پنجاب کی 37جیلوں میں 950 خواتین قید ہیں، ملک احمد یار ہنجرا ن

قیدی خواتین کو انتہائی عزت و احترام کے ماحول میں رکھا گیا ہے قیدی خواتین کو متوازن غذا کی فراہمی کے ساتھ ان کے علاج معالجہ کا بھی خاص خیال رکھا جاتا ہے،صوبائی وزیر جیل خانہ جات

منگل 24 جنوری 2017 23:16

پنجاب کی 37جیلوں میں 950 خواتین قید ہیں، ملک احمد یار ہنجرا ن
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 24 جنوری2017ء) صوبہ پنجاب کی 37جیلوں میں 950 خواتین قید ہیں۔قیدی خواتین کو انتہائی عزت و احترام کے ماحول میں رکھا گیا ہے۔ قیدی خواتین کو متوازن غذا کی فراہمی کے ساتھ ساتھ ان کے علاج معالجہ کا بھی خاص خیال رکھا جاتا ہے۔ان خیالات کا اظہار صوبائی وزیر جیل خانہ جات ملک احمد یار ہنجرا نے گز شتہ روزدفتر میںاجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔

اجلاس میں خواتین قیدیوں کے حوالے سے مختلف تجاویز پر غور کیا گیا۔اجلاس میں محکمہ جیل خانہ جات کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔صوبائی وایر نے کہا کہ جیل اسیران بالخصوص خواتین اور بچوں کی فلاح و بہبود کے لئے کیلئے حکومت ِ پنجاب کی طرف سے کئے گئے اقدامات کو تاریخی اقدامات قرار دیتے ہوئے کہا کہ قبل ازیں صوبے کی تاریخ میں قیدی خواتین اور بچوں کیلئے اس سے بہتر انتظامات اور اقدامات نہیں کئے گئے۔

(جاری ہے)

صوبائی وزیر جیل خانہ جات نے جیلوں میں قید بچوں کو اپنے بچے اور خواتین کو اپنی ماؤں اور بہنوں جیسا قرار دیتے ہوئے کہا کہ قیدی خواتین کوجیلوں میںعزت و احترام ، قانونی اور سماجی حقوق حاصل ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ملتان میں قیدی خواتین کے لئے ایک خصوصی جیل قائم کی گئی ہے اور دیگر تمام جیلوں میں خواتین کے لئے بالکل الگ اور محفوظ بارکیں بنائی گئی ہیں۔

جن کا مکمل انتظام و انصرام خواتین عملے بشمول لیڈی سپرنٹنڈنٹ جیل، لیڈی ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ، لیڈی اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ اور خواتین پر مشتمل تجربہ کار عملے کے ہاتھ میں ہے۔ خواتین قیدیوں کے متعلقہ تمام تر امور صرف خواتین عملہ ہی سرانجام دیتا ہے۔ حتیٰ کہ جیلوں کے سنیئر سپرنٹنڈنٹ اور ڈی آئی جی صاحبان کو بھی خواتین بارک میں خاتون آفیسر کی ہمراہی کے بغیر داخلے کی اجازت نہیں دی جاتی۔

صوبائی وزیر نے بتایا کہ خواتین قیدیوں کو طبی سہولیات کی فراہمی کے لئے تمام جیلوں میں لیڈی ڈاکٹرز، لیڈی ہیلتھ ورکرزاور لیڈی ڈسپنسرز تعینات کی گئی ہیں او ر ان کے طبی معائنے کے لیے ہسپتال کی جملہ سہولیات بشمول ایکسرے مشین، الٹراساونڈ مشین، ای سی جی مشین اور کلینکل لیبارٹری وغیرہ کی سہولیات بھر پور طور پر مہیا کی گئی ہیں۔ خواتین اسیران کو سلائی کڑھائی، بیوٹی پارلرکی تربیت، فائن آرٹس، انٹیریئر ڈیزائنگ، گھر کی سجاوٹ اور کھانا پکانے وغیرہ کی تربیت دینے کے لئے اُن کی بارکوں میں حکومت کی طرف سے انتظامات کئے گئے ہیں۔

صوبائی وزیر نے مزید بتایا کہ جن قیدی خواتین کے شیر خوار بچے اُن کے ساتھ قید ہیں، حکومت کی طرف سے اُن کی خصوصی نگہداشت کے انتظامات کئے گئے ہیں۔ پنجاب حکومت ان بچوں کیلئے دودھ، ٹھوس غذائیں، گرم کپڑے کھلونے اور درسی و تربیتی کتابیں اور دیگر مواد خواتین کی بارکوں میں مفت مہیا کر رہی ہے۔ جو کمسن بچے سکول جانے کی عمر کو پہنچ جاتے ہیں اُن کیلئے جیل سے باہر اچھے سرکاری سکولوں بشمول ایس۔

او۔ایس ویلج میں داخلے اور باقاعدہ تعلیم کا انتظام کیا گیا ہے۔ پنجاب ٹیکنیکل ایجوکیشن اینڈ ووکیشنل ٹریننگ اتھارٹی کے تعاون سے کم از کم 13 جیلوںمیں خصوصی تربیتی مراکز قائم کئے گئے ہیں جن میں قیدیوں خصوصاًً کم سن بچوں کو ٹیلرنگ، موٹر وائرنگ،ویلڈنگ، الیکٹریشن، کمپیوٹر کی تعلیم، پلمبر، موٹر سائیکل مکینک، آٹو مکینک کورس اور دیگر بے شمارہنر سکھائے جاتے ہیں تا کہ بعداز رہائی یہ بچے ہنر مند افرادی قوت بن کر معاشرے میں اپنا باعزت مقام پیدا کر سکیں اور اپنے والدین اور معاشرے پر بوجھ نہ بنیں۔

خواتین اور کم سن بچوں کی بارکوں میں برقی پنکھے، الیکٹرک واٹر کولرز، ایئر کولرز، سوئی گیس، چارپائیوں، ان ڈور گیمز وغیرہ کی سہولیات حکومت پنجاب کی طرف سے مہیا کی گئی ہیں۔ اس کے علاوہ غیر سرکاری تنظیموں مثلاًً AGHS کے بچوں کے حقوق کا یونٹ،حبیب فاؤنڈیشن، رہائی سکول، SUPARC، ویمن ایڈٹرسٹ اور جمیعت تعلیم القرآن ٹرسٹ وغیرہ کی خصوصی معاونت سے جیل میں قید خواتین اور بچوں کیلئے فلاحی اقدامات کئے گئے ہیں۔

وزیر جیل خانہ جات نے مزید بتایا کہ کمسن اسیران کے لئے حکومت پنجا ب نے صوبے میں بہاولپور اور فیصل آباد میں دو خصوصی جیلیں قائم کر رکھی ہیں۔ جن کا ماحول جیل کی بجائے کسی اچھے سکول کا منظر پیش کرتا ہے۔ یہاں بچوں کو دینی اور باقاعدہ تعلیم کے علاوہ میوزک کی تعلیم، ٹیلرنگ، موٹر وائرنگ،ویلڈنگ، الیکٹریشن، کمپیوٹر کی تعلیم، پلمبر، موٹر سائیکل مکینک، آٹو مکینک کورس اور دیگر بے شمارہنر سکھائے جاتے ہیں۔ بچوں کی ان خصوصی جیلوں کے علاوہ ہر جیل میں کمسِن بچوں کے لئے قواعد کے مطابق بالکل الگ بارکیں تعمیر کی گئی ہیں جن میں وہ تمام سہولیات مہیا کی گئی ہیں جو بچوں کی دونوں خصوصی جیلوں میں حکومت پنجاب کی طرف سے فراہم کی گئی ہیں۔

متعلقہ عنوان :