پنجگور, مردم شماری سیاسی جماعتوں کے تحفظات کو دور کئے بغیر بلوچستا ن میں رہنے وا لی تمام قوموں کے ساتھ ظلم و زیادتی ہے

چالیس لاکھ افغان مہاجرین اوربلوچ قوم کی60%علاقہ بدری کے باوجود بھی مردم شماری آئین پاکستان کے خلاف ورزی ہے مردم شماری ہو یاسی پیک ہم کسی کے مخالف نہیں جس میں بلوچ قوم کی بقا و تشخص کو خطرہ لائق ہوں تو ہم انکے ساتھ نہیں اور اسکی مخالفت کرینگے،بلوچستان نیشنل پارٹی اورجمعیت علما اسلام کی مشترکہ پریس کانفرنس

اتوار 29 جنوری 2017 19:40

پنجگور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 29 جنوری2017ء) بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی جوائنٹ سیکرٹری میر نزیر احمد،جماعت اسلامی کے جنرل سیکرٹری حافظ صفی اللہ ،جمعیت علما اسلام کے مولوی علی احمد نے مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاہے کہ 15مارچ کا مردم شماری میں بلوچستان کے سیاسی جماعتوں کے تحفظات و خدشات کو دور کئے بغیر مردم و خانہ شماری بلوچستا ن میں رہنے والے تمام قوموں کی ساتھ ظلم و زیادتی ہے چالیس لاکھ افغان مہاجرین کی موجودگی اور بلوچ قوم کی60%علاقہ بدری کے باوجود بھی مردم شماری آئین پاکستان کے خلاف اور بین الاقوامی رولز آف لا کی بھی خلاف ورزی ہے مردم شماری ہو یاسی پیک ہم کسی کے مخالف نہیں لیکن جس میں بلوچ قوم کی بقا و تشخص کو خطرہ لائق ہوں تو ہم انکے ساتھ نہیں اور اسکی مخالفت کرین گے ، ن تحفظات کے باوجود بھی صوبے کے ا قوام کو اعتماد میں لئے بغیر اس کا دانستہ مطلب و مقاصد بلوچستان کے عوام کو بضد اقلیت میں تبدیل کرنے کی سوچھی سمجھی منصوبہ بندی کا ایک منظم پروگرام ہے ،قوم پرست جماعت و صوبے کے رہنے والوں کے برخلاف ریاست کا مردم شماری بلوچستان کیلئے نیک شگون نہیں ہوگا اور نہ ہی اس بضد عمل سے اچھے نتائج نکلیں گے ،اس وقت پنجگور کے 60%مقامی رہائشی علاقہ بد رہیں اور 60%لوگوں کے پیپر ورک مکمل نہیں ہوئے ہیں اور لاکھوں کی تعداد میں لوگوں کو اس وقت شناختی کارڈ تک نہیں ہے اور اس کے باوجود بھی مردشماری اچھا اقدام نہیں ہے ،ان خیالات کا اظہار بی این پی و جماعت اسلام جمعیت کے ضلعی و مرکزی قیادت نے مردم شماری کے خلاف مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ،اس موقع پر جمعیت علما اسلام کے مولانا عبدالحمید ،مولانا عبدالحلیم ،الیاس ولی، قاضی عطا اللہ و بی این پی کے ضلعی صدر عبیداللہ بلوچ ،جنرل سیکرٹری راشد لطیف، میر نظام بلوچ،عبدالقدیر،کفایت اللہ ،شیر احمد رضا،افتخار بلوچ، حاجی حمید اللہ، ودیگر بھی موجود تھے اس موقع پر بی این پی مرکزی جوائنٹ سیکرٹری میر نزیر احمد، مولانا علی احمد، حافظ صفی اللہ بلوچ نے کہا ہے بی این پی، جمعیت و جماعت اسلامی کا واضح موقف ہے کہ سیاسی جماعتوں کا تحفظات و خدشات مردم شماری میں افغان مہاجرین کی موجودگی قوم کو اقلیت میں تبدیل کرنے کی سازئش ہے ،انکے اس تحفظات کو دور کئے بغیر مردم شماری بلوچستان میں اچھی ریزلٹ ثابت نہیں ہوگی ،بلوچستان کے دس لاکھ بلوچوں کی واپسی کو یقینی بنایا جائے جو اس وقت کوہلو ،بارکھان، کاہان، مکران سے مائیگریشن کرکے دوسرے علاقوں میں رہائش پزیر ہیں انکی وطن واپسی اور افغان مہاجرین کی انکے اپنے ملک میں بعزت واپسی کو یقینی بنانے تک مردم شماری کو منسوخ کیا جائے گر ریاست ان تحفظات کو دور کئے بغیرمردم شماری پے بضد ہے تو ہم مشترکہ صورت میں مردم شماری کے حصہ دار نہیں بنیں گے۔