حکمران اور بیورو کریسی قانون سازی میں دلچسپی ہی نہیں رکھتے ‘ پاکستان سیکولر نہیں اسلامی ریاست ہے ‘ آئین کے مطابق قانون سازی قرآن و سنت کے مطابق ہو گی ،مسلح لوگوں کو مادی اور نظریاتی سپلائی ہوتی ہے ‘ جے یو آئی نے دہشت گردوں کی نظریاتی سپلائی کاٹ دی‘ فاٹا میں ترقیاتی عمل زیرو کے برابر ہے ‘ فاٹا کے عوام کو بنیادی سہولتیں دی جائیں

سربراہ جے یو آئی (ف) مولانا فضل الرحمن کاپشاو رمیں جے یو آئی کے زیر اہتمام وکلا کنونشن سے خطاب

اتوار 12 فروری 2017 15:10

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 12 فروری2017ء) سربراہ جے یو آئی (ف) مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ حکمران اور بیورو کریسی قانون سازی میں دلچسپی ہی نہیں رکھتے ‘ پاکستان سیکولر نہیں اسلامی ریاست ہے ‘ آئین کے مطابق قانون سازی قرآن و سنت کے مطابق ہو گی مسلح لوگوں کو مادی اور نظریاتی سپلائی ہوتی ہے ‘ جے یو آئی نے دہشت گردوں کی نظریاتی سپلائی کاٹ دی‘ فاٹا میں ترقیاتی عمل زیرو کے برابر ہے ‘ فاٹا کے عوام کو بنیادی سہولتیں دی جائیں۔

اتوار کو پشاو رمیں جے یو آئی کے زیر اہتمام وکلاء کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ قانون سے وابستہ لوگ ہمیشہ قانون کی بات کرتے ہیں۔ پاکستان کے آئین کا بنیادی ڈھانچہ طے شدہ ہے ‘ پاکستان کا نظام پارلیمانی نہیں جمہوری ہو گا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ حکمران اور بیورو کریسی قانون سازی میں دلچسپی ہی نہیں رکھتے۔ آئین کے مطابق قانون سازی قرآن و سنت کے مطابق ہو گی۔

ریاست کو مطلوبہ سانچے میں ڈھالنے کے مخالف عناصر سے ادارے بھرے پڑے ہیں۔ پاکستان سیکولر نہیں اسلامی ریاست ہے۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ عام آدمی آئین کے خلاف بات کرے تو پورا ملک پیچھے پڑ جاتا ہے ججز بحالی کی جنگ میں ہم تنہاء تھے۔ ہماری سوچ انتہاء پسندانہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ فاٹا کو صوبے میں ضم کیا جائے یہ ایک رائے ہے۔ فاٹا کو علیحدہ صوبہ بنایاجائے یہ بھی ایک رائے ہے۔

وزیر اعظم نے فاٹا اصلاحات کمیٹی بنائی۔ انہوں نے کہاکہ مسلح لوگوں کو مادی اور نظریاتی سپلائی ہوتی ہے۔ مسلح جنگ لڑنے کو دہشت گردی کہتے ہیں۔ جے یو آئی نے دہشت گردوں کی نظریاتی سپلائی کاٹ دی ہے۔ فاٹا میں ترقیاتی عمل زیرو کے برابر ہے۔ فاٹا میں کالجز اور ہسپتال بنائے جائیں ۔ فاٹا کے عوام کو تمام بنیادی سہولتیں دی جائیں۔ …(رانا)