امریکا پاکستان کے خلاف کوئی سفری یا دیگر پابندیاں عائد نہیں کررہا ، سرتاج عزیز

ٹرمپ حکومت کے ساتھ ہمارے تعلقات بہتر رہیں گے،مسئلہ کشمیر کے حل اورمذاکرات کی بحالی کے لیے بھارت پر عالمی دباؤ میں اضافہ ہورہا ہے پاکستان کے اندرونی معاملات میں بھارت نے مداخلت کی ہے ،جس کا واضح ثبوت کلبھوشن یادیو کی گرفتاری ہے، مسئلے کو عالمی فورمز پر اٹھایا ہے ، مشیر خارجہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں دنیا نے پاکستان کے کردار کو سراہا ہے وہ ہماری قربانیوں کا اعتراف کرتے ہیں ،افغانستان کا مسئلہ طاقت سے نہیں بلکہ مذاکرات سے حل ہوگا حافظ سعید کی گرفتاری نیشنل ایکشن پلان کا حصہ ، خارجہ پالیسی سے کوئی تعلق نہیں ،الطاف حسین کے خلاف ریڈ وارنٹ کا اجرا اور دیگر معاملات وزارت خارجہ نہیں بلکہ وزارت داخلہ دیکھ رہی ہے ،پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل افیئرز میں پاکستان کی خارجہ پالیسی پر لیکچر و میڈیا سے گفتگو

ہفتہ 11 فروری 2017 22:44

امریکا پاکستان کے خلاف کوئی سفری یا دیگر پابندیاں عائد نہیں کررہا ، ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 11 فروری2017ء) وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سینیٹر سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ امریکا پاکستان کے خلاف کوئی سفری یا دیگر پابندیاں عائد نہیں کررہا ہے ۔ٹرمپ حکومت کے ساتھ ہمارے تعلقات بہتر رہیں گے ۔مسئلہ کشمیر کے حل اورمذاکرات کی بحالی کے لیے بھارت پر عالمی دباؤ میں اضافہ ہورہا ہے ۔بھارت میں اس وقت ریاستی انتخابات ہورہے ہیں ۔

اب یہ دیکھنا ہوگا کہ اب بھارت کب مذاکرات کرتا ہے ۔پاک بھارت مذاکرات جب بھی ہوں گے پاکستان کا واضح موقف ہے کہ ایجنڈے میں مسئلہ کشمیر اور تمام تصفیہ طلب امور شامل ہونے چاہئیں ۔پاکستان کے اندرونی معاملات میں بھارت نے مداخلت کی ہے ،جس کا واضح ثبوت کلبھوشن یادیو کی گرفتاری ہے ۔اس معاملے کو ہم نے عالمی فورمز پر موثر انداز میں اٹھایا ہے ۔

(جاری ہے)

دہشت گردی کے خلاف جنگ میں دنیا نے پاکستان کے کردار کو سراہا ہے اور وہ ہماری قربانیوں کا اعتراف کرتے ہیں ۔افغانستان کا مسئلہ طاقت سے نہیں بلکہ مذاکرات سے حل ہوگا ۔پاکستان افغانستان میں قیام امن اور مذاکرات کی بحالی کے لیے کوششیں جاری رکھے گا ۔حافظ سعید کی گرفتاری نیشنل ایکشن پلان کا حصہ ہے ۔اس کا خارجہ پالیسی سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔

الطاف حسین کے خلاف ریڈ وارنٹ کا اجرا اور دیگر معاملات وزارت خارجہ نہیں بلکہ وزارت داخلہ دیکھ رہی ہے ۔ان خیالات کا اظہار انہوںنے ہفتہ کو پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل افیئرز میں پاکستان کی خارجہ پالیسی پر لیکچر اور بعد ازاں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا ۔مشیر خارجہ نے کہا کہ دنیا میں ہر 20سال بعد بڑی تبدیلی ہورہی ہے ۔پہلے دنیا میں 4 سپرپاور ممالک تھے،پھریہ ممالک 2ہوئے، اس کے بعد ایک سپرپاور ملک رہ گیا ۔

اب دنیا میںدوبارہ کئی سپرپاور ممالک ابھر رہے ہیں ۔انہوںنے کہا کہ پاکستان جنگ سے نہیں مذاکرات سے مسائل کا حل چاہتا ہے ۔پاکستان دنیا کا ایک اہم ملک ہے اور ہمارے تمام ممالک کے ساتھ تعلقات کی نوعیت الگ ہے ۔پاکستان اپنے پڑوسیوں خصوصاً بھارت ،افغانستان ،چین اورروس سمیت دیگر ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات کا خواہاں ہے۔گزشتہ تین سال کے دوران ہمارے چین کے ساتھ تعلقات کی نوعیت تبدیل ہوگئی ہے ۔

دونوں ممالک کے تعلقات مزید گہرے ہوگئے ہیں ۔پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ دنیا کے لیے گیم چینجر ثابت ہوگا ۔پہلے یہ منصوبہ 47ارب ڈالر کا تھا جو بڑھ کر 58ارب ڈالر سے بھی زیادہ ہوجائے گا ۔وسط ایشیائی ممالک سمیت دنیا کے اہم ممالک اس منصوبے کا حصہ بننا چاہتے ہیں ۔دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں کا ذکر کرتے ہوئے انہوںنے کہا کہ ہماری حکومت نے پاکستان میں انتہا پسندی اور دہشت گردی کو کنٹرول کرلیا ہے ۔

کراچی آپریشن ،آپریشن ضرب عضب ،سوات آپریشن ،جنوبی اور شمالی وزیرستان آپریشن اور دیگر آپریشنز کے کامیاب نتائج حاصل ہوئے ہیں ۔اس کے علاوہ سکیورٹی فورسز نے ملک کے مختلف علاقوں میں آپریشنز کرکے دہشت گردوں کی کمر توڑ دی ہے ۔انہوںنے کہا کہ آپریشن ضرب عضب مشکل ترین آپریشن تھا تاہم ہماری مسلح افواج نے کامیابی کے ساتھ اپنے اہداف کو حاصل کیا ہے اور نتائج کے حصول تک یہ آپریشن جاری رہے گا۔

انہوںنے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 70ہزار سے زائد پاکستانیوں نے اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا ہے اور ہمیں 100ارب ڈالر کا نقصان ہو ا ہے لیکن اس کے باوجود ہم دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پرعزم ہیں اور دنیا ہماری قربانیوں کا اعتراف کرتی ہے ۔بھارت کے ساتھ تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے مشیر خارجہ نے کہا کہ بھارت پاکستان کو عدم استحکام کا شکار کرنا چاہتا ہے ۔

کنٹرول لائن اور ورکنگ باؤنڈری پرمسلسل بلااشتعال فائرنگ کا سلسلہ جاری ہے پاکستان نے بھارت کی ان کارروائیوں کا موثر جواب دیا ہے اور آئندہ بھی دے گا ۔انہوںنے کہا کہ پاکستان مذاکرات کے ذریعہ مسائل حل کرنے کی پالیسی پر یقین رکھتا ہے لیکن بھارت مسئلہ کشمیر سے عالمی برادری کی توجہ ہٹانے کے لیے سرحدوں پر اشتعال انگیزی کررہا ہے ۔کشمیری رہنما برہان وانی کی شہادت کے بعدکشمیری نوجوانوں میں آزادی کی تحریک زور پکڑ گئی ہے ۔

انہوںنے کہا کہ 7ماہ سے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جارحیت کی وجہ سے صورت حال بہت کشیدہ ہے ۔مودی کی پاکستان مخالف پالیسی خطے کے امن کے لیے خطرہ ہے ۔بھارت زمینی حقائق کو نظر انداز کرکے کشمیریوں کے حقوق دبا رہا ہے ۔بھارت پر نجانے کیا خوف ہے کہ وہ ہر سال اپنے دفاعی بجٹ میں مسلسل اضافہ کررہا ہے ۔بھارت نے پاکستان کے کل دفاعی بجٹ کے برابر اپنے دفاعی بجٹ میں مزید اضافہ کردیا ہے ۔

انہوںنے کہا کہ اس وقت کشمیر میں ہونے والے مظالم پر بھارت سمیت دنیا بھر میں آوازیں اٹھ رہی ہیں اور عالمی برادری کا دباؤ مودی حکومت پر مسلسل بڑھ رہا ہے کہ وہ مسئلہ کشمیر کے حل اور مذاکرات کی بحالی کے لیے فوری اقدام کریں ۔انہوںنے کہا کہ بھارت میں اس وقت ریاستی انتخابات ہورہے ہیں جس کے بعد بھارت پر مذاکرات کی بحالی کے دباؤ مزید بڑھ جائے گا ۔

افغانستان کا ذکر کرتے ہوئے مشیر خارجہ نے کہا کہ افغانستان کے امن سے پاکستان کا امن وابستہ ہے ۔ہم افغانستان میں قیام امن کے لیے مکمل کوشش کررہے ہیں ۔افغانستان کے مسئلے کا حل طاقت سے نہیں بلکہ مذاکرات سے نکلے گا ۔افغان حکومت کے الزامات افسوسناک ہیں ۔اس حوالے سے ہمارا افغان حکومت سے رابطہ ہوا ہے ۔انہوںنے کہا کہ گلبدین حکمت یار کے ساتھ افغان حکومت کا معاہدہ خوش آئند ہے ۔

یہ ایک مثالی معاہدہ ہے ،اس سے طالبان کے دیگر گروپوں سے بھی بات چیت کرنے کی راہ نکلے گی ۔انہوںنے کہا کہ پاکستان تعلیم اور انفرااسٹرکچر کے شعبوں میں افغانستان کی مدد کررہا ہے ۔انہوںنے کہا کہ ملا عمر اور ملا اختر منصور کی ہلاکت کے باعث افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات تعطل کا شکار ہوئے ہیں ۔تاہم پاکستان ،چین ،روس ،امریکا اور دیگر ممالک ان مذاکرات کی بحالی کے لیے کوشاں ہیں ۔

افغانستان کے ساتھ بارڈر مینجمنٹ پر بھی بات چیت ہوئی ہے اور اس معاملے پراصلاحات کی جارہی ہے .امریکا کے ساتھ تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے انہوںنے کہا کہ پاکستان کے امریکا کے ساتھ انتہائی اہمیت کے حامل ہیں ۔وزیراعظم نواز شریف اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ہونے والا رابطہ اچھا اور پرجوش رہا ہے ۔امریکی حکومت پاکستان پر کوئی سفری یا دیگر پابندیاں عائد نہیں کرے گی ۔

اس حوالے سے امریکی سفارت خانہ وضاحت کرچکا ہے ۔مشیر خارجہ نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنا منصب سنبھال لیا ہے ۔امریکا میں خارجہ اور دفاع کے وزرا کا تقرر ہوگیا ہے ہماری جلد ان سے بات چیت ہوگی ۔پاکستان کے ٹرمپ حکومت کے ساتھ تعلقات اچھے رہیں گے ۔انہوںنے کہا کہ آئندہ بات چیت میں دہشت گردی کے خاتمے میں تعاون اور افغانستان کے مسئلے کے حل کے لیے بات چیت ہوگی جبکہ پاکستان اور امریکا کے درمیان مختلف شعبوں میں بہتری کے لیے ورکنگ گروپس کام کررہے ہیں ۔

ایک سوال کے جواب میں انہوںنے کہا کہ پاکستان امت مسلمہ کو یکجا کرنے کے لیے بھی کوششیں کررہا ہے اور اعلیٰ سطح پر رابطے اور دورے ہوئے ہیں ۔حافظ سعید کی گرفتاری کے معاملے پر انہوںنے کہا کہ ان کی گرفتاری کا پاکستان کی خارجہ کا پالیسی سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔یہ نیشنل ایکشن پلان کاحصہ ہے ۔انہوںنے کہا کہ ہم مدارس میں بھی اصلاحات لارہے ہیں ۔ہمارا مقصد ملک میں مکمل قیام امن ،دہشت گردی اور انتہا پسندی کا خاتمہ ہے ۔انہوںنے کہا کہ۔الطاف حسین کے ریڈ وارنٹ کے حوالے سے انہوںنے کہا کہ یہ وزارت خارجہ کا نہیں وزارت داخلہ کا معاملہ اور وہی اس معاملے کو دیکھ رہے ہیں ۔#