بہاولپور، چولستان کے خصوبصورت کلچر کے ان کی لوک موسیقی سے جھلکتے ہیں،اشفاق احمد خان

جمعہ 3 فروری 2017 23:42

بہاولپور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 03 فروری2017ء) ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر بہاول پور اشفاق احمد خان نے کہا ہے کہ چولستان کے خصوبصورت کلچر کے ان کی لوک موسیقی سے جھلکتے ہیں۔ انہوں نے یہ بات بہاول پور آرٹس کونسل کے زیر اہتمام رشیدیہ ہال میں منعقدہ چولستانی گلوکار موہن بھگت کے ساتھ منعقدہ موسیقی کی تقریب میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

انہوں نے کہا کہ چولستان کی تہذیب، امن، پیار اور اخوت کے رنگوں سے عبارت ہے اور یہاں کی لوک موسیقی کی جڑیں لوگوں کے دلوں میں اتری ہوئی ہیں ۔ ریذیڈنٹ ڈائریکٹر رانا اعجاز محمود نے کہا کہ چولستانی موسیقی کے جداگانہ رنگوں میں محبت کی خوشبو رچی ہوئی ہے اور اس موسیقی میں چولستان کے صحراجیسی وسعت اور کشادگی پائی جاتی ہے۔

(جاری ہے)

اسٹیشن ڈائریکٹر ریڈیو پاکستان سید طارق شاہ نے کہا کہ چولستانی گلوکار بلاشبہ ہمارے ملک کے عظیم فنکار ہیں اور ان کی موسیقی میں صدیوں سے موجود چولستانی کلچر کی روایت کے دلکش رنگ ملتے ہیں۔

نامور سیاسی و سماجی رہنما حبیب اللہ بھٹہ نے کہا کہ چولستانی فنکار ہمارے کلچر کا خوبصورت اثاثہ اور سرمایہ ہیں۔ تقریب میں جہانگیر مخلص ،شاہد عالم شاہد اور ریاض بلوچ نے بھی خطاب کیا۔ اس موقع پر موہن بھگت، آڈو بھگت، نوری مائی اور پریما رام نے اپنی آواز کا جادو جگایا ۔ تقریب کی نظامت کے فرائض طاہرہ خان نے انجام دیے۔ اس موقع پر مہمانوں کو سرائیکی اجرکیں، پھول اور کتابوں کے تحفے پیش کیے گئے۔

قبل ازیں الصادق ڈیزرٹ ویلفیئر آرگنائزیشن کے رہنما ریاض بلوچ نے کہا کہ چولستانی فنکار ہمارا سرمایہ ہیں ۔ان کی قدر دانی وسیب کی قدردانی ہے۔ معروف سرائیکی شاعراور ماہر تعلیم جہانگیر مخلص نے کہا کہ چولستان پیاس و افلاس کا صحرا ہے ۔ خطے کی پیاس اور افلاس کو ختم ہونا چاہئے اور دوریائے ستلج کی لہریں بھی دوبارہ موج میں آنی چاہئیں۔دھریجہ ادبی اکیڈمی کے چیئرمین سینئر صحافی و سرائیکی دانشور ظہور دھریجہ نے اپنے خطاب میں بھگت خاندان کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا فوک موسیقی کے حوالے سے کنور بھگت سے شروع ہونے والا سفر فقیرا بھگت سے ہوتا ہوا آڈو بھگت اور موہن بھگت تک پہنچا ہے ۔

اس خاندان کی فوک اور چولستانی موسیقی کے حوالے سے بہت خدمات ہیں۔ انہوں نے انسان دوستی کے حوالے سے یہ بھی ہے فقیرا بھگت کے دادا جانی رام خواجہ فرید کے مرید تھے اور خواجہ فرید نے کبھی کسی دوسرے مذہب کے لوگوں سے نفرت نہیں کی۔ ظہور دھریجہ نے کہا چولستان محبتوں کا مرکز ہے ۔ خطے کی سرزمین سے پھوٹنے والی موسیقی اپنی مہک اور اپنے سوز وگداز سے پوری دنیا میں اپنی مثال آپ ہے۔ انہوں نے کہا کہ بہاول پور ثقافتی دھرتی ہے۔ آرٹ کونسل نے نے چولستانی فنکار کی پذیرائی کر کے بہت بڑا کام کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہاں آرٹ کونسل کی اعلیٰ بلڈنگ تعمیر ہونی چاہئے اور چولستان کے مسائل کے حل کے لیے اقدامات ہونے چاہئیں

متعلقہ عنوان :