بابا لاڈلا ٹارگٹ کلنگ،قتل، اقدام قتل، گینگ ریپ، پولیس اور رینجرز پر دستی حملوں میں ملوث تھا، حکومت نے اس کے سر کی قیمت 25 لاکھ مقرر کی تھی، رپورٹ

اکتوبر 1977کو لیاری کے علاقے چاکیواڑہ میں پیدا ہونے والے نور محمد کے بارے میں کوئی کہہ نہیں سکتا تھا کہ وہ ایسا گینگسٹر بنے گا جس سے لیاری پناہ مانگے گا

جمعرات 2 فروری 2017 13:47

بابا لاڈلا ٹارگٹ کلنگ،قتل، اقدام قتل، گینگ ریپ، پولیس اور رینجرز پر ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 فروری2017ء) نور محمد عرف بابا لاڈلا ٹارگٹ کلنگ،قتل، اقدام قتل، گینگ ریپ، پولیس اور رینجرز پر دستی حملوں میں ملوث تھا۔ حکومت نے اس کے سر کی قیمت 25 لاکھ مقرر کی تھی۔ دس اکتوبر 1977کو لیاری کے علاقے چاکیواڑہ میں پیدا ہونے والے نور محمد کے بارے میں کوئی کہہ نہیں سکتا تھا کہ وہ ایسا گینگسٹر بنے گا جس سے لیاری پناہ مانگے گا۔

80 کی دہائی کے آخر میں بدنام ڈاکو اور منشیات فروش حاجی لالو نے اپنے بیٹے ارشد پپو کے ساتھ ساتھ عبدالرحمان بلوچ عرف رحمان ڈکیت اور نور محمد عرف بابا لاڈلہ کو بھی جرائم کی تربیت دی۔ابتدا میں تینوں ایک ساتھ کام کرتے رہے لیکن1997 میں ہی اغوا کی ایک واردات کے دوران حاجی لالو اور رحمان میں اختلافات ہوگئے جس کے بعد حاجی لالو نے اپنے بیٹے ارشد پپو کی سربراہی میں اپنا الگ گروہ بنا لیا۔

(جاری ہے)

عبدالرحمان اپنے گروہ کو لے کر الگ کام کرنے لگا، رحمان ڈکیت کا سب سے اہم رکنبابا لاڈلہ تھا ۔ 9 اگست 2009 کو رحمان ڈکیت کے مارے جانے کے بعد بابا لاڈلہ لیاری کا بے تاج بادشاہ بن گیا۔ عزیر بلوچ کے ساتھی بابا لاڈلا کا اغوا برائے تاوان، ٹارگٹ کلنگ، بھتا خوری، منشیات فروشی اور دیگر جرائم میں کوئی ثانی نہیں تھا۔اس دوران ارشد پپو کو بھی بھائی اور ساتھی سمیت سفاک انداز میں قتل کردیا گیا۔

2013 رمضان المبارک کے آخری ایام میں چاکیواڑہ میں فٹ بال میچ کے دوران دھماکے کے بعد عزیر بلوچ اور بابا لاڈلہ میں اختلافات ہوگئے اور پھر بابا لاڈلہ نے غفارزکری اور ارشد پپو کے بچ جانے والے ساتھیوں کے ساتھ مل کر اپنا گروہ دوبارہ منظم کر لیا۔عزیر بلوچ سے اختلافات اور لیاری آپریشن کے باعث بابا لاڈلا عمان چلا گیا تھا، بابا لاڈلا 100 سے زائد قتل کی وارداتوں میں مطلوب اور پولیس کی ریڈ بک میں شامل تھا۔

لیاری گینگ وار کے سربراہ کی ہلاکت کے بعد سربراہ کی کرسی عزیر بلوچ نے سنبھالی اور بابا لاڈلہ کو کرمنلز کا ہیڈ مقرر کیا لیکن 2013 میں رینجرز نے لیاری میں آپریشن شروع کیا تو عزیربلوچ ملک سے فرار ہو گیا۔آپریشن کی شدت بڑھنے پر بابا لاڈلا نے عزیر بلوچ سے مطالبہ کیا تھا کہ لیاری میں جاری آپریشن سیاسی مداخلت سے ختم کروایا جائے لیکن عزیر بلوچ ایسا نہیں کرواسکا جس پر بابا لاڈلا نے پیپلز امن کمیٹی کے ترجمان اور عزیر بلوچ کے دست راز ظفر بلوچ کو لیاری میں قتل کر دیا، ظفر بلوچ کے قتل کے بعد بابا لاڈلا اور عزیر بلوچ میں اختلافات شدت اختیار کر گئے اور لیاری آپریشن کے دوران ہی بابا لاڈلا پاکستان چھوڑ کر عمان چلا گیا تھا، رینجرز سے مقابلے میں مارا جانے والا بابا لاڈلا ابتدائی زندگی میں بس کلینر کا کام کرتا تھا۔

واضح رہے کہ کراچی اور بلوچستان میں خوف کی علامت سمجھا جانے والے بابا لاڈلا کے گینگ وار گروپ میں تقریبا 250 افراد شامل تھے۔مئی 2014 میں پاک ایران سرحدکے قریب مبینہ مقابلے میں بابا لاڈلا کے مارے جانے کی خبر بھی آئی تھی۔