حکومت پاکستان سی پیک کو آزادی کشمیر کے ساتھ جوڑے اورچین، روس و دیگر ملکوں کے ذریعہ انڈیا پر ریاستی دہشت گردی بند کرنے کیلئے دبائو بڑھایا جائے،حافظ سعید

کشمیر جل رہا ہے‘ وزیر اعظم نوازشریف وزراء کے ہمراہ اقوام متحدہ میں دھرنا دیکر بیٹھ جائیں اور کہاجائے جب تک کشمیریوں پر ظلم بند نہیں ہو تا ہم یہاں سے نہیں جائیں گے مسئلہ کشمیر کے حل تک انڈیا سے تجارت نہیں ہونی چاہیے۔سیاسی و مذہبی جماعتیں اور صحافی برادری قائد اعظم کے اصولی موقف پر کاربند رہیں جنوری سے 5فروری تک عشرہ کشمیر منائیں گے،۔ 26جنوری کو اسلام آباد میں بڑی اے پی سی،ضلعی سطح پر جلسوں، کانفرنسوں اور ریلیوں کا انعقاد کیا جائے گا، سینئر اخبار نویسوں اور کالم نگاروں سے گفتگو

اتوار 22 جنوری 2017 21:30

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 جنوری2017ء) امیر جماعةالدعوة پاکستان پروفیسر حافظ محمد سعید نے کہا ہے کہ حکومت پاکستان سی پیک کو آزادی کشمیر کے ساتھ جوڑے اورچین، روس و دیگر ملکوں کے ذریعہ انڈیا پر ریاستی دہشت گردی بند کرنے کیلئے دبائو بڑھایا جائے۔ کشمیر جل رہا ہے‘ مظلوم مسلمان مدد کیلئے پکار رہے ہیں۔ وزیر اعظم نوازشریف وزراء کے ہمراہ اقوام متحدہ میں دھرنا دیکر بیٹھ جائیں اور کہاجائے کہ جب تک کشمیریوں پر ظلم بند نہیں ہو تا ہم یہاں سے نہیں جائیں گے۔

حکومت کے پاس کوئی مینڈیٹ نہیں کہ وہ کشمیریوں کا خون ہوتا دیکھے۔مسئلہ کشمیر کے حل تک انڈیا سے تجارت نہیں ہونی چاہیے۔سیاسی و مذہبی جماعتیں اور صحافی برادری قائد اعظم کے اصولی موقف پر کاربند رہیں۔

(جاری ہے)

26جنوری سے 5فروری تک عشرہ کشمیر منائیں گے۔ 26جنوری کو اسلام آباد میں بڑی اے پی سی جبکہ ضلعی سطح پر جلسوں، کانفرنسوں اور ریلیوں کا انعقاد کیا جائے گا۔

سال 2017ء کشمیر کے نام کرتے ہیں۔ان خیالا ت کا اظہارانہوںنے مقامی ہوٹل میںسینئر اخبار نویسوں اور کالم نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر جماعةالدعوة کے مرکزی رہنما مولانا امیر حمزہ، ابوالہاشم ربانی اور محمد یحییٰ مجاہد بھی موجود تھے۔ جماعةالدعوة کے سربراہ حافظ محمد سعید نے کہاکہ جدوجہد آزادی کشمیر دنیا کی طویل ترین تاریخ ہے۔

ساڑھے چھ لاکھ سے زائد کشمیری شہید ہو چکے ہیں۔ برہان وانی کی شہادت کے بعد سینکڑوں شہید ہو چکے۔ پیلٹ گن کے چھرے لگنے سے ہزاروں کشمیری زخمی ہوئے۔ ڈیڑھ سو سے زائد افراد کی بینائی چلی گئی۔ ہزاروں افراد کو پی ایس اے قانون کے تحت جیلوں میں ڈال دیا گیاجس میں نوے سالہ بزرگ سے لیکر پانچ سال تک کا بچہ شامل ہے۔مقبوضہ کشمیر میں اسکول جلائے گئے اور خواتین سے بداخلاقی کے واقعات ہوئے۔

65ہزار سے زائد املاک بھارتی فوج نے تباہ کی ہیں۔ جموں میں ہندو انتہاپسند تنظیمیں مسلح مار چ کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انڈیا کشمیر میں کیمیکل ہتھیار استعمال کر رہا ہے لیکن افسوس کہ دنیا میں اس کا شور نہیں ہوا۔ میں اس کے باقاعدہ ثبوت پیش کر سکتا ہوں۔عبدالماجد زرگر شہید ہوا تو پوری کشمیری قوم سڑکوں پر آئی۔ انڈیا کے پروپیگنڈے کو رد کرنے اور کشمیر میں ظلم کے خلاف تحریک کی ضرورت ہے۔

کہا جاتا ہے کہ مہاراجہ ہری سنگھ نے کشمیر کا سودا کیا تھا،ان دستاویزات کو پیش کرکے انڈیا نے اٹوٹ انگ کی رٹ لگا کر دنیا کے سامنے پیش کیالیکن حقیقت یہ ہے کہ اقوام متحدہ اور دیگر عالمی اداروں کے سامنے پیش کرنے والی وہ دستاویز ہی جھوٹ پر مبنی ہے۔یہ ساری سازش پٹیل،نہرو،لارڈ مائونٹ بیٹن کی تھی۔انہوںنے کہا کہ انڈیا کی بے جی پی،کانگریس،میڈیا سب ایک انداز میں بات کرتے ہیں لیکن پاکستان میں الگ الگ مئوقف نظر آتے ہیں۔

پاکستان اور فوج کیخلاف باتیں کی جاتی ہیں۔یہاں بھی ایک موقف ہونا چاہیے۔ صحافی برادی قوم کی تربیت کرنے والی ہے۔کشمیر وطن عزیز پاکستان کی بقا کا مسئلہ ہے۔ اب وقت آگیا ہے کہ انڈیا کے پروپیگنڈے کاپوری قوت سے توڑ کیاجائے۔حافظ محمد سعید نے کہاکہ جموں میں مسلمانوں اور ہندوئو ں کی آباد ی کا تناسب ملتا جلتا تھا اسے ماضی میں بھی تبدیل کیا گیا اب بھی خوفناک سازش ہو رہی ہے۔

جب تحریک 1990کی دہائی میں شروع میں ہوئی تھی تو گورنر راج تھا اور اس نے سازش کی تھی کہ پنڈتوں کو واپس انڈیا بھیجا جائے اور باقی لوگوں پر تشدد کر کے نکالا جائے ان کی تعداد ایک لاکھ کے قریب تھی اب وہ پنڈت واپس آرہے ہیں اور ان کی تعداد نولاکھ بتاء جارہی ہے۔حقیقت یہ ہے کہ اس آڑ میں جموں کی آبادی کا تناسب بدلا جا رہا ہے۔اسی طرح بھارتی فوجیوں کے خاندانوں کو جموں میں بسانے اور فوجی کالونیاں بنانے کی کوششیں کی جارہی ہیں ۔

بھارت سرکار اس آڑ میں وہ کالونیاں نہیں بلکہ چھائونیاں بنا رہی ہے۔آرایس ایس اوربجرنگ دل کے لوگوں کوبھی جموں میں بسایا جا رہا ہے،دس دن قبل جموں ،کشتواڑ کے علاقے میں آر ایس ایس کے لوگوں نے مسلمانوں کا قتل عام کیا۔یہ دہشت گردہندو تنظیمیں ہیں اور مسلمانوں کے قتل عام کا سلسلہ شروع کر چکی ہیں،ان کے ٹریننگ سنٹر بنائے گئے ہیں اور اسلحہ تقسیم کیا جارہا ہے۔

یہ باتیں میڈیا میں نہیں آ رہیں اور لوگ بالکل بے خبر ہیں۔انہوںنے کہاکہ بھارت یہ ماحول بنانے کی کوشش کر رہا ہے کہ پتھر لے کر کھڑے ہونے والے جوان کو مارنے والا فوجی نہ ہو بلکہ ایک مقامی شخص ہو۔ کشمیری اس وقت ’’ ہم پاکستانی ہیں پاکستان ہمارا ہے‘‘ کے نعرے لگا رہے ہیں،ہمیں دیکھنا ہے کہ پاکستان سے انہیں کیا جواب مل رہا ہی نواز شریف صاحب کہتے ہیں کہ پاکستان سے بات ہو گی تو عالمی دبائو آئے گا اس لئے کشمیریوں کی تحریک کشمیر میں ہی رہے اورکشمیری اپنی تحریک خود چلائیں۔

میں سمجھتاہوں کہ کشمیری ابھی تک مضبوط انداز میںکھڑے ہیں لیکن کب تک ہم ان کا امتحان لیں گے۔وزیر اعظم نواز شریف کا کام صرف بیان دینا نہیں ہے۔ کشمیری سوال کرتے ہیں کہ پاکستان ابھی تک عالمی عدالت انصاف میں کیوں نہیں کھڑا ہوا ۔پاکستان کے لئے کھڑے ہونے والے آج شکوے کر رہے ہیں۔میڈیا اس حوالہ سے کردار اد کرے۔انہوں نے کہا کہ کشمیر میں اس وقت حریت قیادت نظر بند ہے۔

ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ 2017کشمیر کے نام ہو گا ۔ہم آل پارٹیز کانفرنسییں اورسیمینار ز کریں گے۔26جنوری سے پانچ فروری تک بڑے پروگرام کریں گے اورریلیاں نکالیں گے‘جماعتوں کو ساتھ ملائیں گے۔میڈیاکو چاہیے کہ وہ دنیا کو اصل صورتحال سے آگاہ کریں۔ایک سوال کے جواب میں انہوںنے کہاکہ وزیر اعظم نواز شریف کو وزراء کے ہمراہ اقوام متحدہ میں دھرنا دیکر بیٹھ جانا چاہیے کہ ہمارا کشمیر جل رہا ہے‘ اس مسئلہ کو حل کیا جائے۔

ہمیں اتحاد اور کشمیر کے لئے کام چاہئے۔پاکستان کی طویل عرصہ تک یہ پالیسی رہی ہے کہ جب تک کشمیر کا مسئلہ حل نہیں ہوتا انڈیا سے تجارت نہیں ہو سکتی، اب بھی یہی پالیسی ہونی چاہئے۔ کشمیر میں اب اتنا خون بہہ رہا ہے،ظلم ہو رہا ہے۔ کم از کم اب تو یہ کہہ دیں کہ مسئلہ کشمیر کے حل تک تجارت نہیں چلے گی۔انہوںنے کہاکہ نواز شریف کے پاس مینڈیٹ نہیں ہے کہ وہ کشمیر کا خون ہوتا دیکھیں۔

کشمیر کے ساتھ پاکستان کے عوام آج بھی اسی طرح کھڑے ہیں۔میڈیا کے پاس مینڈیٹ ہے ،وہ کشمیر کے مسئلہ کو صحیح طور پر پیش کریں ۔قومی مئوقف حق خود ارادیت انڈیا نے مانا ہو اہے اگروہ اس کو مانتا ہے تو اس پر ذمہ داری ادا کریں اور اگر انڈیا نہیں مانتا توصاف طور پر کہیں کہ ہم کشمیریوں کے ساتھ ہیں اور پھر کھل کر ان کی مدد کریں۔ انہوںنے کہاکہ برہان وانی کی شہادت کے بعد چھ مہینے سے کاروبارتباہ ہے۔

تجارت کے ٹرک تو جارہے ہیں،ہمیں ان ٹرکوں میں کشمیریوں کے لئے راشن بھیجنا چاہیے۔الگ الگ مئوقف ختم کرکے صحافی برادری کشمیر پر ایک موقف پر کھڑی ہو،قائد اعظم والے مئوقف کو اپنا نا چاہئے۔قائداعظم کی جماعت بن کر صحافی کھڑے ہو جائیں تو یہ سارے سیدھے ہو سکتے ہیں۔کشمیر کے مسئلے کو حکومت اہمیت دے ،سی پیک میں روس سمیت جو آنا چاہے وہ آئے لیکن کشمیر کے مسئلہ پر پاکستان کے ساتھ ہو،سی پیک کو کشمیر کے ساتھ جوڑیں۔