حقانی نیٹ ورک کو اب بھی پاکستان میں محفوظ پناہ گاہیں حاصل ہیں،امریکا کا الزام

پاکستان کے ساتھ تعلقات پر نظر ثانی کی ضرورت ہے، افغانستان میں نیٹو کے فوجی دستوں کی تعداد کم ہے،جنرل نکلسن

جمعہ 10 فروری 2017 12:16

حقانی نیٹ ورک کو اب بھی پاکستان میں محفوظ پناہ گاہیں حاصل ہیں،امریکا ..
کابل(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 فروری2017ء) افغانستان میں تعینات امریکی اور بین الاقوامی افواج کے امریکی کمانڈر نے کہا ہے کہ امریکا کے پاکستان کے ساتھ تعلقات پر ’’مکمل نظرثانی‘‘ کی ضروت ہے، پاکستان طالبان کی حمایت اور افغان حکومت کو کمزور کرنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے، حقانی نیٹ ورک کو اب بھی پاکستان میں محفوظ پناہ گاہیں حاصل ہیں، افغانستان میں نیٹو کے فوجی دستوں کی تعداد کم ہے، یہ معاملہ اب نیٹو کے وزرائے دفاع کے اجلاس کے ایجنڈے میں شامل کر لیا گیا ہے۔

یہ اجلاس آئندہ ہفتے کے دوران ہو گا۔میڈیارپورٹس کے مطابق امریکی جنرل جان نکلسن نے امریکی سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی کو بتایا کہ امریکا کے پاکستان کے ساتھ پیچیدہ تعلقات کا اندازہ مکمل نظرثانی سے لگایا جا سکتا ہے۔

(جاری ہے)

امریکی کمانڈر کا کہنا تھا کہ پاکستان طالبان کی حمایت اور افغان حکومت کو کمزور کرنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔امریکی کمانڈر کا کہنا تھا کہ پاکستان طالبان کی حمایت اور افغان حکومت کو کمزور کرنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے،افغانستان میں تعینات امریکی اور بین الاقوامی افواج کے کمانڈر جنرل جان نکلسن کا یہ بھی کہنا تھا کہ حقانی نیٹ ورک کو اب بھی پاکستان میں محفوظ پناہ گاہیں حاصل ہیں۔

امریکی سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی کے سامنے بیان دیتے ہوئے امریکی کمانڈر جنرل جان نکلسن کا بھی کہنا تھا کہ افغانستان میں نیٹو کے فوجی دستوں کی تعداد کم ہے۔ جنرل نکلسن نے بتایا کہ انہوں نے یہ معاملہ نئے امریکی وزیر دفاع جیمز میٹِس کے سامنے بھی اٹھایا ہے۔ امریکی جنرل نے یہ بھی بتایا کہ یہ معاملہ اب نیٹو کے وزرائے دفاع کے اجلاس کے ایجنڈے میں شامل کر لیا گیا ہے۔

یہ اجلاس آئندہ ہفتے کے دوران ہو گا۔برطانوی خبررساں ادارے کے مطابق امریکا نے حالیہ برسوں کے دوران پاکستان کے لیے فوجی اور اقتصادی امداد میں کمی کر دی ہے جس کی ایک وجہ ایٹمی طاقت رکھنے والے ملک پاکستان کی طرف اپنے ہمسایہ ملک افغانستان میں سرگرم طالبان کو سپورٹ کرنا ہے۔جنرل جان نکولسن نے امریکی سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی کو بتایا کہ ان کے پاس انسداد دہشت گردی آپریشنز کے لیے کافی فوجیں ہیںتاہم انھوں نے زور دیا کہ انھیں افغان فوج کہ تربیت میں مدد کے لیے اضافی فوجی درکار ہیں۔

انھوں نے روس اور ایران پر افغانستان میں نیٹو کو سبوتاڑ کرنے کی کوشش کا الزام عائد کیا۔ سینیٹ کمیٹی کے سامنے پیش ہوتے ہوئے جنرل نکولسن نے کہا کہ ’ہمیں چند ہزار کی کمی کا سامنا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ وہ یہ معاملہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نئے سیکریٹری دفاع جیمز میٹس کے سامنے رکھ چکے ہیں۔اس وقت افغانستان میں کل 1330 نیٹو فوجی تعینات ہیں جن میں امریکی فوجیوں کی تعنات 8400 ہے۔امریکہ کی طالبان کے خلاف جنگی آپریشن سنہ 2014 میں باضابطہ طور پر اختتام پذیر ہوگئے تھے تاہم خصوصی فوجی دستوں کی جانب سے افغان فوجیوں کو مدد کی فراہمی کا سلسلہ جاری ہے۔افغان فوجوں کو گذشتہ دو برسوں میں بھاری جانی نقصان کا سامنا رہا ہے۔