خانہ کعبہ کا پرنالا قبل از اسلام سے ایک ہی جگہ پر قائم

اسلامی عہد میں کعبہ کا پرنالا متعدد مرتبہ تبدیل کیا گیا،آخری مرتبہ حجاج بن یوسف نے پرانی جگہ دوبارہ نصب کیا،خصوصی رپورٹ

اتوار 5 فروری 2017 13:50

مکہ مکرمہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 05 فروری2017ء) کسی مکان کی چھت پرجمع ہونے والے پانی کی نکاسی کے لیے ایک جگہ مختص کی جاتی ہے جسے عرف عام میں پرنالہ، المیزاب یا المزراب بھی کہا جاتا ہے۔ کرہ ارض پر موجود مقدس ترین مقامہ ’خانہ کعبہ’ کی چھت پربھی ایک پرنالا موجود ہے جس سے چھت پر بارش یا غسل کعبہ کا پانی باہر نکالا جاتا ہے۔

عرب ٹی وی کے مطابق المیزاب کعبہ خانہ کعبہ المشرفہ کی شمالی سمت میں چھت کے کنارے کے وسط میں بنایا گیا ہے۔ میزاب کعبہ کے ذریعے کعبہ کی چھت پرجمع ہونے والا پانی حجر اسماعیل میں گرتا ہے۔تاریخی روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ خانہ کعبہ کے بہت سے حصوں میں مرور زمانہ کے ساتھ تبدیلیان ہوتی رہی ہیں مگر میزاب کعبہ قبل از اسلام میں پہلی بار جہاں بنا آج بھی وہیں قائم ودائم ہے۔

(جاری ہے)

اس کی جگہ تبدیل نہیں کی گئی۔تاریخی مصادر ومآخذ کے مطابق خاںہ کعبہ کی چھت پرمیزاب بعثت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم سے کئی عشرے قبل قبیلہ قریش کے ایک سردار قصی بن کلاب نے بنایا۔ظہور اسلام کے بعد آج تک چودہ صدیوں میں خانہ کعبہ کے غلاف سمیت بہت سے اجزاء بار بار تبدیل ہوئے۔ ہردور کے مسلمان سلاطین خانہ کعبہ کی مرمت اور اس کی دیکھ بحال کو اپنی اولین ترجیح میں شامل رکھتے۔

میزاب کعبہ کی صفائی کا اہتمام تو تواتر کے ساتھ کیا جاتا رہا ہے مگر اس کی جگہ تبدیل نہیں کی گئی۔صحابی رسول حضرت زبیر بن العوام رضی اللہ عنہما نے خانہ کعبہ کی تعمیر نو کی مگر میزاب کعبہ کو پھر اسی جگہ نصب کیا جہاں قبل از اسلام اسے رکھا گیا تھا۔ زبیر بن العوام نے خانہ کعبہ کو توسیع دیتے ہوئے اسے حضرت ابراہیم علیہ السلام کے دورکے مقام میں بنایا تھا مگر حجاج بن یوسف الثقفی نے خانہ کعبہ کے اضافی حصے کو ختم کردیا اور میزاب کعبہ کو بھی اس کے پرانے مقام ہی پر رکھا گیا۔

میزاب کعبہ تو اپنی جگہ پرہی رہا البتہ اس کے پرنالے کے لیے استعمال ہونے والی چیزیں تبدیل ہوتی رہی ہیں۔عصر اسلامی میں کعبہ کا پرنالا متعدد مرتبہ تبدیل کیا گیا۔ پہلی بار ابو القاسم رامشت الفاسی نے میزاب کعبہ تبدیل کیا۔ 542ھ میں عباسی خلیفہ المقتفی نے میزاب کعبہ کو تبدیل کرنے کا حکم دیا۔ عباسی خلیفہ ناصر نے 609ھ میں لکڑی کا میزاب تیار کرایا جس پر چاندی کا پانی چڑھایا گیا۔

ناصر نے اس میزاب پراپنا نام بھی لکھوایا تھا۔ یہ میزاب عثمانی خلیفہ سلطان سلیمان القانونی کے دور تک رہا۔ 959ھ میں ابراہیم رفعت پاشا نے نیا سنہری میزاب تیار کریا۔ عثمانی خلیفہ سلطان عبدالحمید نے سنہ 1040ھ میں قسطنطنیہ سے ایک میزاب تیار کرانے کے بعد خانہ کعبہ پر نصب کرایا۔ لکڑی سے تیار کیے گئے اس میزاب پربھی سونے اور چانی کا پانی چڑھایا گیا اور کے اوپر والے حصے پر’بسم اللہ الرحمان الرحیم‘ اور نیچے والے حصے پر’’یا اللہ‘‘ دائیں جانب میزاب لوجہ اللہ الکریم الخبیر، سلطان البرین والبحرین لکھوایا اور اس کی شمالی سمت میں سلطان عبدالحمید خان بن سلطان العازی لکھوایا۔

1377ھ میں میزاب کی لکڑی تبدیل کی گئی اور آخری بار 1403ھ میں میزاب کعبہ کی لکڑی تبدیل کی گئی۔سلطان احمد خان کے دور میں بنائے گئے میزاب کی لمبائی 168 سینٹی میٹر اور چوڑائی 15 سینٹی میٹر رکھی گئی۔ سنہ 1407ء میں نصب کیے گئے میزاب کی لمبائی 258 سینٹی میٹر اور چوڑائی 58 سینٹی میٹر دیوار کعبہ کے اندر ہے۔اندر سے اس کی چوڑائی 26 سینٹر میٹر اور اونچائی 23سینٹی میٹر ہے۔

متعلقہ عنوان :