غریب لوگوں کو اپنا مقام حاصل کرنے کیلئے اجمل خٹک کو مشعل راہ بنانا ہو گا، سردار حسین بابک

جمل خٹک باچا خان کے بعد پاکستان اور افغانستان میں ایک اہم لیڈر کی حیثیت سے پہچانے جاتے ہیں،اجمل خٹک کی برسی پر پیغام

پیر 6 فروری 2017 22:19

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 06 فروری2017ء) عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی جنرل سیکرٹری سردار حسین بابک نے کہا ہے کہ غریب عوام کو یہ بات ذہن نشین کر لینی چاہئے کہ انہیں اپنا مقام حاصل کرنے کیلئے اجمل خٹک کو مشعل راہ بنانا ہو گا، پشتو کے نامور شاعر ادیب اور فلسفی اجمل خٹک مرحوم کی ساتویں برسی کے موقع اپنے ایک پیغام میں انہوں نے اجمل خٹک مرحوم کی سیاسی زندگی پر روشنی ڈالی اور ان کی خدمات پر انہیں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ اجمل خٹک مرحوم فخر افغان باچا خان ؒ کے بعد پاکستان اور افغانستان میں ایک اہم لیڈر کی حیثیت سے پہچانے جاتے تھے اور ایک انقلابی سیاستدان بھی تھے، انہوں نے کہا کہ اجمل خٹک 1925 کو اکوڑہ خٹک میں پیدا ہوئے ، انتہائی کم عمری میں شاعری شروع کی جبکہ 1943 کے دوران زمانہ طالب علمی ہی سے باچا خان کی خدائی خدمتگار تحریک سے وابستہ ہوئے۔

(جاری ہے)

مرحوم لیڈر مختلف ادوار میں حکومتوں کے زیر عتاب رہے اور متعدد بار قید و بند کی صعوبتیں برداشت کیں۔ ریڈیو اور صحافت سے عملی طور پر وابستہ رہے اور دوسروں کے علاوہ مشہور اخبار ’’ بانگ حرم ‘‘ کے بھی ایڈیٹر رہے۔ ان کو جدید نظم کا بانی کہا جاتا ہے۔ وہ متعدد نثر اور شعری مجموعوں کے خالق رہے جن میں ’’ نثری مجموعے ‘‘ ، ’’ دا زہ پاگل ووم ‘‘ اور شعری مجموعے ’’ د غیرت چغہ ‘‘ کو شہرہ آفاق شہرت حاصل ہے۔

وہ اے این پی کے مرکزی صدر کے علاوہ اس پارٹی کی نمائندگی پر قومی اسمبلی اور سینٹ کے رکن بھی منتخب ہوئے۔ اپنی صبر آزما اور طویل جدوجہد ، خدمات کے بعد اجمل خٹک 7 فروری 2010 کو وفات پا گئے تاہم انہوں نے خطے خصوصاً پشتونوں کی سیاست ادب اور معاشرت پر گہرے نقوش چھوڑے۔ اجمل خٹک کی شخصیت کسی تعارف کی محتاج نہیں ان کی زندگی کے کئی پہلو تھے، اجمل خٹک نے نچلے طبقے سے سیاست کا آغاز کیا لہٰذا آج کے دور میں غریب عوام کو یہ بات ذہن نشین کر لینی چاہئے کہ انہیں اپنا مقام حاصل کرنے کیلئے اجمل خٹک کو مشعل راہ بنانا ہو گا،انہوں نے دہشت گردی کے خاتمہ اور قیام امن کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ کسی بھی معاشرے میں امن کے بغیر ترقی کا خواب ادھورا رہے گااور دہشت گردی کے خلاف جنگ جیتنے کیلئے تعلیم کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا ،انہوں نے کہا کہ اس ضمن میں تعلیم ہی موثر کردار ادا کرسکتی ہے اور دہشت گردی کو شکست دینے کیلئے تعلیم سے بہتر کوئی ہتھیار نہیں ہے، اسی وجہ سے اے این پی نے اپنے گزشتہ دور حکومت میں یونیورسٹیوں کا قیام ضروری سمجھا اور اس پر عملی طور پر کام کیا جس کی وجہ سے آج صوبے میں یونیورسٹیوں کی تعداد دگنی ہے،انہوں نے کہا کہ پشتون معاشرے میں ترقی سے پہلے تعلیم کا حصول پختون قوم کے لیے بنیادی حیثیت رکھتا ہے، انہوں نے کہا کہ باچاخان نے پشتون قوم کو عدم تشدد کا فلسفہ دیا تاکہ پختون قوم میں امن سے متعلق شعور عملی طور لایا جاسکے، انہوں نے کہا کہ تعلیم کے فروغ کیلئے مرحوم اجمل خٹک کی خدمات ناقابل فراموش ہیں اور پختونوں کو ترقی کی منازل طے کرنے کیلئے اجمل خٹک کو اپنا مشعل راہ بنانا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ اجمل خٹک کی شخصیت کسی تعارف کی محتاج نہیں ان کی زندگی کے کئی پہلو تھے،وہ ایک شاعر ،ادیب فلسفی اور اپنے وقت کے ایک بہترین مقرر بھی تھے،اور ان کا نام رہتی دنیا تک لوگوں کے دلوں میں زندہ رہے گا،انہوں نے کہا کہ اجمل خٹک ہمارے سیاسی استاد تھے اوران کو ترقی پسند شعراء میں اہم مقام حاصل تھا ۔انہوں نے کہا کہ اجمل خٹک مرحوم کی سیاست سے غریبوں کو یہ سبق ملتا ہے کہ اگر وہ اپنے کاز میں مخلص ہوں اور محنت کریں تو انسان مرحوم اجمل خٹک کی طرح مرنے کے بعددلوں میں زندہ رہتا ہے۔