آزاد و خودمختیارالیکشن کمیشن کی تشکیل اور شفاف انتخابات کا انعقاد یقینی بنانے کیلئے غیر سرکاری سطح پر سفارشات جاری

پارلیمانی کمیٹی انتخابی اصلاحات میںالیکشن کمیشن کے قواعد وضع کرنے کا اختیار حکومتی منظوری سے مشروط کئے جانے کی مخالفت حکومتی اختیار کی وجہ سے اس سے الیکشن کمیشن کی خودمختاری بری طرح متاثر ہوگی،امیدواروں کے کاغذات نامزدگی کی جانچ کی مدت کم از کم 28 یوم مقررکرنے سفارش کی گئی ہے ،سیاسی جماعتوں کو ایک لاکھ روپے سے کم عطیات دینے والے افراد کے نام،پتہ اور کوائف کے افشاء سے استثنیٰ کی بھی مخالفت کمیٹی کی امیدواروں‘منتخب نمائندوں اور سیاسی جماعتوں کے مالی گوشواروں کو الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر شائع کرنے کی سفارش

جمعہ 10 فروری 2017 22:52

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 10 فروری2017ء) آزاد و خودمختیارالیکشن کمیشن کی تشکیل اور منصفانہ وصاف شفاف انتخابات کے انعقاد کو یقینی بنانے کے لئے جمعہ کو غیر سرکاری سطح پر سفارشات جاری کر دی گئیں،پارلیمانی کمیٹی کی انتخابی اصلاحات میںالیکشن کمیشن آف پاکستان کے قواعد وضع کرنے کے اختیار کوحکومتی منظوری سے مشروط کرنے کی مخالفت کردی گئی اور واضح کیا گیا کہ حکومتی اختیار کی وجہ سے اس سے الیکشن کمیشن کی خودمختاری بری طرح متاثر ہوگی،امیدواروں کے کاغذات نامزدگی کی جانچ کی مدت کم از کم 28 یوم مقررکرنے سفارش کی گئی ہے کی جائے تاکہ امیدواروں کے اثاثوں حسابات اور واجبات کی جانچ کا مشکل مرحہ با آسانی سرانجام دیاجا سکے ،سیاسی جماعتوں کو ایک لاکھ روپے سے کم عطیات دینے والے افراد کے نام،پتہ اور کوائف کے افشاء سے استثنیٰ کی مخالفت کی گئی ہے ، امیدواروں،منتخب نمائندوں اور سیاسی جماعتوں کے جمع تمام سالانہ مالی گوشواروں کو الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر شائع کرنے کی سفارش کرتے ہوئے انتخابی امیدواران ،منتخب نمائندوں اور سیاسی جماعتوں کی جانب سے جمع اثاثوں کے گوشواروں کی چھان بین کا مکمل اختیار الیکشن کمیشن کو دینے کی حمایت کردی گئی ہے ، یہ سفارشات پلڈاٹ کی طرف سے جاری کی گئی ہیں غیر سرکاری ادارے نے پارلیمانی کمیٹی برائے انتخابی اصلاحات کے کام کو سراہا ہے اور اسے پاکستان میں انتخابات کے بہتر معیار کیلئے ایک مثبت پیشرفت قراردیا ہے پارلیمانی کمیٹی انتخابی اصلاحات سے استدعا کی گئی ہے کہ مسودہ قانون کی منظوری سے قبل اس کی مجوزہ ترامیم پر سنجیدگی سے غور کیا جائے اور انہیں مسودہ میں شامل کیا جائے۔

(جاری ہے)

تجاویزمیں کہا گیا ہے کہ سینیٹ،قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے تمام امیدوار،نامزدگی فارم میں اپنی غیر ملکی مستقل رہائشی حیثیت کے حوالے سے اقرار نامہ شامل کریں اس ادارے کے مطابق پاکستان میں عوامی عہدہ رکھنے کیلئے منتخب نمائندگان کی ملک میں موجودگی اور مکمل توجہ ضروری ہے لہذا رائے دہندگان کو اپنے امیدوار کی غیر ملکی مستقل رہاشئی حیثیت جیسے امریکی گرین کارڈ یا سعودی اقامہ کا پتہ ہونا ضروری ہے،سیاسی جماعتوں کو ایک لاکھ روپے سے کم عطیات دینے والے افراد کے نام،پتہ اور کوائف کے افشاء سے استثنیٰ کی مخالفت کی گئی ہے اور سفارش کی گئی ہے کہ رقم کی مالیت سے قطع نظر الیکشن کمیشن کے پاس تمام عطیات کی معلومات کا ریکارڈ ہونا چاہیے،سیاسی مالی معاملات کی زیادہ شفافیت پر زور دیتے ہوئے کہا گیا ہے امیدواروں،منتخب نمائندوں اور سیاسی جماعتوں کی جانب سے جمع تمام مالی گوشواروں کو الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر شائع کیا جانا چاہیے، انتخابی امیدواران ،منتخب نمائندوں اور سیاسی جماعتوں کی جانب سے جمع اثاثوں کے گوشواروں کی چھان بین کا مکمل اختیار الیکشن کمیشن کو دینے کی حمایت کی گئی ہے۔

غیر سرکاری ادارے نے مطالبہ کیا کہ ٹی وی چینلز پر انتخابی تشہیر کی اجازت نہیں ہونی چاہیے کیونکہ اس طرح انتخابی مہم کے اخراجات میں بہت زیادہ اضافہ ہوجائے گا،سیاسی جماعتوں سے متعلق دفعات کے بارے میں سفارش کی ہے کہ قانون کے ذریعے اس بات کو لازمی قرار دیا جائے کہ کسی بھی جماعت کی مرکزی ایگزیکٹوکمیٹی/مرکزی مجلس عاملہ کے سال میں کم ازکم چار اجلاس ہونے چاہئیں۔

علاوہ ازیں،سیاسی جماعتوں کو اس بات کو پابند بنایا جائے کہ وہ اپنے ارکان کی تازہ ترین ریکارڈ رکھیں جس کا الیکشن کمیشن آف پاکستان معائنہ کرسکے،سیاسی جماعتوں کو اس بات کا بھی پابند بنایا جائے کہ وہ اپنی جنرل کونسل اور ایگریکٹو کمیٹی اور تمام قومی‘صوبائی اور مقامی عہدیداران کی فہرست مشتہر کریں یا اپنی ویب سائٹ پر شائع کریں،اسی طرح پارٹی سربراہ کو ضرورت سے زیادہ اختیارات دینے سے بچنے کی خاطر پارٹی دستور میں سربراہ کے اختیارات و فرائض کی واضح تصریح ہونی چاہیے،مجوزہ قانون کی دفعہ 239کی بھرپور مخالفت کی جس کے مطابق الیکشن کمیشن آف پاکستان کے پاس قواعد وضع کرنے کا اختیار تو ہے لیکن یہ اختیار حکومت کی منظوری سے مشروط ہے،اس سے الیکشن کمیشن آف پاکستان کی خودمختاری بری طرح متاثر ہوگی،الیکشن کمیشن کی منظوری کے بغیر ایسے قواعد و ضوابط وضع کرنے کا اختیارہونا چاہیے،جنہیں وہ موزوں تصور کرے۔

غیرسرکاری ادارے کا یہ بھی کہنا ہے کہ مجوزہ مسودہ قانون میں کاغذات نامزدگی کی جانچ کیلئے سرف سات دن کا وقت مقرر کیا گیا ہے،یہ مدت کافی نہیں ہے اور ضروری ہے کہ یہ مدت کم از کم 28 یوم کی جائے تاکہ الیکشن کمیشن آف پاکستان جانچ کا مشکل مرحہ با آسانی سرانجام دے سکے،یہ بات اہم ہے کہ مجوزہ مسودہ قانون کی دفعہ 9جو انتخابات کو جائز قرار دینے کیلئے خواتین ووٹروں کیلئے کم از کم شرح فیصد مقرر کرتی ہے،پر نظرثانی کی ضرورت ہے،اس کی بجائے مسودہ قانون انتخابات میں کسی شخص کو براہ راست یا بالواسطہ،بذریعہ معاہدہ یا بصورت دیگر،زبردستی ووٹ دینے یا دینے سے روکنے کے فعل کو جرم قرار دیا جانا چاہیے جیسا کہ عوامی نمائندگی کے قانون 1976کی دفعہ 81پہلے سے موجود تھا،علاوہ ازیں اس پر عملدرآمد کیلئے سخت اقدامات کیے جانے چاہئیں ۔

…(خ م+ اع)