فاٹا بارے قبائلی عوام پارلیمینٹرین ا ور مشران کی مرضی کے بغیر کوئی بھی حکومتی فیصلہ قبول نہیں

فاٹا کی قسمت کا فیصلہ چند بیوروکریٹس جنہیں الف ب کا علم بھی نہیں ، کو کرنے نہیں دیں گے ،محمود خان اچکزئی خیبر پختونخوا میں ضم یا علیحدہ صوبہ بنانے کا فیصلہ قبائلی خود کریں گے حکومت کے بغیر مشاورت فیصلے کے خطرناک نتائج برآمد ہوسکتے ہیں، 30جنوری کو قبائلی مشران اور اراکین اسمبلی سمیت سیاسی جماعتوں کا جرگہ منعقد کیا جائے گا، سربراہ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کا پریس کانفرنس سے خطاب

پیر 23 جنوری 2017 18:46

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 23 جنوری2017ء) پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے فاٹا کے بارے میں قبائلی عوام پارلیمینٹرین ا ور مشران کی مرضی کے بغیر کسی بھی حکومتی فیصلے کو مسترد کردیا ہے ،ڈیڑھ کروڑ کی آبادی رکھنے والے فاٹا کی قسمت کا فیصلہ چند بیوروکریٹس جنہیں فاٹاکی الف ب کا علم بھی نہیں ہے کو کرنے نہیں دیں گے ،فاٹا کے خیبر پختونخوا میں ضم ہونے یا علیحدہ صوبہ بنانے کا فیصلہ قبائلی خود کریں گے حکومت کی جانب سے فاٹا کے بارے میں بغیر مشاورت فیصلے کے خطرناک نتائج برآمد ہوسکتے ہیں اس سلسلے میں 30جنوری کو قبائلی مشران اور اراکین اسمبلی سمیت سیاسی جماعتوں کا جرگہ منعقد کیا جائے گا۔

(جاری ہے)

نیشنل پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے محمو د خان اچکزئی نے کہاکہ گذشتہ کئی مہینوں سے فاٹا میں اصلاحات کے نام پر ایک گروہ سرگرم ہے اور اب یہ اطلاعات آرہی ہیں کہ فاٹا کو خیبر پختونخوا میں ضم کر دیا جائے گا انہوں نے کہاکہ پختونوں اور خصوصاً فاٹا کے عوام کی یہ بدقسمتی رہی ہے کہ ان پر ہمیشہ فیصلے مسلط کئے گئے ہیں انہوں نے کہاکہ افغانستان میں روس کے خلاف دنیا کے تمام مذاہب سے تعلق رکھنے والے جنگجوئوں کو فاٹا میں جمع کیا گیااور فاٹا کو اسلحہ اور بارود کا ڈھیر بنادیا گیا انہوںنے کہاکہ پختون نہ تو دہشت گرد ہیں اور نہ ہی ملک دشمن ہیں آج تک مظالم برداشت کرنے کے باوجود قبائلیوں نے کبھی پاکستان مردہ باد کا نعرہ نہیں لگایا ہے اور نہ ہی پاکستان کے جھنڈے کو جلایا ہے اس کے برعکس جن علاقوں میں پاکستان مردہ باد کے نعرے لگائے گئے اور پاکستان کے جھنڈوں کو جلایا گیا انہیں مراعات سے نواز ا گیا انہوںنے کہاکہ بدقسمتی سے فاٹا اصلاحات کمیٹی کی جانب سے فاٹا کو باغیوں اور دہشت گردی کا گڑھ قرار دیا گیا جس کی ہم شدید مذمت کرتے ہیں قبائلی پہلے بھی محب وطن تھے اور آئندہ بھی محب وطن رہیں گے انہوںنے کہاکہ قبائلی علاقوں میں یہ روایت رہی ہے کہ ہر زیادتی کا بدلہ لیتے ہیں فاٹا کی ایک ایک انچ زمین کے مالکان موجود ہیں شمالی اور جنوبی وزیر ستان ایجنسی سمیت فاٹا کے مختلف قبائلی ایجنسیوں میں دہشت گردوں کے خلاف اپریشن کے دوران ہزاروں گھروں کو ملیا میٹ کر دیا گیا جبکہ 30کے قریب مساجد کو شہید کر دیا گیا مگر یہ سب کچھ قبائلیوں نے پاکستان کی بقاء اور محبت کی خاطر برداشت کیا ہے اور کبھی بھی حکومت مردہ باد کے نعرے نہیں لگائے گئے ہیں مگر انہیں مذید مجبور نہ کیا جائے انہوں نے کہاکہ قبائلیوں کو بھی ملک کے دیگر علاقوں کی طرح اپنے وسائل اور اختیار کا حق ہونا چاہیے قبائلیوں کے بارے میں چند بیوروکریٹس کی جانب سے کی جانے والی اصلاحات کو کسی صورت بھی تسلیم نہیں کریں گے انہوںنے کہاکہ تمام سیاسی جماعتوں کا اس بات پر اتفاق ہے کہ قبائلی عوام اپنی مرضی کے مالک ہیں اور اپنے فیصلے خود کرنے کا اختیار ملنا چاہیے مگر فاٹا اصلاحات کے نام پر قبائلیوں کے حقوق ختم کئے جا رہے ہیں اور فاٹا کو مفتوحہ علاقہ سمجھ کر اس کے بارے میں فیصلے کئے جاتے ہیں انہوںنے کہاکہ فاٹا ایک جانب افغانستان کے ساتھ دوسری جانب خیبر پختونخوا اورتیسری جانب بلوچستان کے پشتون بیلٹ کے ساتھ منسلک ہے اگر فاٹا کے بارے میں ان کے عوام کی مرضٰ کے برخلاف فیصلہ کیا گیا تو اس کے اثرات پاک افغان تعلقات پر بھی پڑیں گے انہوںنے کہاکہ فاٹا کی قسمت کا فیصلہ اسلام آباد کے چند بیوروکریٹس کے ہاتھوں نہیں بلکہ فاٹا کے عوام مشران اور منتخب نمائندوں کو کرنا چاہیے انہوں نے مطالبہ کیا کہ فاٹا میں تمام ترقیاتی منصوبوں کی نگرانی فاٹا کے پارلیمینٹرین کے حوالے کی جائے انہوں نے فاٹا کے مستقبل کا فیصلہ کرنے کیلئے 30جنوری کو آل پارٹیز کانفرنس بلانے کا بھی اعلان کر دیا ۔

۔۔۔۔۔۔۔اعجاز خان