انسداددہشت گردی عدالت نے سلیم شہزاد کو 18فروری تک جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا

میرے پاس پہننے کے کپڑے بھی نہیں، کسی سے مانگ کر لباس پہنا ہے ،اندازہ نہیں تھا ایئرپورٹ سے گرفتارہوجاؤں گا، سلیم شہزاد کا عدالت میں موقف اتنا شور مچا کر آئیں گے تو گرفتار تو ہونا ہی تھا، آپ کے پاس اتنے قابل وکیل ہیں حفاظتی ضمانت لیکر واپس آتے، دوران سماعت عدالت کے ریماکس میرے خلاف300 مقدمات بنے جو این آر او کے تحت ختم ہو چکے، اس وقت صرف یہی ایک مقدمہ ہے جس میں مجھے گرفتار کیاگیاہے، میڈیا سے بات چیت

منگل 7 فروری 2017 16:54

انسداددہشت گردی عدالت نے سلیم شہزاد کو 18فروری تک جوڈیشل ریمانڈ پر جیل ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 07 فروری2017ء) انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے ایم کیو ایم کے بانی رکن سلیم شہزاد کو دہشتگردوں کے علاج معالجے کے لیے معاونت سے متعلق مقدمے میں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا ہے۔منگل کوانسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں دہشتگردوں کے علاج معالجے کیس کی سماعت ہوئی جس میں ایم کیو ایم کے بانی رکن سلیم شہزاد کو پیش کیا گیا۔

عدالت میں سلیم شہزاد نے موقف اختیار کیا کہ ان کے پاس پہننے کے کپڑے بھی نہیں، کسی سے مانگ کر لباس پہنا ہے۔ انہیں اندازہ نہیں تھا کہ ایئرپورٹ سے گرفتار کرلیا جائے گا۔ وہ تو رضاکارانہ طور پر واپس آئے ہیں۔عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ اتنا شور مچا کر آئیں گے تو گرفتار تو ہونا ہی تھا۔ آپ کے پاس اتنے قابل وکیل ہیں حفاظتی ضمانت لے کر واپس آتے۔

(جاری ہے)

دوران سماعت سلیم شہزاد کے وکیل نے کہاکہ سلیم شہزاد کا اس کیس سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔عدالت سے درخواست کی گئی کہ سلیم شہزاد کا برطانوی پاسپورٹ، موبائل فون اور دیگر سامان واپس دلوایا جائے جس پر عدالت نے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ آپ کیا سامان واپس دے سکتے ہیں، تفتیشی افسر نے کہا کہ ان کا جو بھی ضروری سامان ہے میں دینے کے لیے تیارہوں۔

سلیم شہزاد کی جانب سے عدالت میں طبی سہولیات فراہم کرنے سے متعلق درخواست جمع کرائی گئی جس میں انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ میں کینسر کے مرض میں مبتلا ہوں لہذا مجھے جیل میں سہولیات دی جائیں۔ سلیم شہزاد کی درخواست پر عدالت نے کہاکہ ابھی آپ آئے ہیں بیرونِ ملک سے اور کیمو تھراپی بھی ابھی کرانا ہے جس پر انہوں نے کہا کہ میں برطانیہ سے علاج کروا رہا تھا تاہم عدالت نے سلیم شہزاد کو طبی سہولیات فراہم کرنے کا حکم دیتے ہوئے جیل میں بی کلاس فراہم کرنے کی درخواست پر پراسیکیوٹر کو نوٹس جاری کردیا۔

عدالت نے سلیم شہزاد کو 18 فروری تک عدالتی جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجتے ہوئے آئندہ سماعت پر تفتیشی افسر کو تحریری جواب اور ضمنی چالان داخل کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔عدالت میں میڈیا سے غیر رسمی بات چیت کرتے ہوئے سلیم شہزاد نے کہا کہ یہ صوبہ اور ملک میرا ہے، کراچی کی سیاست کراچی میں کریں گے، جتنے بھی لوگ ہیں میرے بچے ہیں اور میں ہی ان کو پارٹی میں لایا جب کہ پی ایس پی والے بچے ہیں انہیں بطخ کے بچوں کی طرح تیرنا سکھانا ہے۔

ایم کیو ایم پاکستان کی لاتعلقی کے سوال پر سلیم شہزادنے کہاکہ میرے پاس سب کے سوالات کے جوابات ہیں ثبوت کے ساتھ جواب دوں گا۔سلیم شہزاد نے کہا کہ میرے خلاف300 مقدمات بنے جو این آر او کے تحت ختم ہو چکے ہیں، اس وقت صرف یہی ایک مقدمہ ہے جس میں مجھے گرفتار کیا۔انہوں نے کہا کہ میں تو سب سے ملنے کو تیار ہوں مگر دیکھنا یہ ہے مجھ سے کون گلے ملتا ہے تاہم کچھ دنوں میں سیاسی مستقبل کا فیصلہ کروں گا۔سلیم شہزاد سے جب پوچھا گیا کہ آپ کس پارٹی میں جارہے ہیں اس پر انہوںنے برجستہ جواب دیتے ہوئے کہا کہ پہلے یہ تو طے ہو کہ کون مجھ سے نکاح کرنے کے لیے تیار ہے ۔

متعلقہ عنوان :