پنجاب اسمبلی پی ٹی آئی حکومت کو دبانے کے بعد پسپا، سپیکر کی” پریس ایڈوائس ‘بھی جاری

Mohammad Ali IPA محمد علی پیر 23 جنوری 2017 20:51

لاہور (اْردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-ا نٹرنیشنل پر یس ایجنسی۔23 جنوری ۔2017ء ) نئے عیسوی سال کا پنجاب اسمبلی کا پہلا اور مجموعی طور پر چھبیسواں اجلاس پیر کی شام شروع ہوگیا ہے جس میں حکومت اور اپوزیشن نے ایک دوسرے کیخلاف بھرپور سیاسی لفاظی کی پوائنٹ سکورنگی کی جس میں پی ٹی آئی حکومت کو دبانے کے بعد پسپا ہوگئی جبکہ سپیکر نے ایوان میں ہونے والی نعرے بازی کی رپورٹنگ پر” پریس ایڈوائس“ جاری کردی اور کورم کی نشاندہی ہونے پر ارکان کی گنتی کرانے کے بجائے اجلاس منگل کی صبح تک ملتوی کرادیا ۔

پیر کی شام سپیکر رانا محمد اقبال کی صدارت میں اجلاس کے دوران مولانا حق نواز جھنگوی کے صاحبزادے نے ایوان کے رکن کی حیثیت سے حلف اٹھایا اور ایوان میں پہلی تقریر میں سیاسی گفتگو کے بجائے صرف عوامی اور سماجی مسائل پر بات کر کے موجودہ اسمبلی میں اففتاحی تقریر میں غیر سیاسی گفتگو اور سیاسی ستائشی گفتگو نہ کرنے والے پہلے رکن بن گئے۔

(جاری ہے)

انہوں نے جھنگ کے بنایدی مسائل پر بات کی ، وہاں تعلیمی مسائل حل کرنے کیلئے انجینرنگ و میڈیکل کالج بنانے ، بیروزگاری کے خاتمے کیلئے جھنگ کو فری انڈسٹریل زون بنانے کا مطالبہ کیا جبکہ امن و امان کیلئے حکومت کے ساتھ ہر قسم کے تعاون کی یقین دہانی کرائی ۔

اجلاس کے دوران اپوزیشن لیڈر میاں محمود الرشید نے وزیر قانون رانا ثنا ا اللہ کو تنقید کا نشانہ بنایا اور پنامہ لیکس پر حکومت پر تنقید کی جس دوران ایوان مشچھلی منڈی بن گیا اور دو طرفہ نعرہ بازی شروع ہوگئی جس میں حکومتی اراکان کے کم بولنے کی وجہ سے اپوزیشن بھاری رہی تاہم رانا ثنا اللہ کے جوابی حملوں کے بعد اپوزیشن کمزور پڑ گئی لیکن نعرہ بازی جاری رکھی اسی دوران سپیکر نے ایڈوائس جاری کی یہ باتیں ایوان کی کارروائی کا حصہ نہیں ہیں ، انہیں رپورٹ نہ کیا جائے جبکہ ایوان میں پی ٹی آئی اور مسلم لیگ نون کی قیادت کے خلاف نعرے بازی جاری رہی جس میں قومی اسمبلی کے رکن شیخ رشید کیلئے ”چھیدے“ کے الفاظ جبکہ مسلم لیگ کے قائدین نواز شریف اور شہبازشرف کیلئے ضیاء الحق کی منہ بولی اولاد کے الفاط استعمال کیے گئے ، اسی نعرہ بازی میں سپیکر نے ایوان کی کارروائی جاری رکھی ایک مرحلے پر اپوزیشن نے کورم کی نشاندہی کردی جس پر سپیکر نے اپوزیشن کی نشاندہی پر دھیان دینے کے بجائے ایجنڈے کی کارروائی مکمل ہونے اور اجلاس منگل کی صبح دس بجے تک ملتوی کرنے کا اعلان کردیا ۔