے پیچھے لگے ہیں جبکہ کیس عدالت میں ہے انہوں نے کہا کہ اے این پی پانامہ کیس پر عدالتی فیصلہ قبول کرے گی،پارا چنار بم د ھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے مرکزی صدر نے کہا کہ بے گناہ انسانی جانوں سے کھیلے والے انسان کہلانے کے لائق نہیں تاہم انہوں نے کہا کہ کسی صوبائی وزیر یا وزیر اعلیٰ نے پارا چنار جانے اور متاثرین کی داد رسی کی زحمت گوارا نہیں کی،انہوں نے کہا کہ اے این پی کے کارکن سرخ جھنڈے تلے متحد ہو جائیں کیونکہ آنے والا دور اے این پی کا ہے اور 2018کے الیکشن میں اپنے مینڈیٹ کی توہین اور صوبے کے وسائل لوٹنے والوں کا بوریا بستر گول کر دیں گے، اے این پی کے مرکزی سیکرٹری جنرل میاں افتخار حسین اور صوبائی صدر امیر حیدر خان ہوتی نے بھی اس موقع پر خطاب کیا