قومی اسمبلی ،ْپرائیویٹ ممبر ڈے کے دوران حکومتی بزنس لانے کے لئے قاعدہ 51 کی شرائط نرم کرنے کی تحریک منظور

بیمہ صحت سکیم برائے معذور افراد بل 2017ء پیش … نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی بل 2017ء پیش کرنے کی تحریک مسترد شناختی کارڈ کے حصول کی عمر 18 سال سے کم کر کے 16 سال کی جائے جمشید دستی دنیا کے بیشتر ممالک میں بلوغت کی عمر 18 سال ہے، اس کو تبدیل کرنا ممکن نہیں ہے ،ْانجینئر بلیغ الرحمن دارالحکومت ترقیاتی ادارہ اتھارٹی (ترمیمی) بل 2017ء پیش کرنے کی تحریک مسترد کر دی ستور (ترمیمی) بل 2017ء پیش کرنے کی اجازت دی جائے ،ْقومی اقتصادی کونسل میں قومی و صوبائی اسمبلیوں میں قائد حزب اختلاف کو نمائندگی دی جا سکے گی ،ْمزمل قریشی قومی اقتصادی کونسل کے ارکان، وزرائے اعلیٰ اور وزیراعظم اور ان کے نمائندے شامل ہوتے ہیں ،ْ مزید ترمیم کی گنجائش نہیں ہے ،ْوفاقی وزیر زاہد حامد ،ْ بل مسترد کردیا گیا تمباکو نوشی کی ممانعت اور تمباکو نوشی نہ کرنے والے افراد کی صحت کے تحفظ کا (ترمیمی) بل 2017ء پیش کرنے کی تحریک بھی مسترد

منگل 31 جنوری 2017 15:05

قومی اسمبلی ،ْپرائیویٹ ممبر ڈے کے دوران حکومتی بزنس لانے کے لئے قاعدہ ..
لله4 اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 31 جنوری2017ء) قومی اسمبلی نے پرائیویٹ ممبر ڈے کے دوران حکومتی بزنس لانے کے لئے قاعدہ 51 کی شرائط نرم کرنے کی تحریک منظور کرلی۔ منگل کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزیر قانون زاہد حامد نے تحریک پیش کی کہ پرائیویٹ ممبر ڈے کے دوران حکومتی بزنس لانے کیلئے قاعدہ 51 کی شرائط نرم کی جائیں۔

تحریک کی منظوری کے بعد قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے چیئرمین قیصر احمد شیخ نے کمپنیوں اور ان سے متعلقہ معاملات کے حوالے سے قائمہ کمیٹی کی رپورٹ ایوان میں پیش کی۔اجلاس کے دور ان جمشید احمد دستی نے تحریک کے ذریعے نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی بل 2017ء پیش کرنے کی اجازت طلب کی اور کہا کہ شناختی کارڈ کے حصول کی عمر 18 سال سے کم کر کے 16 سال کی جائے، اس سے جعلی شناختی کارڈ بنوانے کے جرائم سمیت دیگر مسائل حل ہوں گے۔

(جاری ہے)

وزیر مملکت انجینئر بلیغ الرحمان نے کہا کہ دنیا کے بیشتر ممالک میں بلوغت کی عمر 18 سال ہے، اس کو تبدیل کرنا ممکن نہیں ہے، ہم بل کی مخالفت کرتے ہیں۔ جمشید احمد دستی نے کہا کہ بل کو کمیٹی کے سپرد کیا جائے۔ بلیغ الرحمان نے کہا کہ اگر کوئی غلط کام ہوتا ہے تو اس کا کوئی جواز نہیں بنایا جا سکتا، اس کو روکنے کے لئے اقدامات اٹھانے پڑتے ہیں۔

قومی اسمبلی نے بل کو مسترد کر دیا۔اجلاس کے دور ان ڈاکٹر نگہت شکیل خان نے بیمہ صحت سکیم برائے معذور افراد بل 2017ء پیش کرنے کی اجازت طلب کی اور کہا کہ اس سے معذور افراد جنہیں ہم بوجھ سمجھتے ہیں، ان کو کافی حد تک سہولت مل جائے گی۔ وزیر قانون زاہد حامد نے بل کی مخالفت نہیں کی۔ ایوان سے تحریک کی منظوری کے بعد ڈاکٹر نگہت شکیل نے بل ایوان میں پیش کیا جو قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا۔

اجلاس میں نعیمہ کشور خان نے تحریک پیش کی کہ دستور (ترمیمی) بل 2017ء پیش کرنے کی اجازت دی جائے اور کہا کہ شراب نوشی کے سدباب کے لئے یہ بل معاون ثابت ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اسلام سمیت کسی بھی مذہب میں شراب نوشی کی اجازت نہیں ہے۔ وزیر قانون زاہد حامد نے مخالفت نہیں کی۔ ایوان سے اجازت ملنے پر نعیمہ کشور خان نے بل ایوان میں پیش کیا۔ اجلاس میں سمن سلطانہ جعفری نے تحریک پیش کی کہ سمیات (ترمیمی) بل 2017ء پیش کرنے کی اجازت دی جائے۔

انہوں نے کہا کہ اس سے خواتین کے خلاف تشدد کے واقعات میں کمی آئے گی۔ وزیر مملکت بلیغ الرحمان نے بل کی مخالفت نہیں کی ،ْ اجازت ملنے پر سمن سلطانہ جعفری نے بل ایوان میں پیش کیا۔اجلاس کے دور ان تحریک انصاف کے اسد عمر نے تحریک پیش کی کہ دارالحکومت ترقیاتی ادارہ اتھارٹی (ترمیمی) بل 2017ء پیش کرنے کی اجازت دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں بہت کم قیمت پر زمین حاصل کی جاتی ہے اور رقم بھی ادا نہیں کی جاتی، لوگوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔

اس حوالے سے سی ڈی اے کا موجودہ اختیار ختم کیا جائے۔ وزیر مملکت ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے بل کی مخالفت کی اور کہا کہ 1960ء میں اسلام آباد کا پلان منظور ہوا۔ ابھی تک اسلام آباد کی توسیع کا کام جاری ہے، اس قانون کی ضرورت ہے۔ بعض مسائل جن کی نشاندہی فاضل رکن نے کی ہے وہ درست ہیں، زمین کے حصول کے لئے قیمتوں اور مالکان کو ادائیگیوں کے نظام کو بہتر بنایا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سی ڈی اے بہت سے موضع جات کی 10 ارب روپے کی نادہندہ ہے۔ سپیکر نے کہا کہ جن لوگوں کی کل جمع پونجی زمین کا ٹکڑا ہوتا ہے وہ کیا کریں گے۔ اس بل کو کمیٹی کے سپرد ہونا چاہئے اسد عمر نے کہا کہ جب تک زمین پر ترقیاتی کام شروع نہیں ہو جاتا، لوگوں کو ادائیگی نہیں ہوتی، بل کو کمیٹی کے سپرد کیا جائے۔ وزیر مملکت ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کہا کہ زمین کے معاوضوں کی ادائیگی اور بل دو مختلف چیزیں ہیں، یہ بات درست نہیں ہے کہ جب تک سیکٹر کے ترقیاتی کام نہیں ہوتے زمین کے معاوضوں کی ادائیگی نہیں ہوتی۔

معاوضوں کی ادائیگی کے معاملے کو بے شک کمیٹی کے سپرد کیا جائے۔ بل کو کمیٹی کے پاس بھجوانے کی ضرورت نہیں ہے۔ قومی اسمبلی نے بل پیش کرنے کی اجازت نہیں دی۔اجلا س کے دور ان مزمل قریشی نے تحریک پیش کی کہ دستور (ترمیمی) بل 2017ء پیش کرنے کی اجازت دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ قومی اقتصادی کونسل میں قومی و صوبائی اسمبلیوں میں قائد حزب اختلاف کو نمائندگی دی جا سکے گی۔

وزیر قانون زاہد حامد نے کہا کہ قومی اقتصادی کونسل کے ارکان، وزرائے اعلیٰ اور وزیراعظم اور ان کے نمائندے شامل ہوتے ہیں۔ اس میں مزید ترمیم کی گنجائش نہیں ہے۔ مزمل قریشی نے اپنی تحریک پر زور دیا اور کہا کہ مرکز اور صوبوں میں اپوزیشن کو این ای سی میں کردار ملنا چاہئے۔ سپیکر نے ایوان سے رائے لی۔ قومی اسمبلی نے بل کو پیش کرنے کی تحریک مسترد کر دی۔

اجلاس کے دوران ڈاکٹر رمیش کمار وینکوانی نے تحریک پیش کی کہ دستور (ترمیمی) بل 2017ء پیش کرنے کی اجازت دی جائے۔ سپیکر نے کہا کہ پہلے اس طرح کا بل ایوان میں پیش کیا جا چکا ہے، قواعد اس کی اجازت نہیں دیتے، سپیکر نے بل کو موخر کر دیا۔ ثریا اصغر نے تحریک پیش کی کہ انڈس ریور سسٹم اتھارٹی (ترمیمی) بل 2017ء پیش کرنے کی اجازت دی جائے۔ پارلیمانی سیکرٹری چوہدری جعفر اقبال نے کہا کہ ارسا کی رپورٹ باقاعدہ حکومت کو پیش کی جاتی ہے۔

اس حوالے سے آج تک مشترکہ مفادات کونسل میں کسی جھگڑے کی رپورٹ نہیں کی گئی ہے۔ انہوں نے بل کی حمایت نہیں کی تاہم انہوں نے بل کو کمیٹی کے سپرد کرنے پر آمادگی ظاہر کی۔ ایوان سے اجازت ملنے پر ثریا اصغر نے بل ایوان میں پیش کیا جو کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا۔اجلاس کے دوران جمشید احمد دستی نے مجموعہ تعزیرات پاکستان (ترمیمی) بل 2017ء پیش کرنے کی تحریک پیش کی اور کہا کہ اس سے ملک میں کرپشن کا سدباب ہوگا اور کرپٹ لوگوں کو سزات موت دی جا سکے گی۔

وزیر قانون زاہد حامد نے اس کی مخالفت کی۔ ایوان نے یہ تحریک کثرت رائے سے مسترد کر دی۔اجلاس کے دور ان مجموعہ تعزیرات پاکستان (ترمیمی) بل 2017ء قومی اسمبلی میں پیش کر دیا گیا۔قومی اسمبلی میں صاحبزادہ یعقوب خان نے مجموعہ تعزیرات پاکستان (ترمیمی) بل 2017ء پیش کرنے کی اجازت چاہی۔ زاہد حامد نے اس کی مخالفت نہیں کی۔ اجازت ملنے پر انہوں نے بل پیش کیا۔

اجلاس کے دور ان لیگل پریکٹیشنرز و بار کونسل (ترمیمی) بل 2017ء قومی اسمبلی میں پیش کر دیا گیاثمن سلطانہ جعفری نے لیگل پریکٹیشنرز اینڈ بار کونسل (ترمیمی) بل 2017ء پیش کرنے کی اجازت چاہی۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان بار کونسل اور صوبائی بار کونسلز میں خواتین کی نمائندگی ہونی چاہئے۔ وزیر قانون زاہد حامد نے اس کی مخالفت نہ کرتے ہوئے کہا کہ اسے متعلقہ کمیٹی کے سپرد کر دیا جائے۔

انہوں نے تحریک کی منظوری کے بعد بل پیش کیا۔ اجلاس کے دور ان صاحبزادہ طارق الله نے تحریک پیش کی کہ تجارتی تنظیمات (ترمیمی) بل 2017ء پیش کرنے کی اجازت دی جائے ،ْوزیر تجارت خرم دستگیر خان نے کہا کہ اس حوالے سے ہم جامع بل لا رہے ہیں، ہم زیادہ سے زیادہ سمال بزنس کے لوگوں کو چیمبر آف کامرس کی رکنیت دینا چاہتے ہیں۔ اس لئے وقتی طور پر بل کو موخر کیا جائے۔

صاحبزادہ طارق الله نے کہا کہ بل کو کمیٹی کے سپرد کر دیا جائے اور جب حکومت اپنا بل واپس لائے یہ اس کے ساتھ کلپ کر دیا جائے۔ انجینئر خرم دستگیر نے کہا کہ ہم زیادہ سے زیادہ لوگوں کو منظم طریقے سے رکنیت دینا چاہتے ہیں۔ یہ بل موجودہ تجارتی تنظیموں کے قواعد سے مطابقت نہیں رکھتا۔ اس یقین دہانی پر صاحبزادہ محمد یعقوب نے بل کو وقتی طور پر موخر کرنے پر آمادگی ظاہر کی۔

اجلاس کے دور ان تمباکو نوشی کی ممانعت اور تمباکو نوشی نہ کرنے والے افراد کی صحت کے تحفظ کا (ترمیمی) بل 2017ء پیش کرنے کی تحریک مسترد کر دی گئی ۔ ڈاکٹر نگہت شکیل خان نے تحریک پیش کی کہ تمباکو نوشی کی ممانعت اور تمباکو نوشی نہ کرنے والے افراد کی صحت کے تحفظ کا (ترمیمی) بل 2017ء پیش کرنے کی اجازت دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ تمباکو نوشی سے پھیپھڑوں کا کینسر اور دل کے امراض بڑھ رہے ہیں۔

موجودہ قوانین پر عمل درآمد نہیں ہوتا۔ پارلیمانی سیکریٹری صحت ڈاکٹر درشن نے کہا کہ اگر اس حوالے سے قانون میں ترمیم ہوئی تو وہ اسلام آباد کی حد تک محدود ہو جائے گی۔ کھلے سگریٹوں کی فروخت کے لئے سدباب پر کام ہو رہا ہے۔ انہوں نے بل کی مخالفت کی۔ قومی اسمبلی نے بل پیش کرنے کی تحریک مسترد کر دی۔