3 سے پہلے پاکستان اور چین کے درمیان کسی روٹ پر کوئی انڈرسٹیڈنگ نہیں ہوئی تھی ، سوشل میڈیا پر غلط معلومات پھیلانے والوں نے سی پیک کے بارے میں غلط فہمیاں پیدا کیں ، سی پیک کا مغربی روٹ چین نہیں پاکستان کے وسائل سے بن رہا ہے جو 2018 میں مکمل ہو جائے گا، کوریڈور کسی سڑک کا نام نہیں بلکہ یہ تمام منصوبوں کے فریم ورک کا نام ہے ، پشاور تا کراچی موٹر وے نوے کی دہائی میں شروع ہوئی تھی ، نواز حکومت کو دو بار ختم نہ کیا جاتا تو یہ موٹروے 2000 تک مکمل ہو جاتی،وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال کا نجی ٹی وی کو انٹرویو

اتوار 22 جنوری 2017 23:30

3 سے پہلے پاکستان اور چین کے درمیان کسی روٹ پر کوئی انڈرسٹیڈنگ نہیں ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 22 جنوری2017ء) وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے کہا ہے کہ 2013 سے پہلے پاکستان اور چین کے درمیان کسی روٹ پر کوئی انڈرسٹیڈنگ نہیں ہوئی تھی ، سوشل میڈیا پر غلط معلومات پھیلانے والوں نے سی پیک کے بارے میں غلط فہمیاں پیدا کیں ، سی پیک کا مغربی روٹ چین نہیں پاکستان کے وسائل سے بن رہا ہے جو 2018 میں مکمل ہو جائے گا، کوریڈور کسی سڑک کا نام نہیں بلکہ یہ تمام منصوبوں کے فریم ورک کا نام ہے ، پشاور تا کراچی موٹر وے نوے کی دہائی میں شروع ہوئی تھی ، نواز حکومت کو دو بار ختم نہ کیا جاتا تو یہ موٹروے 2000 تک مکمل ہو جاتی ۔

وہ اتوار کو نجی ٹی وی کو انٹرویو دے رہے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ2013 سے پہلے پاکستان اور چین کے درمیان کسی روٹ پر کوئی انڈرسٹیڈنگ نہیں ہوئی تھی ۔

(جاری ہے)

سوشل میڈیا پر غلط معلومات پھیلانے والوں نے سی پیک کے بارے میں غلط فہمیاں پیدا کیں ، سی پیک کا مغربی روٹ چین نہیں پاکستان کے وسائل سے بن رہا ہے ۔ جو 2018 میں مکمل ہو جائے گا۔ کوریڈور کسی سڑک کا نام نہیں بلکہ یہ تمام منصوبوں کے فریم ورک کا نام ہے ۔

احسن اقبال نے کہا کہ پشاور تا کراچی موٹر وے نوے کی دہائی میں شروع ہوئی تھی۔ نواز حکومت کو دو بار ختم نہ کیا جاتا تو یہ موٹروے 2000 تک مکمل ہو جاتی ۔مغربی روٹ پر اب تک چالیس ارب روپے خرچ کیے جا چکے ہیں اور یہ روٹ 2018 میں مکمل ہو جائے گا۔انہوں نے کہا کہ چین نے تمام صوبوں کو جے سی سی کا ممبر نہیں بنایا اگر چین تمام صوبوں کو جے سی سی کا ممبر بنا دے تو ہم بھی اپنے تمام صوبوں کو جے سی سی کا ممبر بنا دیں گے ۔

چین نے صرف اپنے صوبے سنگیانک کو جے سی سی کا ممبر بنایا اور اس فارمولے کے تحت صرف گلگت بلتستان جے سی سی کا ممبر بن سکتا ہے ۔ وزیر منصوبہ بندی و ترقی نے کہا کہ سی پیک اجلاسوں میں خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ کو عمران خان نے شرکت کرنے سے منع کیا تھا جس وجہ سے وہ جے سی سی کے اجلاسوں میں شرکت نہیں کرتے تھے اب انہیں احساس ہوا ہے کہ وہ غلطی پر تھے اس لئے انہوں نے جے سی سی کے چھٹے اجلاس میں شرکت کی اور اسی اجلاس میں اورنج ٹرین منصوبہ کو سی پیک کا حصہ بنانے کا فیصلہ کیا گیا ۔

اس فیصلے سے پہلے تک اورنج ٹرین منصوبہ سی پیک کا حصہ نہیں تھا جب کہ وزیر اعلیٰ پنجاب 2008 سے اورنج لائن ٹرین منصوبے پر چینی حکومت سے مذاکرات کر رہے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ 2013 اور 2016کے گوادر میں زمین و آسمان کا فرق ہے ہم نے گوادر شہر کا حلیہ تبدیل کر کے رکھ دیا ہے اور اس شہر کے لئے پانچ ملین گیلن روزانہ کی بنیاد پر پانی کا منصوبہ بھی منظور کر لیا گیا ہے ۔