سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے حکومت سے کبھی بھی اپنی مدت ملازمت کی توسیع کی درخواست نہیں کی اور نہ ہی حکومت نے کبھی ان کو آفر دی تھی،اسلامی افواج کے اتحاد کے معاملے پر ابھی تک خدوخال واضع نہیں ہیں ،جنرل راحیل کو استحقاق سے بڑھ کر کچھ نہیں دیا گیا ،ان کو جو زمین الاٹ کی گئی وہ فوج کے قواعدوضوابط کے مطابق دی گئی ،زمینوں کے الائٹمنٹ کے واقعہ کو میڈیا نے ایشو بنایا ،وزیر دفاع خواجہ محمد آصف کا نجی ٹی وی کو انٹرویو

اتوار 29 جنوری 2017 00:00

سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے حکومت سے کبھی بھی اپنی مدت ملازمت ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 29 جنوری2017ء) وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے حکومت سے کبھی بھی اپنی مدت ملازمت کی توسیع کی درخواست نہیں کی اور نہ ہی حکومت نے کبھی ان کو آفر دی تھی،اسلامی افواج کے اتحاد کے معاملے پر ابھی تک خدوخال واضع نہیں ہیں ،جنرل راحیل کو استحقاق سے بڑھ کر کچھ نہیں دیا گیا ،ان کو جو زمین الاٹ کی گئی وہ فوج کے قواعدوضوابط کے مطابق دی گئی ،زمینوں کے الائٹمنٹ کے واقعہ کو میڈیا نے ایشو بنایا ۔

وہ ہفتہ کو نجی ٹی وی کو انٹرویو دے رہے تھے ۔انہوں نے کہا کہ میڈیا بعض لوگوں کو حد سے زیادہ عزت دیتا ہے اور ان کی ریٹائرمنٹ کے بعد ان کی تذلیل کرتا ہے ،جنرل راحیل شریف نے کبھی ملازمت میں توسیع مانگی نہ حکومت کی طرف سے کبھی آفر دی گئی ان کو زمینوں کی الائٹمنٹ طے شدہ پالیسی کے مطابق ہوئی ،زمینوں کی الائٹمنٹ کے معاملہ کو میڈیا نے ایشو بنایا ۔

(جاری ہے)

خواجہ آصف نے کہا کہ ماضی میں بھی فوجی سربراہوں کو ریٹائرمنٹ پر اسی پالیسی کے تحت زمینیں دی گئیں ،جنرل راحیل شریف کو استحقاق سے بڑھ کر کچھ نہیں دیا گیا۔انہوں نے کہا کہ راحیل شریف کے اسلامی اتحاد کی قیادت کے حوالے سے میرا بیان درست نہیںتھا جس کی میں نے بعد میں وضاحت کر دی تھی ،اسلامی افواج کے اتحاد کے معاملے کے ابھی تک خدوخال واضح نہیں ہیں ۔

وزیر دفاع نے کہا کہ 1982کے معاہدے کے تحت سعودی عرب میں تقریباً ایک ہزار پاکستانی فوجی موجود ہیں ،سعودی عرب میں پاکستانی فوجیوں کی موجودگی جنگی مقاصد کیلئے نہیں ہے بلکہ وہ ان کے فوجیوں کو وہاں ٹریننگ دے رہے ہیں ،ہم سعودی عرب کے ساتھ حرمین شریفین کے دفاع کے وعدے کے پابند ہیں ۔ڈان لیکس سے متعلق سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مجھے اس معاملے میں کوئی علم نہیں ہے اور نہ میں اس پر کوئی کمنٹس کرنا چاہتا ہوں ۔

خواجہ آصف نے کہا کہ پارلیمنٹ میں ہنگامہ شاہ محمود قریشی کی طرف سے وزیراعظم کے خلاف نعرے لگوانے سے ہوا ،پی ٹی آئی کے جن ممبران نے استعفے دیے تھے وہ پارلیمنٹ کے رکن نہیں رہے اور تحریک انصاف کے استعفے منظور نہ کرنا حکومت کی غلطی تھی ،پی ٹی آئی کو پارلیمنٹ واپس لانے میں اپوزیشن جماعتوںکا کردار تھا، پی ٹی آئی نے زکوٰة کا ساڑھے تین ملین ڈالر مسقط اور فرانس میں لگایا ،عمران خان نے لوگوں کے چندے کے پیسے بیرون ملک انویسٹ کئے ۔

انہوں نے کہا کہ میں نے پی ٹی آئی کے خلاف عدالت میں کیس کر رکھا ہے مگر وہ عدالت نہیں آتے ۔دھرنے سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ دھرنے کے پیچھے موجود لوگ خون خرابہ چاہتے تھے ۔وزیردفاع نے کہا کہ 1980کی دہائی میں جہاد وقتال کی جس سوچ کو پروان چڑھایا گیا اس کو بدلنے کی ضرورت ہے ۔ریاستی پالیسی کے تحت مذہبی منافرت کوپروان چڑھایا گیا اسے بدلنے کی ضرورت ہے۔

خواجہ آصف نے کہا کہ کسی کے عقیدے کے خلاف بات کرنا انتہائی پستی کی علامت ہے ،مذہب کے ساتھ مالی مفادات منسلک کر کے مذہب کی شکل بگاڑ دی گئی،ٹی وی چینلز بھی متشددآوازوں کو پروان چڑھاتے ہیں ،ہمارے دور حکومت میں پیمرا میں جان آئی ہے،میڈیا فروعی اور اختلافی مسائل سے کنارہ کشی اختیار کرے ۔انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان پر جتنا عمل ہونا چاہیے تھا اتنا نہیں ہوا ۔ خواجہ آصف نے کہا کہ ساڑھے چار سو ارب کی ادائیگیاںمختلف اداروں کو دیئے گئے ہیںجو ماضی کی حکومت کے بقایا جات کی شکل میں حکومت پر واجب الادا تھے ، اس پر عمران خان نے ہم پر غلط اور من گھڑ ت الزام لگانے کی کوشش کی جس کا میں نے ٹوئٹر پر تفصیلاً جواب دیا تھا ۔