پاکستان اور بھارت کو مسئلہ کشمیر کے حل پر راضی کرنے کیلئے تیسر ے فریق کی مداخلت کی ضرورت ہے، جنرل ریٹائر ظہیر الاسلام

چین اور امریکہ کی طرح بڑی طاقتیں حقیقت پر مبنی مسائل کے حل کیلئے کوششیں کریں توخطے میں تنازعات اس وقت حل ہوسکتے ہیں اگر ایک ادارہ کمزور ہو تو دوسروں کیلئے پھر کردار ادا کرنے کے مواقع پیدا ہوتے ہیں ،ْ خارجہ پالیسی میں سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں ہورہا ہے ،ْمستقل وزیر خارجہ مقرر کیا جانا چاہئے ،ْآئی ایس آئی کے سابق سربراہ کا انٹرویو

منگل 24 جنوری 2017 21:59

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 جنوری2017ء) انٹلیجنس ایجنسی آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ ظہیر الاسلام نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کو مسئلہ کشمیر کے حل پر راضی کرنے کیلئے تیسرے فریق کی مداخلت کی ضرورت ہے، خطے میں تنازعات اس وقت حل ہوسکتے ہیں جب چین اور امریکہ کی طرح بڑی طاقتیں بیٹھ کر حقیقت پر مبنی مسائل کے حل کیلئے کوششیں کریں ،ْ اگر ایک ادارہ کمزور ہو تو دوسروں کیلئے پھر کردار ادا کرنے کے مواقع پیدا ہوتے ہیں ،ْ خارجہ پالیسی میں سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں ہورہا ہے ،ْمستقل وزیر خارجہ مقرر کیا جانا چاہئے۔

سنٹرفار ڈویلپمنٹ اسلام آباد نامی نوجوانوں کے تحقیقی ادارے سے خصوصی انٹرویو کے دور ان افغانستان سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ پاکستان نے افغانوں کو پناہ دی اور دیگر وسائل فراہم کئے، انہوں نے دعویٰ کیا کہ افغانستان پاکستان کی ان سہولتوںکے بغیر نہیں رہ سکتا ، انہوں نے کہا کہ افغانستان میں پاکستان سے متعلق غلط تاثر کا ذمہ دار پاکستان ہے، ظہیر الاسلام نے کہا کہ افغانستان پاکستان کی اہمیت کو تسلیم کرتا ہے لیکن ہمیں مزید سرگرم ہونا پڑیگا، انہوں نے افغانستان سے اختلافات ختم کرنے کیلئے خصوصی نمائندے کی تقرری کی تجویز دی جو کہ طالبان سے امن مذاکرات میں بھی مدد کرسکتاہے ، انہوں نے کہا کہ پاکستان یہ کام کرسکتا ہے اور اس کام کیلئے چار ملکی گروپ بھی موجود ہے۔

(جاری ہے)

پاکستان کو اندرونی اور بیرونی خطرات سے متعلق سوال پرانہوں نے کہا کہ کالعدم تحریک طالبان اور لشکرجھنگوی جیسے طالبان کو فوری جواب دینا چاہئے، انہوں نے لشکر جھنگوی کو کئی شہروں میں حملوں کی وجہ سے طالبان سے بھی خطرناک گروپ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ان گروپس کے خلاف سخت اور فوری ایکشن کی ضرورت ہے، ظہیر الاسلام کے مطابق ان گروپس کوغیر ملکی امداد مل رہی ہے، انہوں نے کہا کہ عالمی برادری پاکستان پر تو الزامات لگاتی ہے لیکن انہوں نے کبھی ٹی ٹی پی اور لشکر جھنگوی جیسے گروپس کی کارروائیوں پر توجہ نہیں دی، انہوں نے کہا کہ بھارت میں جماعت الدعوة کی کارروائیوں کے کوئی شواہد نہیں لیکن ان پر الزامات لگائے جاتے ہیں، ضرب عضب سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ شہری علاقوں میں آپریشن کرکے دہشت گروں کی شہ رگ کاٹی گئی، کراچی سے متعلق سوال پر ظہیر الاسلام نے کہا کہ کراچی میں دہشت گردی اور جرائم پیشہ وروں کا اتحاد تھا ، انہوں نے کہا کہ کراچی کا مسئلہ سیاسی ادارے سے حل ہوسکتا ہے، وہاں کرپشن کا خاتمہ بھی ضروری ہے، دہشت گردی اور ان کے سہولت کاروں کا خاتمہ ہوناچاہئے اس کے بعد دیگر جرائم کے خاتمے پر توجہ ہونی چاہئے۔

خارجہ پالیسی پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مستقل وزیر خارجہ مقرر کیا جانا چاہئے، انہوں نے کہا کہ خارجہ پالیسی میں سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں ہورہا ہے اور کسی پر اعتماد نہیں کیا جاتا، حکومتی معاملات میں فوجی کردار کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اگر ایک ادارہ کمزور ہو تو دوسروں کیلئے پھر کردار ادا کرنے کے مواقع پیدا ہوتے ہیں، دوسرے ادارے پھر نظام کو ناکام ہوتا نہیں دیکھ سکتے ۔

میڈیا سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ میڈیا کو بلوغت دکھانی چاہئے، انہوں نے کہا کہ وقت کیساتھ ساتھ میڈیا میں سنجیدگی آئیگی، انہوں نے کہا کہ مستقبل میں پاکستان کی جغرافیائی اور اقتصادی پوزیشن مزید مضبوط ہوگی اور اس کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا لیکن ہمیں اپنا گھر درست کرنا پڑیگا، انہوں نے کہا کہ چین کو بھی پاکستان کے راستے آگے جانا پڑے گا اور ہم نے گرم پانی تک پہنچنے کیلئے خشکی کے ممالک کو راستہ دینا ہے، دنیا میں واحد نیوکلیئر اسلامی ملک کی وجہ سے پاکستان کی مسلم دنیا اور مشرق وسطیٰ میں بھی بڑی اہمیت ہے، ظہیر الاسلام کے مطابق پاکستان کی پالیسیوں نے روس کو بھارت سے دور کیا اور بھارت امریکہ کی گود میں چلا گیا۔