یورپی یونین سے علیحدگی پر عمل درآمد شروع کرنے کا فیصلہ پارلیمان میں ووٹنگ کے ذریعے کیا جائے۔برطانوی سپریم کورٹ کا حکم

Mian Nadeem میاں محمد ندیم منگل 24 جنوری 2017 18:19

یورپی یونین سے علیحدگی پر عمل درآمد شروع کرنے کا فیصلہ پارلیمان میں ..

لندن(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔24جنوری۔2017ء) برنوی سپریم کورٹ نے حکم دیا ہے کہ یورپی یونین سے علیحدگی کے عمل( بریگزٹ) پر عمل درآمد شروع کرنے کا فیصلہ پارلیمان میں ووٹنگ کے ذریعے کیا جائے۔اس عدالتی فیصلے کا مطلب یہ وزیراعظم تھریسا مے ارکان پارلیمان کی منظوری کے بغیر یورپی یونین کے ساتھ بات چیت شروع نہیں کر سکیں گی اگرچہ اس کے لیے حکومت کی جانب سے 31 مارچ کی ڈیڈلائن دی گئی تھی۔

برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق عدالتی حکم کے مطابق سکاٹش پارلیمان، ویلز اور شمالی آئرلینڈ کی اسبملیوں کی رائے کی ضرورت نہیں ہے- بریگزٹ سیکریٹری ڈیوڈ ڈیوس جی ایم ٹی وقت کے مطابق ساڑھے 12 بجے ارکان پارلیمان کو اس حوالے سے بیان جاری کریں گے -عدالت عظمیٰ میں سماعت کے دوران مہم کاروں کا کہنا تھا کہ اس معاملے میں برطانوی پارلیمان کو ووٹ کا حق نہ دینا غیرجمہوری طرزعمل تھا۔

(جاری ہے)

تاہم حکومت کا کہنا تھا کہ اس کے پاس لزبن معاہدے کے آرٹیکل 50 کو لاگو کرنے کا اختیار موجود ہے، جس کے مطابق مذاکرات کا آغاز ارکان پارلیمان کی مشاورت کے بغیر کیا جاسکتا ہے۔برطانوی وزیراعظم تھریسا مے کا کہنا تھا کہ وہ مارچ کے آخر تک آرٹیکل 50 کو لاگو کر دیں گی۔اپنا فیصلہ سناتے ہوئے عدالت عظمیٰ کے صدر لارڈ نیوبرگر کا کہنا تھا تین کے مقابلے میں آٹھ کی اکثریت سے، سپریم کوٹ آج یہ فیصلہ سناتی ہے کہ حکومت پارلیمان کی منظوری کے بغیر آرٹیکل 50 لاگو نہیں کرسکتی۔

عدالت نے ان دلائل کو بھی مسترد کر دیا کہ سکاٹش پارلیمان، ویلش اسمبلی اور شمالی آئرلینڈ کی اسمبلی کو بھی آرٹیکل 50 کے نفاذ کے لیے ووٹنگ کرنا چاہیے۔لارڈ نیوبرگر کا کہنا تھا کہ یورپی یونین کے ساتھ تعلقات برطانوی حکومت کا معاملہ ہیں۔عدالت کے باہر اٹارنی جنرل جیریمی رائٹ کا کہنا تھا کہ حکومت ”مایوس“ ہوئی ہے لیکن عدالتی فیصلے پر عمل درآمد کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے گی اور اس فیصلے کی تعمیل کرے گی۔

دوسری جانب ڈاو¿ننگ سٹریٹ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ برطانوی عوام نے یورپی یونین کو چھوڑنے کے حق میں ووٹ دیا تھا، اور حکومت اس فیصلے کو آرٹیکل 50 لاگو کرتے ہوئے پورا کرے گی، جیسا کہ طے ہے، مارچ کے اختتام تک۔ آج کے فیصلے سے اس میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی۔خیال رہے کہ گذشتہ سال جون میں برطانیہ میں یورپی یونین میں رہنے یا نکل جانے کے سوال پر ہونے والے تاریخی ریفرنڈم کے نتائج کے مطابق 52 فیصد عوام نے یورپی یونین سے علیحدگی ہونے کے حق میں جبکہ 48 فیصد نے یونین کا حصہ رہنے کے حق میں ووٹ دیا تھا۔

شمال مشرقی انگلینڈ، ویلز اور مڈلینڈز میں زیادہ تر ووٹر یورپی یونین سے الگ ہونے کے حامی نظر آئے جبکہ لندن، سکاٹ لینڈ اور شمالی آئرلینڈ کے زیادہ تر ووٹروں نے یورپی یونین کے ساتھ رہنے کے حق میں ووٹ دیا تھا۔